چارسدہ (نمائندہ جنگ)مردان کے علاقے نوے کلے میں سیکڑوں افراد پر مشتمل مسلح لشکر نے لیڈی ہیلتھ ورکر کے گھر پر دھاوا بول دیا ۔ مسلح لشکر نے لیڈی ہیلتھ ورکر کے گھر کو آگ لگا دی ، بچوں کے ا سکول کی کتابیں ، زیورات ، نقدی اور دیگر قیمتی گھریلو سامان خاکستر ہو گیا۔ گھر میں پڑے سات قرآن مجید بھی شہید ہو گئے ۔ تحصیلدار نے خاتون اور بچوں سمیت پور ے خاندان کو گھر سے نکال کر بے دخل کر دیا ۔ متاثرہ خاتون نے آرمی چیف ، چیف جسٹس ، وزیر اعظم اور گورنر سے انصاف کا مطالبہ کردیا ۔ نوے کلے پڑانگ غار سے تعلق رکھنے والی لیڈی ہیلتھ ورکر مسماۃ قیمت زری نے اپنے بچوں ، شوہر امیر نواز اور سسر شیر مد شاہ کے ہمراہ میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قریبی عزیزوں مراد ولد نواب اور عباس ولد زیر اللہ سے ساڑھے چار لاکھ روپے کے عوض ایک جریب قطعہ اراضی خریدکر 55ہزار روپے بیعانہ دیا تھاجبکہ باقی رقم اراضی کی پیمائش کے بعد دینے کا معاہدہ ہو ا جس کے باقاعدہ گواہ موجود ہیں۔ اس دوران علاقے کے بااثر افراد اشرف ، بدری زمان ، ظاہر شاہ ، عجیم شیر وغیرہ نے مراد اور عباس سے ساز باز کرکے قطع اراضی واپس لینے کی سازش تیار کی اور پولیٹکل ایجنٹ کو ہمارے خلاف درخواست دیکر اثر و رسوخ اور پیسے کے بل بوتے پر در خواست پر اپنے حق میں فیصلہ کروایا جبکہ تحصیلدار عجم خان کے ذریعے ہم پر دو لاکھ روپے جر مانہ بھی عائد کیا جو ہم نے ادا کیا ہے مگر اس کی کوئی رسید ہمیں نہیں دی گئی ۔انہوں نے مزید کہاکہ پولیٹیکل انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف ہم نے باقاعدہ فاٹا ٹربیونل میں اپیل دائر کی ہے اور 18دسمبر کو اس پر فیصلہ کیا جائیگا۔ لیڈی ہیلتھ ورکر کا مزید کہنا تھا کہ ابھی فاٹا ٹربیونل میں متنازعہ قطع اراضی کے حوالے در خواست زیر سماعت ہے مگر مخالفین نے ظلم اور بر بریت کی داستان رقم کرکے 6ستمبر کو300مسلح افراد کا لشکر تیار کرکے متنازعہ اراضی کی بجائے ہمارے رہائشی گھر پر چڑھائی کی اور شدید فائرنگ کرکے خوف و ہراس پھیلایاجس کے بعد مسلح لشکر نے ان کے گھر کو آگ لگا دی جس سے پورا گھر ملیامیٹ ہو گیا اور گھر میں پڑا تمام گھریلو قیمتی سامان ، بچوں کی کتابیں ، زیورات اورنقدی خاکستر ہو گئے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ آگ کی وجہ سے قرآن شریف کے سات نسخے بھی شہید ہو گئے ۔اس موقع پر لیڈی ہیلتھ ورکر کے شوہر امیر نواز اور سسر شیر مد شاہ نے کہا کہ پولیٹیکل انتظامیہ اور خاصہ دارفورس نے ظالموں کا ساتھ دیکر ظلم اور نا انصافی کی نئی تاریخ رقم کی ہے اور متنازعہ قطع اراضی کی بجائے ہمارے تباہ شدہ گھر کو اب تالے لگا کر ہمیں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا ہے جس کی وجہ سے معصو م بچے اور خواتین دوسروں کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف، چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی ، وزیر اعظم میاں نواز شریف اور گورنر خیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا سے فوری مداخلت اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔