• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیکیورٹی امور پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، چوہدری نثار

No Politics On Security Issues Chauhadry Nisar
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سیکیورٹی معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے،نیشنل ایکشن پلان تمام جماعتوں نے مل کر بنایا ہے۔

وفاقی وزیر وزیرداخلہ چوہدری نثار نے سینیٹ میں سانحہ کوئٹہ پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ فوج نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر رہی ہے حکومت نہیں، انہیں خفیہ ایجنسیوں پر تنقید پر کوئی اعتراض نہیں،مگر سارا ملبہ ان پر نہ ڈالیں ، انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کامیاب ہوا ہے ،ایجنسیوں کی وجہ سے ہی کئی حملے رکے،ایجنسیاں پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں،بہتری اکیلے فوج ، وفاقی حکومت اور نہ ہی اکیلے خفیہ ایجنسیوں کی وجہ سے نہیں آئی ، یہ بہتری سیاسی و عسکری قیادت اور صوبوں کے اتفاق رائے سے آئی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ کہا جاتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان میں اچھا کام فوج نے کر دیا، یہ تو ایک سویلین پلان ہے جس کے 9نکات صوبوں سے متعلق ہیں، فوج کی تعریف کرتے ہوئے پولیس کو نہ بھولیں، جن کے پاس نہ اسلحہ ہے نہ تربیت مگر پھر بھی پولیس کا بہت بڑا کردار ہے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ضرب عضب سے پہلے عسکریت پسندوں نے پہلی بار سویلین قیادت سے مذاکرات کیے ، فوجیوں سے ان کے مذاکرات پہلے بھی ہوتے تھے،ہم نے دیکھا کہ ڈبل گیم چل رہا ہے،سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا ،یہ ایک سویلین پلان ہے،کہا جاتا ہے کہ فوج والا حصہ ٹھیک ہے،مگر فوج کے ساتھ پولیس کو نہ بھولیں، فوج کے پاس اسلحہ اور تربیت ہے،پولیس کے پاس اسلحہ ہے ، نہ ہی تربیت، پولیس والے اپنی جان ہتھیلی پر رکھے ہوتے ہیں،ضرب عضب فوج کی ذمہ داری تھی جو نیپ سے پہلے چل رہی ہے،یہ جنگ 50 سال جاری نہیں رہے گی، دہشت گردی کا جلد مکمل خاتمہ کر کے سُکھ کا سانس لیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ محمود خان اچکزئی سے کہتا ہوں کہ وفاق میں بھی آپ حکومت میں ہیں، آپ کے بھائی گورنر بلوچستان اور وفاق کے نمائندے ہیں، کوئی بات کرنی ہے تو گورنر بلوچستان سے کہیں، وہ بے شک مجھے، ڈی جی آئی ایس آئی یا ایم آئی کو بلائیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ عسکری اور سویلین سائیڈ پر کوئی لائن نہیں ، جولائن ڈالے گا وہ ملک کا خیرخواہ نہیں ہوگا،مردان اور کوئٹہ دہشت گردی کے پیچھے گروہ کا پتہ چل گیا ہے، وارسک روڈ پر آنے والے دہشت گرد غیرملکی تھے ،کوئٹہ واقعے کی ایک نئی تصویرآئی ہے، اس بارے میں شواہد اکٹھے کر رہے ہیں، پہلی تصویر دہشت گرد کی نہیں تھی،3 گرفتار ملزمان سے بھی تفتیش جاری ہے، مثبت پیش رفت ہوئی تو ایوان کو آگاہ کروں گا۔
تازہ ترین