• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے پر قومی اسمبلی میں بھارت کے خلاف مذمتی قرارداد منظور، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا،

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، این این آئی) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی یا اسے ختم نہیں کر سکتا اگر بھارت نے پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے،بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، سندھ طاس معاہدے کا ضامن عالمی بینک ہے، بھارت معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو پاکستان کی طرف سے بھرپور جواب دیا جائے گاعالمی برادری کی حمایت بھی حاصل ہو گی، پاکستان کو تنہا کرنیکا بھارتی خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا، بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات فوجی دباوبڑھانے کی ناکام کوشش ہے ، پاکستان کوئی دباؤ قبول نہیں کریگا ، قابض فوج کے کشمیری عوام پر کئے جارہے مظالم کو بے نقاب کرتا رہے گا۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے بھارت کی جانب سے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر خار جہ کا جنرل اسمبلی میں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینا سفید جھوٹ اور حقائق کے منافی ہے، حقیقت یہ ہے کہ کشمیر ابھی تک ایک حل طلب مسئلے کے طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایجنڈے پر موجود ہے،عالمی سطح پر اسے ایک متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے شیریں مزاری، منزہ حسن، ڈاکٹر عمران خٹک اور کرنل(ر) امیر اللہ مروت کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو بتایا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی یا اسے ختم نہیں کر سکتا بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر معاہدے کو ختم نہیں کر سکتا۔ اگر بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو پا کستا ن کی طرف سے اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ 1965اور 1971کی جنگوں کے دوران بھی پانی نہیں روکا گیا اور اگر اب بھارت ایسا کرتا ہے تو پاکستان اقوام متحدہ اور یو فائیو ممالک میں جا سکتا ہے اور ایسی صورت میں پاکستان کو عالمی برادری کی حمایت بھی حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مسئلے پر عالمی برادری کی حمایت حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان معاہدے کے خاتمے سے متعلق خطرات کے بارے میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ دونوں ملک سندھ طاس معاہدے کے پابند ہیں اور اس سے یکطرفہ انخلاء کی اجازت نہیں ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے باوجود بھی ختم نہیں ہو سکتا۔ اْنہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر اشتعال انگیز بیانات دراصل موجودہ کشیدہ صورتحال میں فوجی دباوبڑھانے کی ناکام کو شش ہے، پاکستان بھارت کی طرف سے کسی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا اور بھارتی فوج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر کئے جارہے مظالم کو بے نقاب کرتا رہے گا۔ پاکستان بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال اجاگر کرے گا۔ پی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے کہا کہ مشیر خارجہ نے فلور پر غلط بیان دیا ہے ، ورلڈ بنک سندھ طاس معاہدے کا ضامن نہیں ہے ، اس لئے میرا مشیر خارجہ سے سوال ہے کہ وہ وضاحت کریں کہ ورلڈ بنک سندھ طاس کا ضامن ہے یا نہیں ، اس کے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سند ھ طاس معاہدہ میں و رلڈ بنک نے سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا لیکن بعض شقوں میں اْس پر ذمہ داریاں بھی عائد ہو تی ہیں جن کی تفصیلات میں بعد میں پیش کر دوں گا ۔ اس معاہدہ کے تحت بھارت پانی روک نہیں سکتا ہے البتہ دریا کے بہائو پر بجلی بنا سکتاہے ۔آئی این پی کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اگر مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے تو یہ سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پر کیوں ہے، بھارت کے ساتھ جب بھی بات چیت ہوئی مسئلے کشمیر لازمی ایجنڈے کا حصہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کررہا ہے۔ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ توڑنے کی کوشش کی تو یہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے چھپن ممالک نے مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔ وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں بھی مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کو تسلیم کیا گیا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے بھارت کی جانب سے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر خار جہ کا جنرل اسمبلی میں کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینا سفید جھوٹ اور حقائق کے منافی ہے، حقیقت یہ ہے کہ کشمیر ابھی تک ایک حل طلب مسئلے کے طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایجنڈے پر موجود ہے ،عالمی سطح پر اسے ایک متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا۔ منگل کو متفقہ قرارداد پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے ایوان میں منظوری کیلئے پیش کی جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ قبل ازیں حکومت اس حوالے سے قرارداد پیش کرنا چاہتی تھی تاہم تمام پارلیمانی جماعتوں کا اتفاق رائے حاصل کرنے کیلئے قرارداد کے مسودے میں متعدد تبدیلیاں لائی گئیں۔ متفقہ قرارداد پر تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین اور نمائندوں کے دستخطوں سے حاصل کئے گئے قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ایوان ریاست جموں وکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے بھارتی دعوے کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی وزیر خارجہ کے خطاب میں اس حقیقت کو نظر انداز کردیا گیا کہ مسئلہ کشمیر ابھی تک یو این جنرل اسمبلی کے ایجنڈے پر حل طلب مسئلے کے طور پر موجود ہے اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ مسئلہ کشمیر اور بلوچستان کی صورت حال کا کوئی موازنہ نہیں۔ کشمیر ایک تسلیم شدہ متنازع علاقہ جبکہ بلوچستان ایک خودمختار ملک پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ مودی حکومت پاکستان کو دھمکانے کا ایک ریکارڈ رکھتی ہے تاکہ پاکستان کو جموں وکشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت سے دور رکھا جاسکے۔ ایوان سمجھتا ہے کہ امن اور ترقی کے لئے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ضروری ہیں اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ جامع مذاکرات ہیں۔ بھارتی وزیراعظم کی طرف سے پاکستان کا پانی روکنے اور یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکیاں مسئلہ کشمیر کا حل نہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے پیدا کیا گیا نفرت انگیز ماحول اور جنگ کو ہوا دینے والے اقدامات خطے کے مفاد میں نہیں ہیں۔علاوہ ازیں چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے سندھ طاس معاہدے کو کالعدم قرار دینے کی بھارتی دھمکی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر کسی صورت ختم نہیں کر سکتا ، اس معاہدے کی یکطرفہ تنسیخ کو عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا، اگر بھارت سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کرتا ہے تو پھر پاکستان بھارت کی سارک کی رکنیت ، بھارتی فلموں کی پاکستان میں درآمد اور آزادتجارتی پالیسی پر بھی نظر ثانی کرے گا۔ چیئرمین سینیٹ نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی حکمت عملی کے بارے میں غور کیلئے اس معاملے کو پانی و بجلی کی قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے اور کمیٹی کو اس معاملے پر پالیسی گائیڈ لائن تین اکتوبر کو جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے سینیٹ اجلاس میں رولنگ دی کہ کل29ستمبر کو سینیٹ کے پورے ایوان کی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس ہو گا جس میں کشمیر کے معاملے پر غور کیا جائے گا اور وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ اجلا س میں بریفنگ دیں گے۔ شیری رحمن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پانی کے معاملے پر جو طریقہ کار اختیار کیا ہے وہ ناقابل قبول ہے ، اگر بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو ختم کرنے کی بات کرتاہے تو یہ نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو گی بلکہ یہ ایک کھلی جنگ کا اقدام ہو گا، ورلڈ بنک ایک غیر جانبدار مبصر تعینات کرے ، حکومت اور وزرات خارجہ بھی اس کو فوری نوٹس لے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صاحب بھارت کی فلمیں بند کرنے کی بات بہت معمولی ہے اگر بھارت پاکستان کو پانی بند کرتا ہے تو یہ ایک کھلی جنگ ہوگی ، بھارت کو واضح پیغام دیا جائے کہ پانی بند ہوا تو پھر پاکستان انتظار نہیں کرے گا۔ مشاہد حسین نے کہا کہ مودی بدمعاش ریاست کے غیر ذمہ دار حکمران کے طور پر کردار ادا کررہے ہیں، پاکستان بھارت کو بدمعاش ریاست قرار دینے کے لیے کام کرے۔ اعظم سواتی نے کہا کہ بھارت کا سند ھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی خطے کو عدم استحکام کرنے کا اقدام ہے۔ تاج حیدر نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ بہت پرانا ہے سندھ طاس معاہدے میں پاکستان کے ساتھ ناانصافی کی گئی ، سارک کی تنظیم بھارت نے کبھی چلنے ہی نہیں دی۔ سراج الحق نے کہا کہ پانی کامسئلہ پا کستا ن کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اوربھارت کے ساتھ معاہدوں کو ازسرنو دیکھنے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین