• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور بھارت کو لڑانے والا ہاتھ روکنا ضروری ہے،محمود اچکزئی

کوئٹہ (آئی این پی ) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی نے کہاہے کہ اپنے بیانات پر قائم ہوں ، ایک لفظ بھی غلط کہا تو معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں ، مجھے شک ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میری تقریر سنی ہی نہیں ، ہمسایہ ممالک میں مداخلت کی پالیسی ختم کی جائے تو یہاں حالات ازخود بہترہوں گے ، پاکستان اور بھارت کو لڑانے والا ہاتھ روکنا ضروری ہے ، باہر کی ایجنسیاں ہم پر کیوں رحم کریں گی ہمیں اپنے گھر کو خود ٹھیک کرناہوگا۔اپوزیشن پاناما میں وزیراعظم میاں نوازشریف کانام دکھائے میں ان کا ساتھ دوں گا ، جہاں تک چھیڑا جارہا ہے وہاں تک ضرور جاؤں گا ، پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے غیر قانونی اور غیر آئینی تھے اس میں ملوث افرد کیخلاف مقدمے قائم کرکےانہیں سزائیں ملنی چاہئیں۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ محمود اچکزئی نے مزید کہاکہ پاکستان اب بھی بہترین ملک ہے جس میں دنیا جہان کے وسائل اور 20؍ کروڑ انسان آباد ہیں،ہم 21ویں صدی میں رہ رہے ہیں جس کاتقاضا یہ ہے کہ پاکستان کو حقیقی ،جمہوری فیڈریشن بنایاجائے ،آئین کو کاغذ کا ٹکڑا نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ اس پرعملدرآمد کیاجائے تو میں لکھ کردوں گا کہ نہ صرف 20کروڑعوام ملک کا دفاع کرینگے بلکہ یہ ملک ایشین ٹائیگر بھی بنے گا اور اس کے شہری سر اٹھا کر جی سکیں گے ،شیخ رشید اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کی تنقید اورانٹیلی جنس اداروں سے متعلق تقریر پر محمود اچکزئی کاکہناتھاکہ میں نے جو بات کی ہے وہ اسمبلی فلور پر کی اسپیکر تعلیم یافتہ شخص ہے جو ایچی سن سے پڑھے ہیں ، انہوں نے پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران مجھے ایک منٹ کیلئے نہیں روکا اورنہ ہی تقریر کا کوئی لفظ حذف کیاگیاہے ،مجھے شک ہے کہ شاید وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میری تقریر سنی ہی نہیں میں پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر اور غیرملکی ریڈیو کے انٹرویو پر قائم ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے ہمارے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ، یہ جنگ ہمیں 20؍ کروڑعوام کی حمایت اوریکسوئی سے لڑنی ہے جس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ملک کا ہر ادارہ چاہے عدلیہ ہو ،صحافت ہو ،فوج ہو یا کوئی اور تمام آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کرےجب پوچھا گیاکہ کیا وہ مودی کے بلوچستان بارے بیان کی مذمت کرینگے تو محمودخان اچکزئی نے کہاکہ سوبار ،ہم پر باہر کی ایجنسیاں کیوں رحم کریں گی چاہئے وہ موساد یا را یاپھر کوئی اور ہمیں اپنے گھر کو خود ٹھیک رکھناہوگا ،ہم اپنے کو کیوں پیش کرتے ہیں کہ وہ دوسروں کے آلہ کار بنے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اکابرین نے انگریزوں کی ایجنٹ گیری نہیں کی بلکہ وہ ان کیخلاف لڑے ،میرے والد کی عمر 27سال تھی جب اس نے انگریزوں کیخلاف صدائے حق بلند کی اس نے وزیراعظم ،وزیراعلیٰ یا کوئی وزیر نہیں بننا تھا مگر ابھی تک ہم وفادار نہیں ۔انہوں نے کہاکہ 2011میں نے ایک کالم فاٹا میں امن کیسے قائم ہوگا کے نام سے تحریر کیا جس میں نے خبردار کیاتھاکہ اگر مداخلت کی پالیسی جاری رکھی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمدہونگے نہ چاہتے ہوئے بھی میں آج کرزئی اور میاں نوازشریف کے درمیان ہونے والی غیر رسمی بات چیت یہاں کرونگا وہ یہ کہ ہم بیٹھے ہوئے تھے تو اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے میاں نوازشریف سے سوال کیاکہ کیاوہ افغانستان کو ایک خودمختار ریاست سمجھتے ہیں جس پر میاں نوازشریف نے اثبات میں جواب دیا تو حامد کرزئی نے ان سے کہاکہ وہ اس بات کی انٹرنیشنل گارنٹی دیں اور اگلے دن چمن سے ریلوے لائن قندھار تک پہنچائیں افغانستان پاکستان کو ایک ہزار میگا واٹ بجلی بھی فراہم کرے بلکہ بحیثیت صدر وہ میاں نواز شریف کو لکھ کردیں گے کہ افغان سرزمین کبھی پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہوگی انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا جائے تو میں محمود خان اچکزئی ، مولانا فضل الرحمن ، آفتاب احمد خان شیر پاؤ اوراسفند یار ولی تین ماہ میں امن نہ کرواسکیں تو ہم یہ ملک چھوڑ دینگے۔
تازہ ترین