• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں کا اغوا،تعلیمی اداروں کے اطراف کومبنگ آپریشن کا فیصلہ،ساہیوال میں 4طالبعلم غائب

 لاہور،ساہیوال ،بہاولنگر،ڈنگہ،شیخوپورہ(نمائندہ جنگ)پنجاب کے مختلف شہروں میں بچوں کے اغوا اور غائب ہونے کے واقعات میں کمی نہیں آرہی جس کے پیش نظر محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر کے تعلیمی اداروںکے اطراف کومبنگ آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید واقعات میں ساہیوال میں دسویں جماعت کے 4طالبعلملاپتہ ہوگئے ہیں جبکہ ڈنگہ اور بہاولپور میںلاپتہ ہونےوالے2لڑکےبازیاب ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کےمطابق ساہیوال میں گورنمنٹ ہائی اسکول میں زیر تعلیم دسویں  جماعت کے4طالبعلم حماد علی ،عبدالرحمن ،عثمان امجد ،غلام مصطفیٰ گھر سے دو روز سے غائب ہیں کلاس ٹیچر صابر اور پر نسپل سکول عالم جعفری کا کہنا ہے کہ بچوں کے والدین نے بتا یا ہے کہ طالب علم گھر سے پیسے لے کر غائب ہو ئے ہیں اور سکول میں ان کی حاضری بھی نہ ہے۔پولیس  نے معاملہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔  ڈنگہ کے گائوں  امرہ  کا   چار سال کا بچہ کاشف عباس  گھر سے کھیلنے  کے لئے  نکلا اور دروازے پر کھیلتے ہوئے غائب ہو گیا پولیس تھانہ ڈنگہ نے مقدمہ درج کر لیا  تاہم  ابھی تک  سراغ  نہیں ملا۔ڈنگہ ہی  میں جامعہ تعلیم القرآن احیائے  شیرشاہ سے صبح گیارہ بجے  غائب  ہونے والا    طالب علم 16سالہ  حافظ کاشف  شام کو واپس آگیا۔اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ درس سے تنورپر  روٹیاں لگوانے گیا تھا  کہ تین نامعلوم افراد اسے کچھ سونگھا کر سفید گاڑی میں ڈال کر لے گئے،ہوش آیا تو گاڑی ایک جگہ رکی تھی موقع پاکر میں بھاگ کھڑا ہوا اور واپس مدرسے پہنچ گیا۔بہاولنگر میں والد کے ڈر سے 10سالہ بچہ  دلاور  دوست کے گھر چلا گیا تھا،والدین نے پولیس کو بچے کی گمشدگی کی اطلاع دی  پولس نےبچے کو تلاش کرکے والدین کے سپرد کردیا۔دریں اثنامحکمہ داخلہ پنجاب  نے  سکیورٹی خدشات اور بچوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات کے پیش نظر پنجاب بھر میں تعلیمی اداروں  کے اطراف کومبنگ آپریشن کا فیصلہ  کیا ہے ۔ اس حوالے سےحفاظتی اقدامات کے لئے خصوصی مراسلہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔  محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق آپریشن کا مقصد شرپسندعناصرکا خاتمہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تعلیمی اداروں کو  ایک مراسلہ  بھی جاری کیا گیا ہے جس میں  اداروں  کی سکیورٹی مزید سخت کرنے اور  طلباء کی چھٹیوں کے بعد  واپسی   پرخصوصی اقدامات کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ چھٹی کے بعد بچوں کو شناخت کے بعد ہی والدین کے حوالے کیا جائے۔لاہور کے علاقےفیصل ٹاون  میں ایک نیم پاگل عورت نے ایک12سالہ بچے فیصل کا ہاتھ پکڑا تو بچے نے شور مچا دیا جس پر اہل محلہ نے عورت ک پر تشددکے بعد اسے پولیس کے حوالے کر دیا پولیس کے مطابق خاتون نیم پاگل تھی جسے پاگل خانے  بھجوادیا گیا ہے۔ادھراورکاڑہ میں اغواکار ہونے کی افواہ پر بدترین ہنگامہ آرائی ہوگئی۔واہلہ ٹائون میں چار سال قبل پسند کی شادی کرنے والے رکشہ ڈرائیور احمد حسن  نے سسرالی رشتہ داروں کو دیکھ کر بچے اٹھانے والے اغواءکار کہہ دیا۔رکشہ دوڑانے پر سسرالی رشتہ داروں نے داماد کو اغواءکار کہہ دیا۔لوگ بڑی تعداد میں تصدیق  کئے بغیر دونوں کے پیچھے دوڑ پڑے۔رکشہ ڈرائیور احمد حسن پر تشدد،پولیس نے  لوگوں میں پھنسے ہوئے مردو خواتین کو اپنی حراست میں لے کر محفوظ مقام تک پہنچایا۔شیخوپورہ کے نواحی گاؤں بوہڑ باٹھ سے اغواء ہونیوالا 8ویں جماعت کا طالبعلم سجاول حسین اپنی جان بچا کرگھر پہنچ گیا۔اس کے والد دلاو ر حسین نے ایک شخص جابر بھٹی کے خلاف اپنے بیٹے کے اغواء کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست تھانہ صدر فاروق آباد میں دیدی ہے ۔بورے والاچک نمبر291ای بی کے رہائشی محمدسرور  کی بیوی  اپنے دو بچوں جن کی عمر6،7سال تھی کے ہمراہ رکشہ پراڈہ مانا موڑسے اپنے گاؤں چک نمبر291ای بی کی طرف جارہی تھی کہ رکشہ ڈرائیورنے اسے اڈہ عمر پور کے نزدیک راستہ میں ہی اتاردیا ، راستہ میں ایک شخص جوکھیتوں کو پانی لگارہاتھا اس نے خاتون کے ساتھ دو بچے دیکھ کر شورمچادیا کہ خاتون بچے اغواکرکے لے جارہی ہے اس پر لوگ  اکٹھے ہوگئے  وہ خاتون پرتشددکرتے ہوئے اسے  بچوں سمیت اغواکرکے اپنے گاؤں289ای بی میں لے گئےاور پولیس کو  اطلاع کردی پولیس  پہنچی تو بچوں کے اغواکی خبرجھوٹی نکلی ۔ڈی پی او ساہیوال ڈاکٹر محمد عاطف اکرام نے مختلف سکولوں کے دورہ کے دوران سکول آئے ہو ئے بچوں کے والدین سے کہا کہ کسی بچے کے اغواء کی غیر مصدقہ خبر یا اطلاع آگے پھیلا کر وطن دشمنوں کا آلہ کار نہ بنیں ۔ڈی سی اوکا ڑہ سقراط اما ن رانا نےشہریوں سے کہا ہے کہ بچوں کو اغواءکر نے کی افواہیں جھوٹی ہیں ،یہ دہشت گردوں کی نئی چال ہے تا کہ بچے زیور تعلیم سے محروم ہو جا ئیں ۔ ایسے عنا صر کے سا تھ سختی سے نمٹا جائیگا۔  
تازہ ترین