ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی پر رپورٹ سامنے آ گئی، ’جیو نیوز‘ نے رپورٹ کی کاپی حاصل کر لی۔
رپورٹ کے مطابق ٹریک اینڈ ٹریس نظام پر عمل درآمد میں صنعتی شعبے نے مزاحمت کی، بیورو کریسی کی نااہلی اور کمپنی کی ناتجربہ کاری بھی نظام پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ بنی۔
ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر اور لائسنس یافتہ کمپنی کے پاس درکار مہارت اور سمجھ بوجھ نہیں تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ معاہدےکی خامیاں، عدالتی چارہ جوئی اور اسٹے آرڈر بھی ٹی ٹی ایس نظام پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ بنیں۔
ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی پر رپورٹ میں ٹریک اینڈ ٹریس پر عمل درآمد کے لیے ٹاسک فورس بنانے اور وزیرِ اعظم یا وزیرِ خزانہ کے دفتر سے نگرانی کی سفارش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا گیم چینجر کے طور پر شروع کیا جانے والا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ناکام ثابت ہوا۔
تمباکو، سمینٹ، چینی، کھاد سیکٹر کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کا ہدف پورا نہ ہو سکا، ٹیکس مشینری ڈیڈلائن گزرنے کے 21 ماہ بعد بھی مکمل سسٹم نافذ نہ کر سکی، ایف بی آر نے نجی کمپنیوں کے کنسورشیم سے 25 ارب روپے کا معاہدہ کیا تھا۔
ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے معیشت کو دستاویزی اور ریونیو بڑھانا مقصود تھا، ساڑھے 4 کروڑ ٹن سیمنٹ، 4 ارب سے زائد سگریٹس اسٹک کو نیٹ میں لانا تھا۔
40 لاکھ ٹن چینی اور 3 کروڑ ٹن کھاد کی پیداوار کی الیکٹرانک نگرانی نہ ہو سکی جبکہ تمباکو سیکٹر میں چند بڑی کمپنیوں کے علاوہ دیگر نے سسٹم نصب کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے حوالے سے طارق باجوہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ پر اظہارِ عدم اطمینان کیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عمل درآمد میں تاخیر کے ذمے دار افسران کی نشاندہی کےلیے سیکریٹری خزانہ کو ٹاسک دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ تاخیر میں ملوث افسران کی 72گھنٹوں میں نشاندہی کی جائے۔