سکھر (بیورو رپورٹ) بلدیاتی نظام بحال ہونے اور منتخب نمائندوں کی جانب سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالے جانے کے باوجود سکھر شہر میں صفائی ستھرائی، نکاسی آب اور فراہمی آب کا نظام بہتر نہ ہو سکا، شہر کے اکثریتی علاقوں میں گندگی کے ڈھیر ، سیوریج کے پانی اور متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کے بحران کے باعث عوام سخت مشکلات سے دوچار ہیں، گندگی کے ڈھیروں سے اٹھنے والے تعفن نے گنجان آبادی والے علاقوں میں لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کررکھا ہے، پیپلزپارٹی کے منتخب اراکین اسمبلی، صوبائی وزراء، کمشنر سکھر ڈویژن ، ڈپٹی کمشنر سکھر ، میئر سکھر سمیت کوئی بھی متعلقہ ذمہ دار اس اہم مسئلے کو حل کرنے کے لئے کسی قسم کے اقدامات دکھائی نہیں دیئے، چند ماہ قبل قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے شہر کے مختلف علاقوں میں صفائی ستھرائی کی ناگفتہ بہ صورتحال اور شہریوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے والے واٹرورکس کا دورہ کیا اور وہاں خراب صورتحال پر محکمہ نساسک کے افسران کی نہ صرف سرزنش کی بلکہ انہیں پندرہ دن کی مہلت دی کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر بنالیں لیکن کئی ماہ گزرجانے کے باوجود محکمہ نساسک کی کارکردگی ٹس سے مس نہیں ہوئی ،جبکہ گزشتہ دنوں صوبائی وزیر فیاض بھٹ نے سکھر میں پریس کانفرنس کے دوران محکمہ نساسک کی ناقص کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سکھر ، شکارپور سمیت جن علاقوں میں بھی گئے ہیں جہاں نساسک کام کررہا ہے ان تمام علاقوں میں انہیں بہت زیادہ شکایتیں ملی ہیں، عوام محکمہ نساسک سے پریشان ہیں جس کی باقاعدہ شکایات وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے کروں گااور سفارش کروں گا کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے، صفائی ستھرائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔لیکن صورتحال جوں کی توں ہے اس وقت بھی گنجان آبادی والے علاقوں ، کاروباری مراکز، اہم شاہراہوں، گھنٹہ گھر چوک،واریتڑ روڈ، اسٹیشن روڈ، مینارہ روڈ، ڈھک روڈ، نشتر روڈ، میانی روڈ، نیوپنڈ، نواں گوٹھ، لوکل بورڈ، پرانا سکھر ، سول اسپتال روڈ ، عید گاہ روڈ سمیت اکثریتی علاقوں میں گندگی کے ڈھیر اور سیوریج کا پانی لوگوں کے لئے مسائل کا باعث بنے ہوئے ہیں۔