راولپنڈی (راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) کروڑوں روپے خرچ کرنے اور وزراء کے دعوئوں کے باوجود راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو ہو گیا۔ ایک دن میں مریضوں کی تعداد سات تا دس سے بڑھ کر 27تک جا پہنچی۔ ڈینگی کو قابو کرنے کیلئے تمام سرکاری محکموں، مشیر صحت، صوبائی وزیر محنت کے ساتھ ساتھ ’’بغیر تنخواہ‘‘ ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے سینکڑوں ورکروں کے باوجود 6کے قریب اموات، راولپنڈی کے 283کنفرم مریض اور اسلام آباد کے 336مریضوں نے انتظامی کنٹرول میں موجود سقم کی نشاندہی کر دی ہے جو اجلاسوں میں مصروف رہنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ڈینگی کو کنٹرول کرنے کے ذمہ دار محکمہ صحت کے موجودہ اعلیٰ افسران کی سربراہی میں ٹیم کو کام کرتے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ اس ایک برس کے اعدادو شمار کے مطابق مریضوں کی اوسطاً تعداد تقریباً 8مریض روزانہ بن رہی ہے۔ صوبائی وزیر صحت راجہ اشفاق سرور جو ویک اینڈ منانے کیلئے گھر جاتے ہوئے راولپنڈی میں حاضری لگوا جاتے ہیں‘ کا دعویٰ ہے کہ ڈینگی کنٹرول میں ہے۔ جبکہ مشیر صحت خواجہ سلمان کا بھی یہی دعویٰ ہے لیکن اعدادو شمار اُنکے تمام دعوئوں کی نفی کر رہے ہیں۔ اس وقت ڈینگی کے راولپنڈی میں کنفرم مریضوں میں 141راول ٹائون، 55پوٹھوہار ٹائون، 21چکلالہ کینٹ، 49راولپنڈی کینٹ اور 17دیگر تحصیلوں سے ہیں جبکہ ڈینگی کنٹرول کرنے کیلئے موجودہ ای ڈی او ہیلتھ جنہوں نے ایک سال قبل 2اکتوبر کو چارج لیا تھا‘ کو ایک سال میں 11سو سینٹری پٹرول (فی کس تنخواہ تقریباً 16ہزار)، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے 75ملازمین (فی کس 25ہزار روپے تنخواہ)، مچھر کی نشاندہی کرنے کیلئے اینٹامالوجسٹ 22(فی کس تنخواہ 30ہزار روپے)‘ سینٹری انسپکٹرز 46(فی کس تنخواہ 18ہزار روپے) دیکر بھی کام کنٹرول نہیں ہو رہا۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایچ او نے اب تک 65لاکھ روپے اور ڈی ایچ او ٹو نے 25لاکھ روپے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ٹی ایم اے راول ٹائون نے گاڑیوں کے کرائے کی مد میں 11لاکھ روپے جبکہ سینٹری پٹرول کو ایک کروڑ روپے سے زائد کے موبائل فون، دیگر محکموں کے اخراجات کے علاوہ وزیروں کی اعلیٰ سطح کی میٹنگز پر ’’شاہانہ خرچے‘‘ کر کے بھی کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔ ان سب کے باوجود غریب ڈیلی ویجز ملازمین کو تین سے چار ماہ ہو گئے ہیں تنخواہیں نہیں مل رہیں اور ان کو آج کل آج کل کے دلاسے دیئے جا رہے ہیں۔ محکمہ صحت کی غیر سنجیدگی کے حوالے سے ضلعی و ڈویژنل انتظامیہ کی توجہ مبذول کرانے کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی اور ڈینگی کا عفریت دن بدن بے قابو ہوتا جا رہاہے۔