پشاور( نیوز ڈیسک )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے پہلے سیاست دان عوامی وسائل کو اپنے ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرتے تھے اُنہیں کسی کا خو ف نہیں تھا سیاست اُن کا کاروبار تھا کرپشن اپنے عروج پر تھی ادارے تباہی کے دہانے پر تھے۔ کرپٹ نظام سے تنگ عوام نے عمران خان کو تبدیلی کیلئے ووٹ دیا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس فرسودہ نظام کی تبدیلی سے ہی عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ ان کی حکومت نے عوامی توقعات کے مطابق ماضی کے تباہ حال صوبائی اداروں اور نظام کی اصلاح کیلئے بے مثال اقدامات کئے۔ سماجی خدمات کے شعبوں کو ترجیحی بنیادوں پر ٹھیک کیا۔ عوام اب نظر آنے والی تبدیلی محسوس کر رہے ہیں۔ اب ادارے جوابدہ ہیں اور عوام کی اداروں سے نفرت عزت میں تبدیل ہو تی جارہی ہے۔ ہم پر تنقید کرنے والوں نے اپنے دور میں اس غریب عوام کی بہتری کا سو چا نہیں اور اب واویلا کر رہے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیاست مفاد پر ست سیاستدانوں کا کاروبار ہے۔ بڑھکیں مارنے والے صرف بڑھکیں ہی مارتے رہتے ہیں انہیں عوامی فلاح میں کام کرنے کی توفیق ہوئی اور نہ ہی وہ اسکی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ جب عوام کو انصا ف نہیں ملتا تو عوام قانون کو ہاتھ میں لیتی ہے اسلئے اُنہوں نے پولیس پر زور دیا کہ ہم نے اُنہیں خود مختاری دی ہے اور سیاسی اور طاقتور لوگوں کے چنگل سے آزاد کیا ہے حکومتی مداخلت ختم کی ہے تو پولیس غریبوں کے ساتھ اچھے برتائو کرے اور اُنہیں مجرم بنانے سے روکے یہ تب ہی ممکن ہو گا جب اُن کے آپس کے چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کا ازالہ ہو اور اُنہیں انصاف ملے۔ وہ اتوار کے روز ایبٹ آباد کے علاقوں دلولہ، لوہر تناول شیروان اور یونین کونسل بیروٹ میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرہے تھے،اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ضلع ایبٹ آباد کے ہائیر سیکنڈری سکول کو کالج کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔ انہوںنے یونین کونسل بیروٹ کیلئے صحت، تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں مختلف سکیموں پر مشتمل ترقیاتی پیکج کی بھی منظوری دی ہے وہ اتوار کے روز یونین کونسل بیروٹ حلقہ پی کے 45 ضلع ایبٹ آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی اظہر جدون، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتا ق احمد غنی، پی ٹی آئی کے مقامی رہنما زرگل اور دیگر سیاسی قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت اپنے قائد عمران خان کے وژن کے تحت وسائل کو عوام پر خر چ کر رہی ہے انہوں نے واضح کیا کہ صوبہ بھر میں یکساں ترقیاتی حکمت عملی کے تحت وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ترقیاتی سکیموں کا اجراء یقینی بنایا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومت کی انصاف پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف صوبے کے پسماندہ علاقوں کی پسماندگی دور ہو گی بلکہ دیر پا ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔ حکومتی اصلاحات کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں شفاف طرز حکمرانی کو فروغ دینے کیلئے تمام ممکن اقدامات کئے ہے۔کنفلیکٹ آف انٹرسٹ،رائٹ ٹو سروس، رائٹ ٹو انفارمیشن، وسل بلور اور درجنوں قوانین لاکر صوبے میں بدعنوانی سے پاک،شفاف اور کھلی طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی۔ اب اداروں میں سیاست اور کرپشن کی کوئی جرات نہیں کر سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی حکومت پر تنقید کرنے والے میرے کسی بھی ایم پی اے کے خلاف کرپشن کا ثبوت دیں اسے گھر بھیج دیا جائے گا۔اپنی صفوں سے کالی بھیڑیں نکالنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے مگر صرف اپنی سیاست چمکانے کیلئے الزام تراشی کرنا عقل مندی نہیں۔ قانون کی حکمرانی ہوگی تو وسائل اور اختیارات کا ناجائز استعمال ختم ہو گا۔وزیر اعلی نے مزید کہا کہ بے قاعدگیوں اور بدعنوانی کے عوامل کو بالکل برداشت نہیںکیا جائے گا یہ قوانین عوامی مفاد میں بنائے گئے ہیں۔اس ملک میں بہتر نظام جو انصاف پر مبنی ہو، اداروں میں سیاست نہ ہو، فیصلے میرٹ پر ہوں اور عوام کو اداروں سے ریلیف ملے ہی ہمارے تمام مسائل کا واحد حل ہے ہم نے اداروں کو صحیح ٹریک پر ڈال دیا ہے کیونکہ ہم نے اداروں سے گند صاف کرکے عوامی فلاح کیلئے متحرک کردیا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت نے پولیس ریفارمز کیلئے قانون سازی کی ہے جس کا مقصد موجودہ پولیس ایکٹ کو فرسودہ خول سے باہر نکال کر سیاسی اثر و رسوخ سے آزادپیشہ وارانہ فورس بنانا ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کو درپیش گوں نا گوں چیلنجز سے نمٹنے اور عوام کے وسیع تر مفاد میں محکمہ پولیس میں قانون سازی کے ذریعے اصلاحات متعارف کی ہیں جس سے نہ صرف جرائم کی حوصلہ شکنی اورروک تھام میں بھی خاطر خواہ مددملی ہے بلکہ اس سے عوامی شکایات کو حل کرنے میں بھی حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ موجودہ حکومت پولیس کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں قطعاً مداخلت نہیں کر رہی مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ محکمہ پر چیک اینڈ بیلنس کا کوئی طریق کار نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلاشبہ محکمہ پولیس کو مزید موثر، ذمہ دار اور جرائم کے خلاف لڑائی میںمستعد اور عوامی شکایات پر جوابدہ بنانے کیلئے نئی ترامیم میں کثیر الجہتی چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود ہے۔ موجودہ حکومت صوبے میں بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مذکورہ ویژن کو عملی جامہ پہناناچاہتی ہے۔ و۔ صحت کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم ہسپتالوں کو خودمختاری دے کر ان کو عوام کی صحت عامہ کیلئے زیادہ فعال کر چکے ہیں اس کے علاوہ صحت کا انصاف، ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی کمی پوری کررہے ہیں ہمارے دیگر اقدامات میں صحت سہولت کارڈ کا اجراء،مفت ایمرجنسی علاج اسکیم کا اجراء،مہلک بیماریوں کے علاج کیلئے خطیر رقم کی فراہمی، گردوں کی ٹرانسپلانٹ، ڈائیلاسز کی سہولت صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز کاقیام اورمیٹرنٹی ہیلتھ سروسز کیلئے300ملین روپے مختص کئے گئے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ توانائی کے شعبے میں ہم 356 مائیکرو پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں جس سے 35 میگا واٹ بجلی فراہم ہو گی اور یہ مقامی لوگوں کو نہایت ہی سستے ریٹ پر دستیاب ہو گی اس کے علاوہ اگلے سال ہم مزید ایک ہزار چھوٹے پن بجلی کے منصوبے شروع کرنے والے ہیں فی الوقت 300 میگاواٹ پن بجلی پر کام جاری ہے جبکہ بالاکوٹ میں 300میگاواٹ اور چترال میں 900 میگاواٹ بجلی کے منصوبوں کو مشتہر کیا جا چکا ہے۔