• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب یونیورسٹی میں طلباء کے2گروہوں میں تصادم،ابلاغیات ڈپارٹمنٹ کےشیشے توڑدئیے،طالبعلم زخمی

لاہور(کرائم رپورٹر سے،مانیٹر نگ سیل) پنجاب یونیورسٹی میں طلباء  کے 2 گروہوں میں تصادم ہواجس میں جامعہ پنجاب میدان جنگ کا منظر پیش کرتی رہی۔  طلباء تنظیم سے تعلق رکھنے والے مشتعل نوجوانوں نے ہنگامہ آرائی کے دوران شعبہ ابلاغیات کے شیشے  توڑ دیئے اور متعدد نہتے طلباء کو بری طرح زد و کوب کیا۔تفصیلات کے مطابق  تقریباََ چالیس کارکنوں نےایک ڈپارٹمنٹ پر دھاوا بول دیا اور ایک لڑکی کو بھی تھپڑ رسید کر دیا جبکہ دیگر طلباء پر بھی حملہ کیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز موقع پر پہنچ گئے۔ اس موقع پر نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کو بھی ہراساں کیا اور موقع سے بھگا دیا گیا۔  ایک طالبعلم عبداللہ شدید زخمی ہو گیا جسے جناح ہسپتال پہنچا دیا گیا،بعدازاں پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی تاہم طلبا فرار ہوگئے۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران بھی ادارہ علوم ابلاغیات پہنچ گئے اور موقع کا جائزہ لیتے ہوئے واقعے میں ملوث افرادکےخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کے ذریعے چند طلباکی شناخت کر لی ہے۔یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ادارہ علوم ابلاغیات کی ایک طالبہ نے تحریری درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک تنظیم کے کارکنوں نے اس کے ساتھ نا زیبا حرکت کی اور ماس کام کے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔اس حوالے سے آر او (ون)پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سجاد رشید نے رابطہ کرنے پر جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے  واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غنڈہ گردی میں ملوث طلبا کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔پنجاب یونیورسٹی میں پر امن تعلیمی ماحول ہر صورت میں برقرار رکھا جائے گا ۔متاثرہ طالبعلموں نے بھی اندراج مقدمہ  کی 4 درخواستیں جمع کروا دی ہیں،مذکورہ طلباتنظیم کےفرقان احمد خلیل نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ سےہمارا دور دور کا بھی تعلق نہیں یہ2 ڈیپارٹمنٹس کے طلباء کا جھگڑا ہے جس میں یونیورسٹی انتظامیہ ہمیں  گھسیٹنا چاہتی ہے ۔ہمارے کسی کارکن نے کسی بھی لڑکی سے کوئی بدتمیزی نہیں کی ۔یونیورسٹی کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ 
تازہ ترین