• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

20ارب قرضہ اتارا، بیوروکریسی صنعتی اداروں کو ٹھیک نہیں کرسکتی، پرویز خٹک

پشاور ( نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے اقدامات اور پرکشش مراعات کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاروں کا صوبے میں اعتماد بڑھ رہا ہے اور وہ یہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ نئی صنعتی پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو بینک سود میں 5 فیصد جبکہ مشینری کی ترسیل میں 25 فیصد رعایت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں صنعتکاروں کو ون ونڈ آپریشن کی سہولت کیلئے ایک با اختیار آزاد کمپنی ازدمک بنائی گئی ہے کیونکہ بیوروکریسی صنعتی اور دیگر اداروں کو ٹھیک نہیں کر سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر کی موجودگی میں اتحادی جماعتوں، وزراء، سینئر صوبائی وزیر برائے بلدیات عنایت اﷲ خان، سینئر صوبائی وزیر برائے آبپاشی سکندر حیات خان شیر پائو،ممبران صوبائی اسمبلی سے ملاقات کے دوران کیا۔وزیراعلیٰ نے دو ٹیلی ویژن چینلز کو انٹرویو بھی دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت دوسرے ممالک کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ پنجاب میں صنعت اور سرمایہ کاری میں وفاق معاونت کرتا ہے اور اس کی ضمانت پر سب کچھ ہوتا ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ میرا بھائی وفاق میں نہیں ہے ہمارے کئی اہم منصوبوں کے بعض معاملات وفاق پر منحصر ہیں جنکی منظوری کیلئے طویل جدوجہد اور انتظار کرنا پڑتا ہے۔ مزید یہ کہ ہمیں اپنے پہلے سے طے شدہ حقوق جو وفاق تسلیم بھی کرتا ہے اور اُصولی طور پر انکار بھی نہیں کرسکتا، ان کے حصول کیلئے بھی احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔ ان کی حکومت نے صوبے کے حقوق کیلئے طویل جدوجہد کی جس کے نتیجے میں وفاق کو صوبے کے 100 ارب روپے اداکرنے پر رضامند کیا جس میں سے 20 ارب روپے قرضہ اُتارا جبکہ بقایا رقم تین مساوی اقساط میں ادا کی جائے گی جس کی پہلی قسط وصول کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التوا چشمہ لفٹ کینال منصوبے کو CCI سے منظور کرایا جس کے اخراجات کا 35 فیصد صوبائی حکومت جبکہ 65 فیصد وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔احتساب کمیشن کے بارے میں بات کر تے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت بلا امتیاز احتساب پر یقین رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا اور ایک آزاد و خود مختار ادارہ احتساب کمیشن بنایا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بعض ضروری ترامیم کے ذریعے کمیشن کو مزید مضبوط اور موثر بنایا ہے سابقہ ڈی جی اور کمشنر کے آپس میں کچھ مسئلے تھے جس کی بنیاد پر ڈی جی نے خود استعفیٰ دیا حکومت نے کوئی مداخلت نہیں کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترامیم اسمبلی میں کابینہ اور اپوزیشن کی اتفاق رائے سے منظور کرائی گئی ہیں۔ پہلے سے موجود کمزوریوں کو دور کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ احتساب کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے جس سے ان کا دور دور سے بھی کوئی واسطہ نہیں۔ انفراسٹرکچر سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ انہوں نے حیات آباد فلائی اوور انتہائی قلیل مد ت اور معقول لاگت میں مکمل کیا۔ تقریباً40 ارب روپے کی لاگت سے سوات موٹر وے کی تعمیر کاکام شروع ہے۔85 کلومیٹر کے اس منصوبے میں دو ٹنل بھی ہیں پھر بھی پنجاب کے مقابلے میں 20 فیصد کم لاگت میں مکمل کیا جائے گا۔کوہاٹ بائی پاس روڈ، ہری پور بائی پاس روڈ پر بھی کام جاری ہے۔ علاوہ ازیں پشاور میں ٹریفک کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے شہر بھر میں سڑکوں کی تعمیر و توسیع اور پلوں کی تعمیر جاری ہے جبکہ بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ، سرکلر ریلوے پراجیکٹ جیسے اہم منصوبے بھی اس سال کے آخر تک شروع کردیئے جائیں گے۔
تازہ ترین