• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پنجاب اور بلوچستان کی سرحد پر راجن پور کے پہاڑی علاقے گیاندری میں سیکورٹی فورسز کے کومبنگ آپریشن میں آٹھ دہشت گرد ہلاک، ایک اہلکار شہید اور بھاری مقدار میں بارود اور اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکورٹی فورسز نے ہفتہ کی صبح 6ہیلی کاپٹروں کی مدد سے گیاندری میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ خبر کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا تبادلہ کیا گیا۔ فورسز نے ہیلی کاپٹروں سے ان پر شیلنگ کی اور ان کے ٹھکانوں کو منہدم کر دیا جبکہ اس دوران متعدد فراری بھی گرفتار کئے گئے ۔ ذرائع کے مطابق دہشت گرد ایک آسٹریلین کمپنی کی جانب سے علاقے میں لگائے جانے والے ایک ہزار میگا واٹ کے ونڈ پاور پلانٹ پر حملہ کرنا چاہتے تھے جبکہ ان کا ایک مقصد پاک چین راہداری کو بھی متاثر کرنا تھا۔ واضح رہے کہ راجن پور میں دریائے سندھ کے کنارے اور دریا میں موجود جزیرے جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے لئے جنت سمجھے جاتے ہیں۔ اس علاقے میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ کچھ عرصہ قبل اسی علاقے میں جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ’’چھوٹو گینگ‘‘ نے اغوا برائے تاوان اور دوسرے جرائم کی انتہاء کر دی تھی۔ اپریل کو اس گینگ نے 7پولیس والوں کو قتل کر کے 24پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا جس پر پنجاب نے سیکورٹی فورسز کی مدد و تعاون سے اس علاقے میں وسیع پیمانے پر آپریشن کیا جس میں چھوٹو گینگ کے سرغنہ غلام رسول چھوٹو نے اپنے 15ساتھیوں کے ہمراہ فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور اس علاقے میں امن قائم ہو گیا تھا۔ چاہئے یہ تھا کہ چھوٹو گینگ کے خلاف فوری کارروائی کر کے انہیں عبرتناک سزا دی جاتی اور سہولت کاروں کو پکڑا جاتا تاہم ایسا نہ ہو سکا۔ گزشتہ ماہ کوئٹہ میں بم دھماکہ کے اندوہناک سانحہ میںبڑی تعداد میں وکیل حضرات ہلاک ہوئے جس پر سارے ملک میں غم و غصہ کی فضاء پیدا ہوئی اس موقع پر پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اس موقع پر ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ملک بھر میں دہشت گردوں کے خاتمے اور سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کے لئے ملک گیر کومبنگ آپریشن کا حکم دیا تھا جس پر بلوچستان اور دوسرے علاقوں میں عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ بعض حلقوں کی جانب سے اس خدشہ کا اظہار کیا گیا تھا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے فرار ہو کر بعض دہشت گرد پنجاب کے مخصوص علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں جہاں ان کے سہولت کار موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے آپریشن کے ثمرات برآمد نہیں ہو رہے اسی لئے یوم دفاع کے موقع پر آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔ اگرچہ صوبہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال دوسرے صوبوں کی نسبت قدرے بہتر ہے تاہم بعض اطلاعات و خدشات کے پیش نظر پنجاب میں دو ماہ کے لئے رینجرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کی سمری وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں صوبہ کے 17اضلاع میں رینجرز کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا۔ صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس جلد طلب کیا جا رہا ہے جس کی منظوری کے بعد رینجرز پنجاب پولیس کے تعاون سے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گے جبکہ پولیس اور دوسرے ریاستی اداروں کی جانب سے مختلف اضلاع میں سرچ آپریشن جاری رہے گا۔ گزشتہ روز فیصل آباد اور گجرات میں پولیس نے ایلیٹ فورس کے ہمراہ مختلف مقامات پر چھاپے مار کر 143مشکوک افراد کو گرفتار کیا جبکہ لاہور مختلف علاقوں میں آپریشن کے دوران 50سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ رینجرز کی خدمات حاصل کرنے سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی ہی نہیں بہتری بھی آئے گی اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ تاہم سندھ اور بلوچستان میں رینجرز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے اور ہر صورت آئین و قانون کی پاسداری کی جائے تاکہ ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے عظیم مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔
.
تازہ ترین