پشاور ( نیوز دڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ بہتر نظام ، کرپشن کے خاتمہ ، میرٹ کی بالاد ستی اور صوبائی حقوق کی وصولی کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات اجتماعی کاوشوں کے ذریعے ہی بارآور ثابت ہوں گے، سی پیک پر پراسرار خاموشی اختیار کی گئی تھی ہمیں کچھ علم ہی نہیں تھا مگر پنجاب میں بڑے بڑے منصوبوں کے افتتاح ہو رہے تھے، 36 بلین ڈالر کے منصوبے ایک صوبے میں لگائے جارہے تھے ہم نے شور مچایا تو کچھ نہ کچھ لینے میں کامیاب ہوئے ،وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں نیشنل مینجمنٹ کالج لاہور کے وفد سے گفتگو کررہے تھے، اعلیٰ سرکاری حکام بھی موقع پر موجود تھے،وفد نے وزیراعلیٰ سے صوبے میں طرز حکمرانی ،اصلاحات اور دیگر اقدامات سے متعلق تبادلہ خیال کیا اور صوبائی حکومت کی اصلاحاتی و ترقیاتی حکمت عملی سے متعلق آگاہی حاصل کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک فلاحی اور کامیاب ریاست کیلئے ضروری ہے کہ ادارے ایک نظام کے تحت کام کریں جن میں سیاسی مداخلت نہ ہو اور اختیارات کا شفاف استعمال ہو انہوں نے کہاکہ سیاسی مداخلت اور سفارش کلچر اداروں کو تباہ کردیتا ہے ترقیافتہ دُنیا اور ہم میں کوئی فرق نہیں انہوں نے ایک شفاف نظام اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جس کی وجہ سے ترقی کی منازل طے کیں جبکہ ہم نے نظام کو اپنے مفادات کیلئے بگاڑ کر رکھ دیا جو ہماری قومی تنزلی اور تباہی کا بنیادی سبب ہے وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ انہوں نے صوبے میں حکومت سنبھالتے ہی سب سے پہلے فرسودہ نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے اصلاحات کیں ۔ جزا و سزا کا ایک نظام وضع کیا اور خود کو احتساب کیلئے پیش کیا اطلاعات تک رسائی اور خدمات تک رسائی کے قوانین بنائے تاکہ حکومت کا کوئی بھی کام عوام سے پوشیدہ نہ رہے اس نظام کے تحت حکومت میں موجود ہر شخص جوابدہ ہے اختیارات کے ذاتی مفاد میں استعمال کا قلع قمع کرنے کیلئے کنفلیکٹ آف انٹرسٹ قانون پاس کیا جبکہ وسل بلور قانون بھی لا رہے ہیں جس کے تحت اطلاع دینے والے کو وصول شدہ رقم کا 30 فیصد دیا جائے گا اور اُس کا نام بھی خفیہ رکھا جائے گا۔محکمہ بلدیات میں اصلاحات پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ تمام محکمے حقیقی معنوں میں نچلی سطح تک منتقل کردیئے ہیں اور ترقیاتی بجٹ کا 30 فیصد مقامی حکومتوں کو دے دیا جو کسی صوبے میں بھی نہیں کیا گیا ۔مقامی حکومتوں کو تعلیم ، صحت ، صفائی اور دیگر شعبوں کیلئے یکساں ترقیاتی حکمت عملی فراہم کی تاکہ عوام کو درپیش مسائل اُن کی دہلیز پر حل ہو سکیں موجودہ حکومت نے صوبے میں صنعتوں کے فروغ کیلئے صوبائی صنعتی پالیسی وضع کی اور سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دیں ۔صوبے میں آٹھ صنعتی بستیاں بنا رہے ہیں جبکہ ان کو 18 تک لے جانے کا پروگرام ہے ۔احتساب کمیشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ واحد حکومت ہے جس نے ایک آزاد احتساب کمیشن بنا کر خود کو احتساب کیلئے پیش کیا ۔اپنے ہی بنائے گئے کمیشن کو بعض ترامیم کے ذریعے ہم نے مزید مضبوط کیا اور ڈی جی کو زیادہ با اختیار بنایا اور ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا کہ جس میں دفاتر کا کام بھی نہ رکے ، انکوائری بھی ہو اور مقررہ وقت کے اندر فیصلہ بھی ہو جائے اور کسی کو بلیک میل کرنے کی گنجائش موجود نہ ہو ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ مذکورہ اقدامات کے ساتھ ساتھ اُن کی حکومت صوبے کے مفادات کے تحفظ کی جدوجہد بھی جاری رکھے ہوئے ہے ۔ صوبے میں صنعتی بستیوں کے قیام کے ساتھ جھنڈ سے کوہاٹ اور پشاور سے ڈیرہ تک موٹروے پر وفاق کو رضامند کیا جبکہ پشاور سے ڈیرہ تک ریلوے لائن بھی منوائی گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التو ا چشمہ لفٹ کینال منصوبے کو منظور کرایا 120 ارب روپے کی اس منصوبے کا 30 فیصد صوبہ جبکہ 70 فیصد وفاق برداشت کرے گا۔اسی طرح صوبے کی بجلی کا پورا حصہ حاصل کرنے کیلئے بھی جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ وفاق صوبے کی بجلی چوری کر رہا ہے ہم نے اس کے خلاف آخری حد تک جانے کا فیصلہ کیا ہے فاٹا کے خیبرپختونخوا میں ضم کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ نہ صرف اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں بلکہ چاہتے ہیں کہ اگر فاٹا کو صوبے میں ضم کرنا ہے تو بلاتاخیر ضم کیا جائے۔