اسلام آباد(نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر میمن نے لال مسجد آپریشن کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کو دہرے قتل کیس میں عدالتی مفرور قرار دیتے ہوئے جائیداد قرق اورضامنوں کے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نےمشرف کی حاضری سے استثنیٰ اور فوجی افسران کا ٹرائل سول عدالتوں میں نہ چلانے کی دو متفرق درخواستوں کوبھی غیر موثر قرار دیدیا۔ گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران ملزم کے ضامنوں میں سے نذیر احمد عدالت پیش ہوئے جبکہ جان محمد بیماری کے باعث پیش نہ ہو سکے۔ ملزم پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت پیش نہ ہو سکےاور ان کی جونیئر وکیل نے عدالت میں پیش ہو کر استدعا کی کہ سینئر کونسل کے پیش ہونے تک سماعت ملتوی کی جائے جس پر مدعی کے وکیل طارق اسد نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے سینئر وکیل نے نکاح نہیں کرنا۔ عدالت نے آج فیصلہ سنانا ہے پہلے ہی اس عدالت کی غفلت کی وجہ سے ملزم بیرون ملک فرار ہو گیا ہے۔ عدالت نے اپنا مختصر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے کر جائیداد قرق کرنے کا حکم دے دیا ہے اور ساتھ ہی فوجی افسران کا ٹرائل سول عدالتوں میں نہ چلانے اورحاضری سے استثنیٰ کی دو متفرق درخواستوں کو غیر موثر قرار دے کر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے۔