لاہور(آصف محمود سے)پنجاب انفارمیشن کمیشن نے ایگزیکٹو انجینئر ایریگشن سٹور اینڈ ورکشاپ ڈویژن شیخوپورہ کو کمیشن کے ساتھ غلط بیانی کرنے اور معلومات تک رسائی میں تاخیر پر سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ ’’جنگ‘‘ کو موصول ہونیوالی دستاویزات کے مطابق باغبانپورہ کے ر ہائشی محمد شفیق نے پنجاب انفارمیشن کو شکایت کی کہ اس نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013ء کے تحت ایکسین اریگیشن شیخوپورہ سے سٹور اینڈ ورکشاپ ڈویژن شیخوپورہ سے محکمہ کی کیش بک،چیکوں کی تفصیل، ٹینڈر رجسٹر، سٹاک رجسٹر،ورک چارج رول، ورک چارج بھرتیوں کیلئے دیئے گئے اخبار، اشتہار،سول ورکس اور سکریپ کی نیلامی کی تفصیل، ٹیوب ویلز اور موٹروں کی مرمت کے بلز کی تفصیل سمیت دیگر معلومات کی تفصیلات مانگی تھیں جو اسے فراہم نہیں کی گئیں۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن نے ایکسین اریگیشن شیخوپورہ کو نوٹس جاری کیا، جس کے بعد ایکسین اریگیشن نے انفارمیشن کمیشن کو بذریعہ لیٹر آگاہ کیا کہ شکایت کنندہ کو معلومات فراہم کر دی گئیں ہیں۔ شکایت کنندہ نے کمیشن میں بیان حلفی جمع کروایا کہ ایکسین اریگیشن غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ انفارمیشن کمیشن کی جانب سے دوبارہ دیئے گئے حکم کے بعد ایکسین اریگیشن شیخوپورہ نے مؤقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ محکمہ اریگیشن شیخوپورہ کے دفتر آ کر معلومات لے جائے۔ ایکسین اریگیشن کی جانب سے غلط بیانی اور گمراہ کن معلومات کا انفارمیشن کمیشن نے سخت نوٹس لیتے ہوئے اسے3اکتوبر کو کمیشن کے ر وبرو پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ کمشنر انفارمیشن کمیشن مختار احمد علی نے اس حوالے سے’’جنگ‘‘ کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ معلومات تک رسائی میں تاخیر پر ایکسین اریگیشن شیخوپورہ کو سیکشن15 کے تحت جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے جبکہ اگر ریکارڈ کو ضائع کرنے کے بعد شواہدملے توانفارمیشن کمیشن سیکشن 16کے تحت فوجداری مقدمہ درج کرانے کی سفارش کریگا جس پر 2سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ انفارمیشن کمیشن