• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وجودِ زن کا مقام و مرتبہ
شہباز شریف کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کے اجلاس میں فیملی لاز میں ترامیم، ورکنگ ویمن انڈومنٹ فنڈ کے قیام کی منظوری، تعلیمی نصاب میں امن اور بھائی چارے کے مضامین شامل کئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا خواتین کو بااختیار بنائے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ یہ سارے فیصلے نہایت عمدہ اور وقت کی ضرورت ہیں مگر بالخصوص خواتین کو اہمیت دینے اور آگے لانے کا عندیہ نہایت خوش آئند ہے۔ ہمارے ہاں خواتین کو صرف اقبال کے اس مصرعے تک محدود رکھا گیا ہے کہ
وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اس رنگ کو صرف میک اپ اور زیبائش سمجھنا اقبال کی فکر سے ناانصافی ہے۔ رنگ سے مراد یہ ہے کہ دنیا کا کاروبار عورت کی مکمل شمولیت کے بغیر نہیں چل سکتا۔ یہ سمجھنا کہ فلاں فلاں کام عورت اور فلاں کام مرد کرے گا، اس کی کسی بھی نظام میں کوئی گنجائش نہیں۔ یہ درست نہیں کہ خاتون ملازمت بھی کرے، گھر کے کام کاج بھی کرے اور بچوں کو بھی سنبھالے بلکہ سب سے بڑے بچے یعنی خاندان کے سربراہ کے سر پر بھی دست ِ شفقت پھیرے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نہایت ترقی پسند اور اعتدال پسند انسان ہیں مگر وہ اپنے جملہ پروگرام لاگو نہیں کر پاتے کیونکہ بڑی بڑی رکاوٹیں ہیں، یہ رکاوٹیں وہ ذہنیت کھڑی کرتی ہے جو خاتون کو ناقص العقل اور مرد سے کمتر سمجھتی ہے جبکہ ایسا نہیں کیونکہ سارے عالی دماغ مرد بھی عورت ہی نے پیدا کئے، ہمارے پیارے نبی ﷺ کو اس دنیا میں تین چیزیں پسند آئیں نماز، خوشبو اور خواتین۔ انہوں نے مرد کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا اس لحاظ سے خاتون کا مقام کس قدر بلندی تک پہنچ گیا یہ صاحبان فہم ہی سمجھ سکتے ہیں۔ تعلیمی نصاب میں امن، بھائی چارے کے مضامین شامل کرنا نہایت عمدہ اقدام ہو گا بشرطیکہ اس پر عملدرآمد بھی کیا جائے۔ انسان کو اللہ نے مجبور نہیں بااختیار پیدا کیا ہے اس لئے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی پر اپنا فکر اپنا نظریہ جبراً ٹھونس سکے البتہ دلائل اور منطق کا دروازہ کھلا ہے۔ اگر کوئی اپنی مرضی سے اور عقل کی مدد سے کسی کے نظریئے کو اپناتا ہے تو اس پر کوئی قدغن لگانا جبر ہے۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭
جہالت
میر ہزار خان کے علاقے بستی عاطف میں ایک سنگدل شخص نے جعلی پیر کے کہنے پر چھ سالہ لے پالک بیٹی کو زندہ دفنا دیا۔
کیا مسلمانوں کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اسلام نے لے پالک بنانے کی رسم کو ختم کر دیا ہے اور ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں۔ یہ ظالم شخص جس کے ہاں اولاد نہ تھی، نے اپنے جعلی پیر کے کہنے پر اپنی لے پالک بیٹی کو زندہ در گور کر دیا، دو گھنٹے بعد پولیس نے بچی کو نکال لیا لیکن اس کی حالت تشویشناک ہے۔ تعلیم کی کمی کے نقصانات کس قدر قاتل ہوتے ہیں یہ ہر روز ہمارے سامنے آتے ہیں لیکن حکومتیں سب سے کم بجٹ تعلیم کے لئے مختص کرتی ہیں، جو والدین کسی بے اولاد کو اپنا بچہ یا بچی بطور لے پالک سونپ دیتے ہیں اگر ان کو مسجد،مکتب یا سکول کالج سےیہ بتایا گیا ہوتا کہ یہ لے پالک کی رسم غیراسلامی ہے تو آج یہ لے پالک بچی زندہ درگور نہ ہوتی اور جہاں تک جعلی پیروں کا تعلق ہے تو ان کو جعلی پیر کہنا بھی درست نہیں نوسرباز، جعلساز کہنا چاہئے۔ پیر جعلی نہیں ہوا کرتے وہ صرف پیر ہوتے ہیں اور مسند رشد و ہدایت پر بیٹھ کر لوگوں کو نیکی کی تلقین کرتے ہیں۔ سب سے بڑا سر چشمہ ہدایت تو خود قرآن حکیم ہے جس نے ہمیں خیر و شر میں تمیز کرنا سکھا دیا ہے۔ ان دنوں پورے ملک میں جعلی پیروں، عاملوں، کالا جادو کرنے والوں کی ایک پوری انڈسٹری کام کر رہی ہے، جو ہماری فلم انڈسٹری سے کہیں بڑھ کر کامیاب ہے۔ یہ افراد معاشرے کا ناسور ہیں لیکن بات پھر تعلیم کے عام ہونے پر آ رکتی ہے۔ اگر آج ملک میں تعلیم عام ہوتی تو معاشرے کو کئی حیرت انگیز عبرتناک جرائم کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ ان جعلسازوں کے ہاتھوں کو ضعیف العقیدہ کیا ہم نے کئی پختہ عقیدے والوں کو بھی چومتے دیکھا ہے، ایک ایسے ہی پیر نے میرے سامنے بڑے فخر سے دعویٰ کیا کہ میرے لاکھوں مُریدَین ہیں۔ میں نے گزارش کی کہ آپ لاکھوں بتا رہے ہیں جبکہ آپ کے بیان کے مطابق آپ کے صرف دو مرید ہیں ۔ انہوں نے غصے سے کہا کیا مطلب۔ میں نےعرض کیا آپ نے مُریدَین کہا یہ تثنیہ کا صیغہ ہے جمع کا صیغہ مُرِیدِین استعمال کرنا چاہئے تھا۔ قیاس کن ز گلستانِ من بہار مراکے مصداق یہیں سے ان جعلی پیروں کی علمیت کا اندازہ لگا لیں۔ اور ہماری اندھی عقیدت کا نوحہ پڑھ لیں۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭
سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے لاہور کینال روڈ سے مزید درخت نہ کاٹنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
لاہور کا حُسن لاہور کی نہر ہے، جس کے دونوں اطراف آبِ رواں کو چومتے ہوئے درخت اس حسنِ لاجواب کی زلفیں ہیں۔ اس شہر نگاراں کی نہر کو گنجا کرنے کا عمل لاہور کی گنجی انتظامیہ کی کور ذوقی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے، بجائے اس کے کہ مزید درخت لگائے جاتے پہلے سے موجود درختوں کا بھی قتل عام کر دیا گیا۔ اب جو بچے کھچے درخت ہیں انہیں باقی رہنے دیا جائے، ہمیں لاہور کی نہر سے ہمیشہ حافظ کا وہ شعر یاد آ جاتا ہے جس میں انہوں نے شیراز کے بیچ گزرنے والی مشہور نہر ’’رکنا باد‘‘ اور مصلیٰ نامی حسین گلشن کا ذکر کیا ہے، ملاحظہ فرمائیں
بدہ ساقی مئے باقی کہ درجنت نخواہی یافت
کنارِ آبِ رُکنا باد و گلگشت مصلیٰ را
(ساقیا! جو شراب بچ گئی ہے دیدے، جنت میں یہ منظر کب ہو گا کہ رکنا باد کا کنارہ ہو، مصلیٰ کی پھولوں بھری روشوں پر گشت ہو)
لاہوریوں کو درختوں کی گھنیری چھائوں میں بیٹھ کر آب رواں کا یہ حسین منظر کہاں نصیب ہو گا بلکہ چاہئے کہ اس نہر کی تزئین و آرائش پر توجہ دی جائے۔ غموں مصیبتوں اور مسائل کے شکار شہری گھڑی دو گھڑی جب اس نہر لاہور کے کنارے بیٹھ کر اس میں پنڈلیاں ڈبوتے ہیں تو روح تک آ جاتی ہے تاثیر مسیحائی کی۔ سپریم کورٹ کی بلند ذوقی کی داد دینا پڑتی ہے کہ کیا شاعرانہ نوٹس لیا حُسن جوئبار کا، اور وہ بھی ایسے میں کہ موسم ہے بہار کا، نہر کے دونوں کناروں پر ایستادہ روشنی کے کھمبے خمیدہ کمر ہیں، ان کی روشنیاں چھین لی گئی ہیں، اب کنارِ نہر لاہور سے درختوں کی کٹائی نہ صرف اس رونق لاہور بلکہ آکسیجن لاہور پر بھی دھاوا بولنے کے مترادف ہے۔ چلتا پانی، درختوں کے سائے اور ان میں جھلملاتی روشنیوں کی چشم زنی کیوں کسی کو چبھ رہی ہے۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭
ننگ ِ پیری ہے ؕجوانی میری
٭ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو افغان وزیر خارجہ نے فون پر دورہ کی دعوت دی۔
جماعت اسلامی کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ اس کے امیر کو افغان وزیر خارجہ نے فون کیا۔
٭ نریندر مودی کے سوٹ کی پہلے روز 1کروڑ 21لاکھ کی بولی۔
جیتے جی کسی حکمران کے لباس کی بولی لگنا تاریخ کا پہلا واقعہ ہے۔
٭ سعدیہ سہیل(تحریک انصاف) تحریک انصاف کے کارکن متحد ہیں۔
یہ کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
٭ سبزیوں، پھلوں،گھی،چینی کی قیمتوں میں اضافہ، سرکاری نرخ پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔
سرکاری نرخ ہوتے ہی عملدرآمد نہ کرانے کے لئے ہیں، باقی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ مبارک!
٭ سپریم کورٹ :اسلام نے خواتین کو وراثت میں جو حقوق دیئے ان سے کوئی انکار کی جرأت نہیں کر سکتا۔
یہ جرأت ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ وراثت سے محروم خواتین عدم تحفظ کے خوف سے اپنے حصے سے دستبردار ہو جاتی ہیں۔ ایسی خواتین کو اپنی ایک تنظیم بنانی چاہئے۔
٭ بھارت میں ناراض دلہن نے باراتی سے شادی کر لی۔
دولہا کسی باراتن کو دلہن بنالے، ایسے کو تیسا!
٭ پاکستان میں انتہائی نفع بخش کاروبار کونسا ہے۔
سیاست!
٭ عورتوں سے مراسم کے شبہ میں بصیر پور کی خاتون نے شوہر پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
لگتا ہے خواتین میں بیداری پیدا ہو رہی ہے۔
٭ چٹخارے دار گفتگو کسے کہتے ہیں؟
غیبت کو!
تازہ ترین