مظفرآباد(نا مہ نگار‘صباح نیوز)سابق وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجیدنے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اسٹیبلشمنٹ کا پروردہ شخص صدر آزادکشمیر بنا کر ثابت کردیا ہے کہ کشمیر کے فیصلے مظفرآباد میں نہیں اسلام آباد میں ہوتے ہیں۔مسلم لیگ ن اور مسلم کانفرنس دونوں اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام کررہی ہیں،2001ء میں مسلم کانفرنس نے جنرل مشرف کے حکم پر سردار انور کو فوج سے ریٹائر کروا کر صدر بنوایا تھا آج بھی وہی تاریخ دہرائی گئی ہے۔سردار سکندر حیات خان نے غازی ملت سردار ابراہیم خان کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کی جو قابل مذمت ہے ایک ہفتہ کے اندر معافی نہ مانگی تو ریاست گیر احتجاج کرینگے۔دھاندلی کی پیدوار حکومت سے کوئی خیر کی توقع نہیں،الیکشن میں دھاندلی پر پیپلزپارٹی کی جانب سے بنائی گئی فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیٹی 10دن میں رپورٹ پیش کریگی جس کے بعد بذریعہ پریس وائٹ پیپر شائع کریں گے۔گزشتہ روز ایم ایل اے ہاسٹل مظفرآباد میں یہاں پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل اور صدارتی امیدوار چوہدری لطیف اکبر،ممبر کشمیر کونسل میریونس ،شوکت جاوید میر ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ سکندر حیات خود کو افلاطون سمجھتے ہیں جو میرواعظ عمر فاروق،سید علی گیلانی ودیگر کشمیری قیادت کو بھی نہیں مانتے، سکندر حیات کا کوئی کردار نہیں سوائے اس کے کہ انہوں نے آزادکشمیر میں کرپشن کی بنیاد رکھی،وہ کرپشن کے بانی ہیں اور ان کے والد فتح کریلوی ڈوگرہ سرکار کے تنخواہ دار ملازم تھے جنہوں نے تحریک آزادی کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیامگر غازی ملت سردار ابراہیم خان جن کی آزادکشمیر میں حیثیت بانی پاکستان قائد اعظم کی طرح ہے اور ان کے قابل اور ہونہار فرزند سردار خالد ابراہیم ہیں جن پر کرپشن اور ساز باز کے حوالے سے کوئی دھبہ نہیں،سیاست میں اختلاف اپنی جگہ مگر ہم غازی ملت اور ان کے فرزند کے کردار کے ہمیشہ معترف رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ سردار ابراہیم خان وہ شخصیت ہیں جنہوں نے سب سے پہلے سلامتی کونسل میں کشمیرکا کیس خود جاکر پیش کیا، سکندرحیات نے دھاندلی کے ذریعے فتح حاصل کی۔آزادکشمیر میں حالیہ الیکشن کے دوران جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں میں مقابلہ تھا الیکشن نہیں سلیکشن ہوئی ہے جسے ہم تسلیم نہیں کرتے مگر فاروق حیدر ایک سیاسی ورکر ہیں ہم انہیں باور کراتے ہیں کہ وہ اپنے ماضی کی باتیں یاد کریں کہ آزادکشمیر کے فیصلے مظفرآبادمیں ہونگے مگر کوئی بتائے وہ باتیں آج کہاں چلی گئیں،خواتین کی مخصوص نشستوں پر غیر سیاسی اور غیر معروف لوگوں کو لایا گیا، تمام مخصوص نشستوں پر اسلام آباد کے منتخب کردہ لوگ آئے اور صدر کا انتخاب بھی غیر جمہوری اور غیر سیاسی انداز میں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیرامورکشمیر چوہدری برجیس طاہر صدر آزادکشمیر کو ووٹ ڈالنے آئے ہیں جو افسوسناک ہے اگر انڈیا کا کوئی وزیرمقبوضہ کشمیر اسمبلی جاکر ووٹ ڈالے کیا ہم اسے معاف کریں گے تو پاکستانی وزیر یہاں کس ضابطے کے تحت آرہے ہیں ہم نے اس کے خلاف ترمیم بنائی تھی موجودہ اسمبلی کو یہ سلسلہ ختم کرنا چاہیے۔مسعودخان اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہے جس کا شناختی کارڈ 4اگست اور ریاستی باشندہ کے کاغذات 10اگست2016 کو بنتے ہیں۔انہوں نے پیر کے روز وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور اس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم اورریاستی دہشتگردی کے خلاف کوئی بیان جاری نہیں کیا جو قابل مذمت ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ ہماری کوئی دوستی یا دشمنی نہیں ہم نے ہر عہدے کے لیے اپنے امیدوار کھڑے کیے اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ ن کا کوئی عطیہ نہیں بلکہ پیپلزپارٹی کی اکثریت کی وجہ سے چوہدری یاسین اپوزیشن لیڈر بنے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواتین کی مخصوص نشست پر پیپلزپارٹی کی شازیہ اکبر کو 4ووٹ اگر مسلم لیگ نے دیے ہیں تو یہ ان سے جاکر سوال کیا جائے کہ کیوں دیے ہیں ہم نے نہیں مانگے۔