پشاور(جنرل رپورٹر)جماعت اسلامی ضلع چترال کے رہنمائوں نے خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قدرتی آفات سے متاثرہ ضلع چترال کیلئے اعلان کردہ 31ارب روپے کاامدادی پیکج جاری کیا جائے۔ پریس کلب میں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے حکومت کے سامنے 13نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چترال قدرتی آفات اور صوبائی و مرکزی حکومتوں کی عدم توجہی کے باعث پتھر کے زمانے میں چلاگیا ہے،تعلیم و صحت کی سہولیات ناپید جبکہ انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے،زلزلوں اور سیلابوں کی تباہی کے بعد بحالی کا کام ابھی تک شروع نہیں کیا جاسکا۔ان کا کہنا تھا کہ سیلاب اور زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے جن افراد سے بیان حلفی لیا گیا ‘ان کے گھربحال اور فوری امداد کی جائے،چترال میں گزشتہ ایک سال سے مستوج کے عوام بجلی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ چترال میں پل ‘بجلی گھر اور نہریں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں اور بجلی گھر جو 25ہزار گھرانوں کو بجلی فراہم کرتا تھا اب مکمل طور پر تباہ ہے،2017ء میں گولین گول ہائیڈل پاور پراجیکٹ مکمل ہورہا ہے لہٰذا چترال کے عوام کو کم قیمت پر بجلی فراہم کی جائے اور توانائی وگیس کی سہولت کے متبادل ذرائع پیدا کئے جائیں تاکہ جنگلات کو بچایا جاسکے ،جنگلات میں مقامی آبادی کیلئے رائلٹی کے شیئرز 60سے بڑھا کر80فیصد کئے جائیں جبکہ جنگلات والے علاقوں میں مقامی لوگوں کو ملکیت دی جائے۔انکا کہنا تھا کہ 8کروڑ روپے چترال یونیورسٹی کیلئے ناکافی ہیں ،یہ رقم بڑھا کر 20کروڑ روپے کی جائے ۔