• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حکومت پاکستان کے مشیر امور خارجہ جناب سرتاج عزیز نے ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کو پانی کی جنگ شروع کرنے کی دھمکی کے مترادف قرار دیا ہے جس کا قرار واقعی جواب دیا جاسکتا ہے اور پاکستان اس دھمکی کے جواب کے لئے پوری طرح تیار ہے مگر امورِ خارجہ کے ماہرین اچھی طرح جانتے ہوں گے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پانی کی یہ جنگ محض جنگ ہی نہیں ہوگی مکمل تباہی اوربربادی کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے کیونکہ اس میں عام طرز کے کنوینشنل اسلحہ کے علاوہ ایٹمی اسلحہ  بھی استعمال ہوسکتا ہے اور گزشتہ 80 سالوں سے ایٹمی اسلحہ نے اپنی ہلاکت خیزی میں جو اضافے کئے ہیں پاکستان ان سے غافل یا لاعلم نہیں ہوسکتا۔ اس لئے توقع کی جاسکتی ہے کہ ہندوستان کے عقل و دانش رکھنے والے لوگ اور دنیا کے امن پسند عناصر مودی سرکار کو یہ خطرہ مول لینے کے ارتکاب سے روکیں گے اور حماقت میں دانائی کی مداخلت ہوسکتی ہے۔بے بنیاد الزامات کے تحت پاکستان کے ہائی کمشنر کو اپنے دفترخارجہ میں بلانا اور نام نہاد ثبوت فراہم کرنا مودی سرکار کا معمول بن چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کے ہندو انتہاپسندوں اور دہشت گردوں کے گروہوں اور ٹولوں نے ہندوستان میں آنے والے یا بلائے جانے والے فنکاروں اور موسیقاروں کو ہندوستان سے نکل جانے یا نکال دیئے جانے کا مطالبہ بھی کردیا ہے جبکہ اس وقت ہندوستان میں کوئی پاکستانی فنکار موجود ہی نہیں ہے یعنی ہندوستان سے ان پاکستانی فنکاروں کو بھی نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے جو ہندوستان میں موجود ہی نہیں ہیں یا ہندوستان یاترا پر گئے ہی نہیں۔چند روز پہلے بھی ان کالموں میں یہ خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ ہندوستان کے حکمرانوں کی بے چینی میں معمول سے زیادہ اضافے سے یہ اندازہ بھی ہوسکتا ہے کہ انہیں کشمیر کے تنازع کا کوئی حل وجود میں آتا دکھائی دے رہا ہے جو ان کی پریشانیوں کا سبب بن رہا ہے۔ اندیشہ محسوس ہوتاہے کہ اٹوٹ انگ ان سے ٹوٹ کر الگ اور آزاد ہونےوالا ہے۔ ہندوستان کی وزیرخارجہ سشما سوراج کے بیان میں بھی اندیشہ موجود تھا اور نریند مودی کی دھمکی بھی اس اندیشے کی چغلی کھاتی ہے کہ کشمیری حریت پسندوں کی تیسری نسل کا جہاد کامیابی کے راستے پر گامزن ہوچکا ہے اور ؎سیل زماں کے ایک تھپڑے کی دیر ہےکشمیری حریت پسندوں کی تیسری نسل نے اپنی قربانیوں سے ثابت کیا ہے کہ ہندوستان انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے بعد کے 70سالوں میں 5لاکھ فوجی بندوقوں اور سنگینوں سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ نہیں بنا سکا۔ ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری حریت پسندوں نےاپنے خون اور زندگی کی قربانی سے ثابت کیا کہ وہ ہندو اکثریت کی غلامی قبول نہیں کریں گے اور آخری فتح یقینی طور پر کشمیر کے حریت پسندوں کی ہوگی کیونکہ آخری فتح ہمیشہ سچ اور حق کی ہوتی ہے۔ 


.
تازہ ترین