اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے محمود خان اچکزئی سے اظہار خیال نہ کرنے کی درخواست کر کے قومی اسمبلی کا ماحول گرم ہونے سے بچا لیا۔محمد خان اچکزئی دستاویزات کے ساتھ بھرپور تیاری میں تھے تو وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار بھی جواب دینے کے لیے ایوان میں حاضر پائے گئے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں سب نظریں ایوان میں موجود پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار پرلگی تھیں، ہر کوئی تھا انتظار میں تھا کہ کب محمود خان اچکزئی اپنی نشست سے اٹھتے ہیں اوروفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کے ساتھ اس کڑی تنقید کا حساب کتاب برابر کرتے ہیں جو ان پر کی گئی تھی۔ لیکن انتظار انتظار ہی رہا اور اسپیکر قومی اسمبلی نے اچانک غیر متوقع طور پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔
تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اُڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے، پہ تماشا نہ ہوا
محمود خان اچکزئی کیوں خاموش رہے، جیو نیوز نے سراغ لگالیا۔اسپیکر سردارایاز صادق نے پختون رہنما کو چٹ بھجوائی، جس پہ ’’پلیز نو‘‘ تحریر تھا، اسپیکر نے یہ درخواست اس لئے کی تاکہ ایوان کا ماحول گرم نہ ہو ۔
ذرائع نےبتایا کہ پختون رہنما محمود اچکزئی کے پاس وہ تمام ریکارڈموجود تھا جب بطور اپوزیشن لیڈر چودھری نثار سیکورٹی اداروں پہ کب اور کیا تنقید کرتے رہے، صرف یہی نہیں بلکہ محمود خان اچکزئی نےبہت سوں کے بارے میں بھی بہت سے حقائق ایوان میں رکھنا تھے ۔
چودھری صاحب کو کوئی کھری کھری سنائے اور وہ خاموش رہیں ،ایسا ہو نہیں ہو سکتا یہی سب بھانپتے ہوئے اسپیکر نے چٹ بھیجی ، جس نے ایوان میں ہونےو الے اس تماشے کو روک لیا جس کاسب کو انتظارتھا۔