کراچی(اسٹاف رپورٹر)مالیاتی اورمعاشی نظام کو چند سال میں اسلامی اصولوں کے مطابق بنائینگے، اقتصادی راہداری کے باعث اسلامی بینکاری کیلئے کافی مواقع ہیں،اسلامی بینکاری کمیٹی نے گزشتہ دو سال میں نمایاں کام کیا،ایس ای سی پی کے زیر انتظام کارپوریٹ قوانین پر نظر ثانی کی جائے،کمپنیز بل 2016 کا قانون نہ صرف ایس ای سی پی اور اسٹیک ہولڈرز کے لئے فائدہ مند ہوگا بلکہ پاکستان کی معیشت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ان خیالات کا اظہاروفاقی وزیر خزانہ نے ورلڈ اسلامک فنانس فورم زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس اورایس ای سی پی کے زیر اہتمام کمپنیز بل 2016کے مسودے پر منعقدہ سیمینار سےاپنے علیحدہ علیحدہ خطاب میں کیا، تفصیلات کے مطابق پیرکو مقامی ہوٹل میں ورلڈاسلامک فنانس فورم کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہےپورے مالیاتی اور معاشی نظام کو چند سال میں اسلامی اصولوں کے مطابق بنانا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری کے باعث اسلامی بینکاری کے لئے کافی مواقع موجود ہیں۔ فورم سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنرڈاکٹراشرف وتھرا،ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفرحجازی سمیت دیگرنے بھی خطاب کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے کہاکہ اسلامی بینکاری کے حوالے سے قائم کی گئی کمیٹی نے گزشتہ دو سال میں نمایاں کام کیا اور مالیاتی شعبے کے ماہرین کی مدد سے پاکستان کو اسلامی سکوک بینکنگ میں شامل کیا۔اسلامی بینکاری کے لئے 3 ایکسیلینس سینٹر قائم کئے جاچکے ہیں اور اب اسلامی معاشی نظام کو ملک بھرمیں پھیلایا جائے گا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی نمو 4 فیصد سے بڑھ کر 5 فیصد کے قریب آئی ہے اور 2018 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7 فیصد تک پہنچ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اسلامک بینکاری کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں گورنر اسٹیٹ بینک، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک، وفاقی فائنانس سیکریٹری، چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین ایف بی آر، وفاقی لاء سیکرٹری، چیئرمین پاکستان بینکنگ، چیئرمین شریعہ بورڈ مفتی تقی عثمانی اور دیگر شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتہ اس کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے اس کو فعال کردیا جائے گا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلامک بینکاری میں ہمیں مفتی تقی عثمانی کا تعاون ہر سطح پر رہا ہے اور میں ان کی کاوشوں کو سراہتا ہوں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرانے اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسلامک بینکنگ میں نموکی گنجائش ہے اسلامک بینکاری میں پاکستان دیگراسلامک ممالک میں سب سے آگے ہے۔انہوں نے سیمینار کے شرکا کو اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ 1990 میں دنیا میں اسلامک بینکاری کاحجم 150ارب ڈالرتھا جب کہ 2015 میں اسلامی بینکاری کا حجم 1800ارب ڈالرہوگیا تھا ۔ دریں اثناءایس ای سی پی کے زیراہتمام مقامی ہوٹل میں کمپنیز بل 2016کے مسودے پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے،انہوں نے کہاکہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے ،معیشت میں استحکام لانے اور بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے تمام تر کوششیں کر رہی ہے ۔وزیر خزانہ نے تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے کام کو سراہا اور ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کو ایک مدّت سے متوقع قانون پر کام کرنے میں پہل اور اس کو انجام تک پہنچانے پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ یہ قانون نہ صرف ایس ای سی پی اور اسٹیک ہولڈرز کے لئے فائدہ مند ہوگا بلکہ پاکستان کی معیشت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے 2015 میں پچھلے سات برسوں میں بلند ترین جی ڈی پی جو کہ 4.24فیصد ہے، سے معاشی بحالی حاصل کر لی ہے۔ انھوں نے ایس ای سی پی کے زیر انتظام کاپوریٹ قوانین پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مختصراً کمپنیز بل 2016کے مسودے کی نمایاں خصوصیات بیان کیں۔سیمینار سے مسعود نقوی، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، سابقہ شراکت دار، کے پی ایم جی، سابقہ صدر، آئی کیپ، حافظ محمد یوسف، صدر آئی کیپ اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔