شیخوپورہ (نمائندہ جنگ سے)جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنما سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ ملک بڑھک بازی کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا پوری قوم کو اس وقت ہنود و یہود کی یلغار کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے ان کے ایجنڈہ پر کام کرنیوالے ملک کو انتشار کا شکار کرنے کی سازش کررہے ہیں، عمران خان کا اسلام آباد کو بند کرنے کا اعلان ملک کو بند گلی کی سیاست کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے ، اس وقت جمہوریت کو خطرہ عمران خان اور طاہر القادری سے ہے ، دونوں کا ایجنڈا ایک اور راستے مختلف ہیں جبکہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی پانامہ لیکس پر حکومت مخالف تحریک اور احتجاج سے تخت لاہور اور تخت اسلام آباد کے حصول کیلئے سال 2018کے انتخابات کی تیاری کررہے ہیں، ملکی سیاست اور معیشت پر چند دولت مندوں اور سرمایہ داروں کا قبضہ ہے جس کی وجہ سے ملکی سیاست انتشاراور معیشت تنزلی کا شکار ہے، امریکہ اور بھارت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے ایک پیج پر ہیں اور وہ دونوں پاکستان کو افغانستان ، ایران، بھوٹان اور بنگلہ دیش سے لڑوانے کی سازشیں کررہے ہیں، اس وقت پاکستان کی خارجہ پالیسی برائے فروخت ہے ، کشمیر سمیت دیگر خارجہ امور پر پاکستان کی ناکامی در اصل ناکام خارجہ پالیسی کا ثبوت ہے ، امریکہ خطہ میں بھارت کو چوکیدار کا کردار ادا کروارہا ہے ، روس کبھی بھی پاکستان کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا بلکہ وہ فوجی مشقوں کی آڑ میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور افواج پاکستان کی قوت چیک کرنے آیا ہے ، وزیر اعظم کی طر ف سے بلائی جانیوالی پارلیمانی پارٹیوں کی کانفرنس میں جے یو آئی کشمیر سمیت دیگر قومی معاملات پر کھل کر اپنا موقف پیش کرے گی، حکومت کے اتحادی ضرور ہیں مگر حکومت کے زیادہ مملکت کو ہر معاملہ پر ترجیح دی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں مرکزی انجمن تاجران کے صدر امجد نذیر بٹ کی اقامت گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر بلال میر، حاجی محمد انور نذیر بٹ، مبشر حسن بٹ اور جے یو آئی کے دیگر رہنما موجود تھے، سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کا کوئی امکان نہیں تاہم گوریلہ وار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بھارت کی طرف سے سرجیکل سٹرائیک کے دعوے بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں اور اس سے پوری دنیا پر اس کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے، خطہ میں قیام امن کو خطرہ پاکستان سے نہیں بلکہ خود بھارتی قیادت کے جنونی جارحانہ عزائم اور غیر سنجیدہ بیانات سے ہے ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا یو این او میں خطاب گزشتہ 15سال کے دوران ہونیوالے پاکستانی قائدین کے خطابات سے بہتر اور موثر تھا،9/11کے بعد مسئلہ کشمیر مسئلہ نہ رہا اور اب 15سال کے بعد مظفر برہان وانی کی شہادت سے آزادی حریت کی تحریک میں تیزی آئی ہے اور یہ خود مقبوضہ وادی کے اندر سے مزاحمت کی تحریک شروع ہوئی ہے جس سے بوکھلا کر بھارتی افواج نے وہاں بدترین ننگی جارحیت شروع کررکھی ہے جس نے نہ صرف بھارت کے سیکولر اور لبرل ہونے کا پول کھول دیا ہے بلکہ اس سے نام نہاد مہذب اقوام کے منہ پر بھی تمانچہ پڑا ہے ،انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے یو این او کی قراردادوں پر فوری طور پر عملدر آمد کا تقاضا کرتی ہے مگر افسوس 70برس گزر جانے کے باوجود یو این او امریکی لونڈی بن کر کشمیر پر ہونے والے مظالم کو رکوانے اور انکا حق خود ارادیت دلوانے میں ناکام ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ جنگ مساء ل کا حل نہیں اب عالمی حالات تیزی کیساتھ بدل رہے ہیں، تمام تصفیہ طلب مسائل مذاکرات کی میز پر ہی حل ہوسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان رائیونڈ مارچ کی بجائے واہگہ بارڈر کی طرف کشمیر کی آزادی اور کشمیری عوام کیساتھ اظہار یک جہتی کیلئے مارچ کرتے تو اس پر قوم انہیں اچھی نگاہ سے دیکھتی مگر ان کی سیاست انتشار ، الزام تراشی اور کردار کشی کے گرد گھومتی ہے، عمران خان ، شیخ رشید اور پرویز خٹک نے جو زبان استعمال کی ہے وہ پارلیمانی روایات و اقدار اور اخلاقیات کے منافی ہے، ایک سوال کے جواب میں سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ عمران خان احتساب کا نعرہ لگانے سے پہلے صوبہ کے پی کے میں احتساب کمیشن کے سربراہ کے استعفیٰ کو بھی نوٹس لیں اپنے صوبہ میں وہ احتساب کرنہیں سکے تو کس طرح ملک میں احتساب کی بات کررہے ہیں۔