لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین پر منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد نہیں ہوسکی، سکاٹ لینڈ یارڈ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پاکستان سے ملنے والے ڈاکومنٹس کی چھان بین کیلئے وقت کی ضرورت ہے اس لئے مزید2ہفتے کی مہلت دی جائے۔ برطانیہ میں مقیم ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین پر منی لانڈرنگ کیس میں آج فرد جرم عائد ہونا تھی تاہم سماعت کے دوران سکاٹ لینڈ یارڈ نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے کیس سے متعلق کچھ مواد بھیجا گیا ہے جو کہ اردو زبان میں ہے اسلئے مواد کا جائزہ لینے کیلئے کچھ وقت لگے گا۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے عدالت سے مواد کا جائزہ لینے کے لئے مزید 2ہفتے کی مہلت مانگی ہے۔ واضح رہے کہ 2ہفتے قبل ہیمر سمتھ مجسٹریٹ کی عدالت کے ایک جج نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو رقم کی ضبطی کے حوالے سے ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا تھا اور اس کیلئے 5اکتوبر تک کی مہلت دی تھی، اس کیس کے فریق ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین، سرفراز مرچنٹ، طارق میر، افتخار قریشی اور سرفراز احمد کو عدالت نے ہدایت کی ہے کہ وہ 26اکتوبر کو یہ ثابت کریں کہ انکے گھر سے ملنے والی رقم جائز تھی ناجائز طور پر حاصل کردہ نہیں تھی۔ سرفراز مرچنٹ کی لیگل ٹیم نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ اس ہفتے وہ عدالت میں پولیس کی درخواست کو چیلنج کرینگے تاکہ پولیس مزید مہلت حاصل نہ کرسکے اور ملزم کیخلاف بلاتاخیر ثبوت پیش کرے، خیال کیا جاتا ہے کہ سرفراز مرچنٹ نے منگل کو اپنے وکلا سے ملاقات کے دوران پولیس کی جانب سے مہلت حاصل کرنے کی درخواست کو چیلنج کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیالات کیا تھا کیونکہ پولیس تفتیش میں پہلے ہی بہت وقت لے چکی ہے اور اب رقم واپس کی جانی چاہئے۔ سرفراز مرچنٹ کے وکیل کلیگ نے اشارہ دیا ہے کہ اگلی سماعت پر وہ پولیس کے فیصلے کو چیلنج کرینگے۔ سرفراز مرچنٹ کی لیگل ٹیم کے ایک فرد نے پاکستان سے موصول ہونیوالے ڈاکومنٹس پر سوال اٹھایا ہے انکا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایف آئی اے تفتیش کو بگاڑنے کی عادی ہے انھوں نے کہا کہ ان کے موکل نے4ماہ قبل حکومت کی جانب سے را کیساتھ رابطوں کے حوالے سے تفتیش کے دوران مکمل تعاون کیا ہے۔ انھوں کہا کہ ایف آئی اے نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔