حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ اسمبلی میں بدھ کو متحدہ قومی موومنٹ کے رکن محمد راشد خلجی نے کمشنر حیدر آباد کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی، جس میں کہا گیا کہ کمشنر حیدر آباد نے 8 اگست 2016 کی سہ پہر ایک بجے انہیں ملنے کا وقت دیا تھا لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو کمشنر اپنے آفس میں نہیں تھے ۔ سینئر وزیر زراعت و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ کمشنر حیدرآباد کو بلا کر وضاحت طلب کی جائے گی ۔ اس یقین دہانی پر محرک نے اپنی تحریک استحقاق پر زور نہیں دیا ۔ بعد ازاں اسپیکر نے اعلان کیا کہ گورنر سندھ نے سندھ اسمبلی کے منظور کردہ 9 بلز کی توثیق کر دی ہے، جن میں کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( بحالی اور ترمیم ) کا بل 2016 ، سندھ سروس ٹریبونلز ( ترمیمی ) بل 2016 ، کمپنیوں کے منافع جات میں کارکنوں کی شراکت کا بل 2015، بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ اسکل ڈویلپمنٹ بل 2016 ، جبری مشقت کے خاتمے کا بل 2015 ، سندھ سینئر سٹیزنز ویلفیئر بل 2014 ، سندھ لوکل گورنمنٹ ( تیسرا ترمیمی) بل 2016 ، سندھ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس ( ترمیمی ) بل 2016 اور سندھ فنانس بل 2016 شامل ہیں ۔ اس کے بعد اسمبلی میں دو بلز متعارف کرائے گئے اور انہیں اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے کر دیا گیا تاکہ ان میں مزید بہتری لائی جا سکے ۔ ان میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (ترمیمی ) بل 2016 اور ذوالفقار آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ترمیمی ) بل 2016 شامل ہیں ۔