اسلام آباد ( ساجد چوہدری ، تنویر ہاشمی ) پارلیمینٹ میں پیش کی گئی قرضوں کی معافی کے حوالے سے دستاویزات سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، گزشتہ 25برسوں کے دوران سرکاری بنکوں سے مجموعی طورپرتقریباً ایک کھرب39ارب روپے کے قرضے معا ف کرائے گئے، وزارت خزانہ کی جانب سے جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق اہم سیاسی و کاروباری شخصیات ، کئی ارکان پارلیمینٹ کے علاوہ ریٹائرڈ جرنیل اور دیگرسابق افسران نے بنکوں سے قرضے معاف کرائے، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے 2000ء سے 2007ء کے دور حکومت کے دوران سب سے زیادہ 91ارب 71کروڑ روپے سے زیادہ کے قرضے معاف کرائے گئے جبکہ مسلم لیگ ن کے تینوں ادوار میں 24ارب 45کروڑ روپے اور پیپلز پارٹی کے تینوںادوار میں 23ارب 35کروڑ روپے کے قرضے معاف کرائے گئے ، بنکوں سے قرضے معاف کرانے والوں میںبیشتر کاروباری شخصیات اور کمپنیاںہیں، بعض کاروباری افراد نے مختلف کمپنیوں کے نام پر قرضے لیکر کئی بار معاف کرائے، مسلم لیگ ن کے پہلے دور 1991سے 1993کے دوران 37کروڑ 40لاکھ روپے ،دوسرے دور 1997سے1999کے دوران12ارب42کروڑ 8لاکھ روپےاور تیسر ے دور (موجودہ دور حکومت ) میں 2013سے 2015کے دوران 11ارب 65 کروڑ18 لاکھ روپےسرکاری بنکوں سے معاف کروائے گئے ،پیپلز پارٹی کے پہلے دور میں سرکاری بنکوں سے کوئی قرضہ معاف نہیں کرایا گیا جبکہ دوسرے دور 1994سے1996کے دوران 2ارب85 کروڑ74 لاکھ روپے اور تیسرے دور2008سے 2012کے دوران 20ارب 45کروڑ روپے کا قرضہ معاف کروایا گیا، جن بنکوں سے قرضے معاف کرائے گئے ان میں نیشنل بنک آف پاکستان ، حبیب بنک لمیٹڈ ، یونائیٹڈ بنک لمیٹڈ، الائیڈ بنک لمیٹڈ ، مسلم کمرشل بنک ،ایس ایم ای بنک، دی بنک آف پنجاب ، دی بنک آف خیبر ، انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بنک ،زرعی ترقیاتی بنک شامل ہیں ، مسلم کمرشل بنک 2002 میں مکمل طور پر نجی شعبے میں چلاگیا تھا جبکہ دیگریونائٹیڈ بنک اور الائیڈ بنک کے51فیصد شیئر فروخت کئے گئے ہیں ، حبیب بنک کے فروری 2004 میں 51فیصد شیئر فروخت کئے گئے تھے جبکہ باقی شیئرز اکتوبر 2015میں فروخت کر دیئے گئے۔ واضح رہے کہ ان بینکوں کی طرف سے یہ قرضے اس دور میں معاف کئے گئے تھے جب یہ بینک سرکاری طور پر کام کر رہے تھے۔