عالم اسلام کی اضطرابی کیفیت ، مشرق وسطیٰ کے حالات ، عرب ممالک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ دینے کیلئے بیرونی ممالک کی سازشوں اور 29رمضان المبارک کو حرم مدینۃ المنورہ میں خود کش حملے کی کوشش کے بعد حجاج کرام اور زائرین کیلئے لازم ہو جاتا ہے کہ وہ مندرجہ ذیل ضابطہ اخلاق پر عمل کریں۔
قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جس کو اللہ حج کی توفیق دے اور وہ حج کے دوران کسی قسم کا جھگڑا اور فساد نہ کرے اور کسی قسم کے فسق و فجور میں مبتلا نہ ہو اور فحش گوئی سے پرہیز کرتا رہا ہو تو وہ حج کے بعد ایسا ہی ہو گا جیسے ابھی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔ قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے والی تعلیمات کی روشنی میں حجاج کرام اور زائرین پر لازم ہے کہ وہ اپنے حج اور زیارت کے وقت کو زندگی کا قیمتی ترین وقت سمجھیں اور حج اور زیارت کے آداب کا خصوصی طور پر خیال رکھیں۔ حج یا عمرے کے لئے روانہ ہوتے وقت اپنی نیت کو خالص اللہ کیلئے کر لیں کہ ہمارا یہ حج یا عمرہ اللہ ہی کیلئے ہے اور اس کا مقصد دنیا کی نمود و نمائش نہیں ہے ۔
حج اور عمرےپر روانگی سے قبل حج اور عمرہ کے بار ے میں مکمل معلومات حاصل کر لینی چاہئیں اورا گر معلومات حاصل نہیں ہوں تو پھر سفر کے دوران کسی جاننے والے سے ضرور رہنمائی لے لینی چاہئے تا کہ مناسک حج اور عمرہ میں مشکلات پیش نہ آئیںاور معلومات کے حصول کیلئے کسی قسم کی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ حج یا عمرہ پر روانگی کے وقت جو طریقہ کار اور ضابطہ وزارت مذہبی امور یا حج ، عمرہ گروپ کے رہنمائوں نے مرتب کیا ہو اسی کی رہنمائی میں حج ، عمرہ کے سفر کو مرتب کریں اگرچہ اس میں آپ کے مزاج کے خلاف ہی کوئی چیز کیوں نہ ہو۔
حج اور عمرہ کا بنیادی مقصد ہی اپنی انا ، تکبر کو قربان کر کے اللہ رب العزت کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنا ہے او ر اس بات کا اقرار اور اظہار کرنا ہے کہ میں آپ کا بندہ ہوں اور آپ میرے خالق ہیں اور آپ کے حکم کے مطابق ہی مجھے زندگی بسر کرنی ہے اور آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اور سیرت کو اپنا تے ہوئے دنیاوی لزتوں کو چھوڑ کر ان دو سفید چادروں کو اختیار کر رہا ہوں اور لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کر کے اپنی عاجزی ، انکساری اور بندگی کا اعلان کر رہا ہوں۔ٍ سعودی عرب کی وزارت حج ، وزارت داخلہ کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ وہ حجاج کرام اور زائرین کیلئے زیادہ سے زیادہ سہولتیں پیدا کرے ۔ گزشتہ 86 سال سے سعودی عرب کے ہر حکمراں نے حجاج کرام اور زائرین کو سہولتیں دینے کیلئے اپنی بساط کے مطابق کوششیں کی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ اپنے آپ کو بادشاہ کہلوانے کی بجائے خادم الحرمین الشریفین کہلوانے پر فخر محسوس کرتے ہیںاور خود خادم الحرمین الشریفین اور ان کے ولی عہداور ان کی حکومت کے باقی ذمہ داران حجاج اور زائرین کیلئے ہر قسم کی سہولتیں پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔ جب حجاج ، زائرین سعودی عرب کے کسی بھی ائیر پورٹ پر پہنچیں تو اس بات کا احساس اور ادراک رکھیں کہ ان ہی کی طرح کے لاکھوں حجاج اس ائیر پورٹ پر موجود ہیں اور سعودی عرب کے امیگریشن ، کسٹم کے حکام کی اولین ترجیح یہی ہوتی ہے کہ وہ جلد از جلد حجاج کرام کو قانونی معاملات سے فارغ کر کے ان کی منزل کی طرف روانہ کریں۔ ائیر پورٹ پر اور ائیر پورٹ سے روانگی میں ہونے والی تاخیر پر پریشان ہونے کی بجائے اللہ کا ذکرکریں ، لبیک اللھم لبیک کی صدائیں لگائیں اور کثرت سے درود شریف پڑھیںاور اس بات کا احساس اور ادراک رکھیں کہ حج میں مشکلات پیش آتی ہیں اور ان مشکلات پر صبر کرنا ہی حج کے اجر کا سبب بنے گا۔ ائیر پورٹ سے روانگی کے بعد معلم کے دفاتر میں پہنچنا اور وہاں سے اپنی رہائش گاہوں تک منتقل ہونا بھی کافی صبر آزما مرحلہ ہے لیکن جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ حج میں مشکلات آتی ہیں اور مشکلات پر صبر کرنا ہی حج کے اجر کو بڑھاتا ہے چونکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں لاکھوں حجاج ایک وقت میں سفر کر رہے ہوتے ہیں لہٰذا سڑکوں پر رش ہونا اور ٹریفک کے نظام میں بار بار خلل واقع ہونا ایک فطری امر ہے جس کا حجاج کرام اور زائرین کو ادراک اور احساس ہونا چاہئے۔
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رہتے ہوئے سعودی عرب کی وزارت حج اور وزارت داخلہ کے قوانین کی مکمل پاسداری کرنا حجاج کرام پر لازم ہے ۔اگر تیس لاکھ افراد قانون کی پابندی نہ کریں اور اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق وقت گزارنے کی کوشش کریں تو اس سے افرا تفری اور فساد کی کیفیت پیدا ہو گی جس کو قرآن و سنت نے سختی کے ساتھ منع کیا ہے۔
علماء ، فقہاء ،مفسرین ، محدثین اور مفتیان عظام نے حرمین الشریفین میں رش کی موجودگی میں خواتین کو اپنے کمروں میں نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ انشاء اللہ ان کو اپنے کمرے میں نماز کی ادائیگی کا اجر بھی اللہ تبارک و تعالیٰ حرمین الشریفین میں نماز کی ادائیگی کا ہی عطا فرمائیں گے کیونکہ وہ اپنی نمازیں حدود حرم میں ادا کر رہی ہیں اور یہی حکم ضعفاء اور مریضوں کیلئے ہے ۔ عالمی حالات کے تناظر میں بعض قوتیں حج کے دوران سعودی عرب میں اور بالخصوص مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ ، منیٰ اور عرفات میں سیاسی میدان لگانے کی کوشش کر سکتی ہیں ۔ ان قوتوں کا مقصد صرف اور صرف حرمین الشریفین کے امن کو تباہ کرنا اور حجاج کرام کیلئے مشکلات پیدا کرنا ہے۔ ایسا کرنے والے افراد ، گروہوں ، جماعتوں سے مکمل دور رہیں اور اگر آپ کے علم میں اس طرح کی کوئی بات آ جائے تو اپنے گروپ کے قائد کو اس سے ضرور آگاہ کریں۔ اسی طرح بعض گروہ اور افراد حج کے مسائل کے معاملے میں حجاج کی بلڈنگوں میں آ کر ان کو ایسے مسائل کے بارے میں بتاتے ہیں جو ان کو ان کے علماء اور مشائخ نے نہیں بتائے ، ایسی صورت میں جھگڑا کرنے کی بجائے ان افراد سے دور رہا جائے اور ان کو بتا دیا جائے کہ ہماری رہنمائی ہمارے علماء نے کی ہے لہٰذا ہمیں آپ اپنی تعلیمات سے آگاہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔
منیٰ ، عرفات، اور مزدلفہ آتے ، جاتے ہوئے اپنے گروپ کے قائد کی ہدایات پر واضح عمل کریں ، کسی قسم کی جلد بازی نہ کریں کیونکہ جلد بازی کے نتیجے میں خدانخواستہ کوئی حادثہ ہو گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟اسی طرح رمی جمرات کے معاملے پر بھی قافلے میں شریک علماء اور گروپ قائد کی ہدایات کو مد نظر رکھیں اور جلد بازی نہ کریں۔ رمی جمرات کے مسئلہ پر علماء کرام اور مفتیان عظام نے عورتوں ، بیماروں اور ضعیفوں کیلئے شریعت اسلامیہ کی روشنی میں جو سہولتیں بتائی ہیں ان سہولتوں کو مد نظر رکھیں اور جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کیلئے سہولتیں دی ہیں تو پھر ان سہولتوں کو اختیار کرنا چاہئے اور اپنے لئے مشکلات پیدا نہیں کرنی چاہئیں۔ پاکستان علماء کونسل نے حجاج بیت اللہ الحرام اور زائرین حرمین الشریفین کی رہنمائی کے لئے موجودہ حالات کے تناظر میں قرآن و سنت کی روشنی میں ایک ضابطہ مرتب کیا ہے جس کا مقصد حجاج کرام اور زائرین کی ہر ممکن رہنمائی کی کوشش کرنا ہے۔
.