پشاور(نمائندہ جنگ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ اگر مغربی روٹ کو پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ قرار دے کر تمام تر سہولیات کی فراہم نہ کی گئیں تو صوبہ کے کسی بھی حصہ سے سی پیک کو گزرنے نہیں دیاجائیگا، میں نے خود چینی سفیر سے پوچھا ’’Is Western Route part of CPEC?‘‘،تو چینی سفیر نے جواب دیا’’NO‘‘ میں نے دوبارہ پوچھا ’’ٰٰIs there plan to include western route in CPEC‘‘توچینی سفیر نے دوبارہ کہا’’NO‘‘جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وفاق نے اب تک ہمیں اندھیرے میں رکھا تھا ، ہمیں کسی عام سی سڑک کی ضرورت نہیں کیونکہ میٹرو اور موٹر وے تو ہم خود بناسکتے ہیں ہمیں تمام سہولیات سے آراستہ اقتصادی راہداری دی جائےہم صوبہ کی بات کررہے ہیں کوئی سیاست بازی نہیں کررہے اوراگر ہمیں اطمینان نہ دلایاگیا تو ہم نہ تو منصوبہ کیلئے اراضی دیں گے اور نہ ہی کام کرنے دیاجائیگا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صوبائی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ خفیہ رکھاگیاتھا تاہم جب اس کے بارے میں سب کو معلوم ہوا تو اس پر شور کیاگیا ۔ دریں اثنا خیبر پختونخوا اسمبلی نے وفاق سے پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو منصوبہ کا حصہ قرار دینے کی یقین دہانی کرانے، کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کرانے ، صوبہ میں سی پیک منصوبوں کیلئے فنڈز مختص کرنے جبکہ راہداری کے مجوزہ روٹ کے علاوہ گلگت، چترال، چکدرہ، پشاور، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، ژوب، کوئٹہ اور گوادر کو اقتصادی راہداری کا متبادل روٹ قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے متفقہ قرار داد کی منظوری دی ہے جس میں خبر دار کیا ہے کہ سی پیک منصوبہ سےمغربی روٹ کو نکالنے سے خیبر پختونخوا اور فاٹا کے اندر انتہائی بے چینی پائی جارہی ہے اور صوبہ اور فاٹا کے عوام کیلئے انتہائی کرب و تشویش کا باعث بنا ہوا ہے لہذا وفاقی حکومت ان خدشات کے خاتمہ کیلئے عملی اقدامات کرے ۔قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیاگیا کہ وفاقی حکومت یہ یقین دہانی کرائے کہ مغربی روٹ نہ صرف سی پیک کا حصہ ہے بلکہ اسے اس منصوبہ میں ترجیح بھی حاصل ہے اور اے پی سی کے فیصلوں پر من وعن عمل درآمد کرتے ہوئے اس پر کام شروع کیاجائے گا‘‘ قرار داد پر رائے شماری کے دوران مسلم لیگ ن سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کرکے اس کی متفقہ منظوری دی۔