• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عنوان سے دھوکہ نہ کھایئے۔ میں نے فیصل آباد میں کسی کو کیا ’’ویلکم‘‘ کرنا ہے کہ اول تو میں نے فیصل آباد کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا میرے لئے یہ آج بھی لائل پور ہے جس کے بارے حبیب جالب نے لکھا تھا:’’لائل پور اک شہر ہے جس میں دل ہے مرا آباد‘‘بالفرض محال میں اسے فیصل آباد مان بھی لوں تب بھی میں یہاں کسی کو ویلکم کیسے کروں کہ میں تو خود اسے چھوڑ چکا لیکن آج بھی کبھی کبھی خیال آتا ہے، جی چاہتا ہے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر واپس چلا جائوں لیکن پھر سوچتا ہوں کس کے لئے؟ ’’وہ سب تو شہر ہی چھوڑ گئے میں واپس جائوں کس کے لئے‘‘ بہت ہی پیارے بہت سے دوست تو دنیا ہی چھوڑ گئے، جو باقی تھے وہ شہر یا ملک چھوڑ چکے۔ سوائے شیخ منور سلامت، رانا شمس کے بچپن، لڑکپن کی کوئی یاد کوئی نشان ہی باقی نہیں۔۔۔ خلیل، صفدر سعید، ایاز، ارشد چوہدری، پیجی (نصرت فتح علی) کوئی بھی تو موجود نہیں۔ شہر کا رنگ، روپ، ڈھنگ، آہنگ سب کچھ تبدیل ہو چکا لیکن نجانے آج بھی لائل یا فیصل آباد کا نام سنوں تو کچھ کچھ نہیں، بہت کچھ ہوتا ہے۔ دل کی دھڑکن بے ترتیب سی ہونے لگتی ہے۔ خوبصورت یادوں کی یلغار، گمشدہ چہروں کی پھوہار یا جیسے تیز دھار تلوار روح کے آر پار ہو گئی ہو جیسے یہ خبر سن کر ہوا کہ فلم ’’ویلکم ٹو فیصل آباد‘‘ کو رجسٹریشن لیٹر جاری ہو گیا ہے۔ یہ فلم ’’لائل پور کلچر فورم‘‘ اور ’’ایم ڈی پروڈکشن‘‘ کے زیر اہتمام بنائی جائے گی جس کے ڈائریکٹر پروڈیوسر مزمل دانش، مصنف ابرار حبیبی، شاعر انجم سلیمی، گلوکار منظور مرزا اور کوریو گرافر افضال ساگر ہوں گے۔ میں ان میں سے کسی کو نہیں جانتا لیکن ان سب کی شاندار کامیابی کے لئے دعا گو ہوں۔ لائل پور کی مٹی بہت خوشبودار اور زرخیز ہے۔ اس شہر کے بیٹوں نے جس کام میں ہاتھ ڈالا، اسے عروج تک لے گئے خصوصاً تخلیقی کاموں میں تو اس سائز کا کوئی شہر شاید ہی اس کا مقابلہ کر سکے اور فلم میکنگ تو بہت سے تخلیقی اور تکنیکی کاموں کی کاک ٹیل ہے۔ لائل پور اک کمسن شہر ہے۔ صرف ایک سو کچھ سال پرانا لیکن اس مختصر سے عرصہ میں اس شہر نے ایسے ایسے کردار پیدا کئے کہ حیرت ہوتی ہے۔ میں نہیں جانتا کہ فلم کا موضوع کیا اور کہانی کیسی ہے لیکن ’’ویلکم ٹو فیصل آباد‘‘ کی ٹیم کو میرا مشورہ ہے کہ اس شہر میں پروفیسر ڈاکٹر ریاض مجید اور افضل احسن رندھاوا جیسے جینوئن تخلیق کار بزرگ موجود ہیں جن سے رہنمائی اور انسپائریشن حاصل کی جا سکتی ہے تو دوسری طرف اشفاق بخاری مرحوم جیسے مخلص دانشور کا بیش قیمت تحقیقی کام بھی کتابی شکل میں موجود ہے۔ پروفیسر اشفاق بخاری کا بہت سا کام مسودوں کی شکل میں بھی ہو گا جس کے لئے ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ اشفاق مرحوم نے بڑی محبت، محنت سے اس شہر کی تاریخ پر کام کیا تھا جس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اشفاق بخاری مرحوم کی ’’ریکل چوک لائل پور کے ماتھے کا جھومر‘‘ ہی اک بلاک بسٹر فلم کے لئے کافی سے زیادہ ہے۔ اسے ہی ڈھنگ سے بنا لیا جائے تو ایسی کمرشل +آرٹ فلم بنائی جا سکتی ہے جسے مدتوں بھلایا نہ جا سکے گا۔ ’’1912میں لائل پور‘‘ کے عنوان سے اشفاق بخاری نے لکھا ہے ’’لائل پور دریا کے کنارے آباد شہر تو نہیں مگر بار کے انسانی ہاتھوں نے دریائے چناب کے جل تھل کرتے پانی کو شہر کے قدموں میں ضرور ڈال دیا تھا۔ لائل پور شہر کی دلکشی، اس کی نوزائیدگی میں پائی جانے والی معصومیت تھی۔ بچوں کی کلکاریوں سے گونجتے گھر کی مانند شہر نے 1896-97سے 1912 تک کا سفر ایک نامیاتی وجود کی مانند کیا۔ یہ ایک انتہائی مختصر عرصہ ہے۔ نصف صدی کا قصہ بھی نہیں۔ ہوائے وقت جو چاروں گھونٹ سرگرداں رہتی ہے، اس کا یہ ایک جھونکا ہے۔ شاخ وقت کا اک برگ نو دمیدہ، ایک چوتھائی صدی یقیناً کوئی اہمیت نہیں رکھتی لیکن اتنے قلیل عرصہ میں اتنا ضرور ہوا کہ شہر نے اپنے نواح سے امتیاز ضرور حاصل کر لیا۔ جب بھی کوئی دیہاتی سمندری، برالہ، گوجرہ، چک رام دیوالی، عباس پور یا چک جھمرہ سے شہر میں وارد ہوتا تو اسے احساس ہوتا کہ وہ ایک نوع کی نئی معاشرت میں ہے۔ جرمن زبان میں ایک کہاوت ہے۔ "STAND LUFT MATCH FREE‘‘یعنی شہر کی فضا آزادی کو جنم دیتی ہے۔ لائل پور شہر کی فضا آزادی کو جنم دیتی ہے۔ لائل پور شہر میں بھی دیہاتی آتے تو کھلی فضا کو محسوس کرتے۔ انہیں محسوس ہوتا کہ بار کے دیہات کا عمومی محاورہ ’’کون ہو؟‘‘ ’’کہاں بیٹھے ہو؟‘‘ جیسے سوالات گائوں کی آخری سرحد کی منڈیر پر ہی بھول آئے ہیں۔ شہر میں کوئی بھی ان سے نہ پوچھتا کہ ’’تم کس کے بندے ہو؟‘‘ ’’کون ہوتے ہو؟‘‘ گویا معاشرت میں وسعت اور انجذاب پیدا ہو چکا تھا۔ ایسی آزاد خیال معاشرت کے فوری طور پر منظر عام پر آنے کی اولین وجہ لائل پور شہر کے قیام کا اچھوتا خیال تھا۔ شہر عام طور پر مذہب، نسل یا دیگر جغرافیائی و طبعی خواص کی وجہ سے منظر عام پر آتے ہیں اور بہت کم شہر ایسے ہیں جو لائل پور کی طرح باقاعدہ منصوبہ بندی سے قائم کئے گئے۔ منصوبہ بندی سے قائم کئے گئے شہر عموماً ان تعصبات سے پاک ہوتے ہیں جو کہنہ سالی اور فرسودگی کا لازمہ ہوتے ہیں۔‘‘ میری دعا ہے کہ ’’ویلکم ٹو فیصل آباد‘‘ نامی فلم لائل پور کے شایان شان ہو۔۔۔ فلم میکنگ میں سنگ میل ثابت ہو۔


.
تازہ ترین