راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹرسے)گزشتہ چھ برسوں سے پولیو فری راولپنڈی کے باوجود سیوریج سے پولیو وائرس پایا جارہا ہے۔پولیو فری پاکستان کیلئے ازسرنو حکمت عملی پر غور کرکے تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا گیاہے جس کیلئے ہائی رسک اضلاع کے ڈی سی اوز اور اے ڈی سیز/ڈپٹی کمشنرز کی ٹریننگ ورکشاپس کرائی جارہی ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق رواں برس ملک بھر میں سے لئے گئے 341انوائر مینٹل سیمپلز میں سے35نمونے پازیٹیو نکلے ہیں۔جبکہ رواں برس اب تک پولیو کے کل مریضوں کی تعداد14ہوئی ہے۔جس میں پنجاب کا کوئی شہر یا ضلع شامل نہیں۔تاہم سیمپل پازیٹیو شہروں میں لاہور،راولپنڈی،فیصل آباد اور ڈی جی خان شامل ہیں۔باخبر زرائع کے مطابق14مریضوں میں سے دو کا تعلق فاٹا،سات کے پی کے،چار سندھ اور ایک بلوچستان سے ہے۔جبکہ 35پازیٹیو انوائرمینٹل سیمپلز میں سے کراچی بلدیہ ایک،کراچی گلشن چار،کراچی گڈاب چار،سکھر تین،حیدرآباد ایک،جیکب آباد تین،پشاور پانچ،ڈی آئی خان ایک،لاہور اور ڈی جی خان ایک ایک،راولپنڈی اور فیصل آباد دودو،قلعہ عبداللہ ایک،کوئٹہ پانچ اور پشین کے تین سیمپل پازٹیو ہوئے ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق راولپنڈی سے کل 17سیمپل لئے گئے تھے جس میں سے دو پازٹیو ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ سیمپل ٹیسٹنگ کیلئے مختلف علاقوں کے سیوریج کے نمونے لے کر ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں جو وائرس سیمپل میں ملتا ہے وہ کے پی کے میں پائے جانے والے وائرس سے ملتا جلتا ہے۔چونکہ راولپنڈی میں روزانہ کی بنیاد پر کے پی کے سے لوگ آ جا رہے ہیں۔جس کی باعث راولپنڈی رسک پر ہے۔گزشتہ برس بھی راولپنڈ ی سے لئے جانے والے پولیو کے24نمونوں میں سے17نیگٹیو اور7پازٹیو آئے تھے۔