• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوریت نامہ، عشرت العباد نے جلترنگ بجاتے بجاتے اچانک ڈھول اٹھالیا

اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) وفاقی دارالحکومت اور قومی سطح پر جا ری مناقشے کے حوالے سے ’’شیڈوباکسنگ‘‘ روشنیوں کے شہر کراچی میں بھی شروع ہے جس کے نتیجے میں اکھاڑ پچھاڑ کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا دونوں سطحوں پر جاری کھینچا تانی کا ایک دوسرے سے تال میل موجود ہے سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد نے حالات کا اندازہ اپنے حساب سے لگا کر فلور کراس کیا ہے یا انہیں اپنے ممدوحین کی طرف سے اس جرات انداز کا مظاہرہ کرنے کے لئے کہا گیاہے یہ وہ راز ہے جو سربستہ رہے گا تاآنکہ خود ڈاکٹر عشرت العباد اس کا نقاب نہ اٹھادیں یا پیش آمدہ واقعات سے ان کا سرغ مل جائے۔ ہرگرم و سرد کو عبور کرکے طویل ترین عرصے تک صوبے کے آرائشی سربراہ رہنے والے ڈاکٹر عباد نے جلترنگ بجاتے بجاتے اچانک ڈھول اٹھالیا ہے تو اس کے پس پردہ عوامل تو لازماً موجود ہیں جن کا سراغ لگنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر عشرت العباد مرنج مرنجان ہونے کی شہرت رکھتے تھے انہیں یکایک چوکوں چوراہوں میں پھانسی لگا دینے اور شہر کے بیچوں بیچ لٹکادینے کی باتیں کرتے سنا گیا تو سماعتوں کو یقین نہیں آیا۔ ایسے لگ رہا تھا کہ وہ محوکلام نہیں پھٹ رہے ہیں۔ دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے بانی سید مصطفیٰ کمال جنہوں نے لندن میں فروکش ایک متنازع شخص کے خلاف اپنا محاذ کھولا تھا اور لگاتار اس کے بارے میں یکے بعد دیگرے انکشافات کرتے چلے آرہے تھے اچانک کانٹا بدلا اور گورنر ہائوس پر دھاوا بول دیا۔ وہ اپنی شرح کے مطابق لندن میں موجود نا پسندیدہ شخص کا کام تمام کرچکے ہیں اور اب اس کے نام لیوائوں کے صفائیکے کام پر جت گئے ہیں۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ایک حصے کو کبھی پسند نہیں رہے تاہم طاقتور اسٹیبلشمنٹ ان کی بدستور طرفدار ہے۔ ڈاکٹر عباد خود کو اسٹیبلشمنٹ کا فریستادہ قرار دیتے ہیں تاہم وہ مختلف مر اکز کے درمیان رابطہ کار کا فرض منصبی بھی انجام دیتے ہیں۔ سندھ میں عام انتخابات سے پہلے جس سرپھٹول کا اندیشہ تھا وہ کراچی کی حد تک قبل از وقت شروع ہوگئی ہے اسے انتخابی مہم کا تمتہ بھی تصور کیا جاسکتا ہےپورے ملک میں انتخابی مہم کے لئے جس ماحول کے بننے کی توقع ہے سندھ اور بالخصوص کراچی اس سے قطعی طور پر مختلف ہوگا۔ تبدیل شدہ حالات میں گورنر عشرت العباد کا خیال ہے کہ ان سے کوئی بڑا کام لیا جائے گا قرائن بتاتے ہیں کہ وہ بہت جلد دریافت کررہے ہونگے کہ انہیں دھکا کس نے دیا ہے۔ وہ بہت اچھے رابطہ کار ثابت ہورہے تھے ان کی خاموشی اور دھیمے سروں میں کام کرنا ہی ان کی طاقت تھی جسے انہوں نے اپنے ہاتھوں یا کسی کے ایما پر خود ہی برباد کر ڈالا ہے۔ سندھ میں منظر کی تبدیلی کو شاید روکنا زیادہ عرصے کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔وہ اسلام آباد پہنچ کر بعض معاملات کے بارے میں و ضاحت حاصل کرنے کے خواہا ں تھے اور کچھ و ضاحتیں پیش بھی کرنا چاہتے تھے تاہم ان کے عزم اسلام آباد کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی توقع ہے کہ وہ ایک ہی مرتبہ طلب کئے جائیں گے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمر ان خان اسلام آباد پر یلغار کی تیاریوں میں مصروف ہیں وہ وکلا تنظیموں سے رابطے کررہے ہیں حالانکہ سربرآوردہ وکلا اس چڑھائی کی مزاحمت کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب عمران خان کی پوری مشق کے بارے میں ناگفتنی باتیں ہورہی ہیں، عدالت عظمیٰ نے ان کی درخواستوں پر ہمدردانہ شنوائی کی ہے اور اس پر وہ خود بھی بہت مطمئن ہیں انہیں ایسی مہم جوئی سے باز رہنا چاہئے جس سے جمہوری نظام کے لئے خدشات جنم لے سکتے ہیں ۔ راجہ بازار کا طوطا فال جوتشی جو خان کے مرغ درست آموز کاکام دے رہا ہے اس نے گزشتہ ہفتے کی وزیراعظم نواز شریف اور بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی ملاقات کےبارے میں متعدد مرتبہ کہاہے کہ یہ ملاقات اچھی نہیں رہی اتفاقاً یہ ملاقات ون ٹو ون تھی جس میں کوئی تیسرا شخص موجود نہیں تھا جوتشی یقیناً ملاقات کے دوران اس میز کے نیچے نہیں چھپا ہوگا جو دونوں بڑوں کے درمیان موجود تھی اس طرح کی بات کرکے ایک طرف وہ یہ تاثر دے رہا تھا کہ اسے بتادیا جاتا ہے دوسری جانب وہ ’’خاص‘‘ بندہ ہونے کا تاثر دینے کا خواہاں ہے۔ اب اس نے ایک دوسرے قضیئے میں و فاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید اور ایک خیالی بیورو کریٹ کا نام لیا ہے کہ وہ قربان کردیئے جائیں گے اس جوتشی کا کوئی فال پچھلے ساڑھے تین سال سے درست ثابت نہیں ہوا وہ دور جہالت کے لفظوں اور حملوں کے الٹ پھیر سے اپنی ہٹی چلا ر ہا ہے آزمائش کا مرحلہ آیا تو اس کے دوڑنے کی رفتار اس قدر تیز ہوگی کہ کسی کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ وہ کب آیا تھا اور کب غائب ہوا ہے وہ ماضی میں جس کشتی میں بھی سوار ہا ہے ہمیشہ اس کا بھاری پتھر ثابت ہوا ہے وہ مجمع بازوں کے اندا زمیں تاثر دیتا آرہا ہے کہ خان کو بھی غیبی امداد حاصل ہے جس کا وہ اکلوتا ہی گواہ ہے اس کی عقل نارسا میں سازش سازش اور محض سازش کا گزر ہے وہ گالی دینے اور پائوں پڑجانے دونوں کی صلاحیت رکھتا ہے اگر خان کو اس کے نقش قدم پر چلنا پڑا تو خان کی کمر اور گردن اسے ایسا کر نے کی اجات نہیں دے گی آئندہ ہفتے ان دونوں کے اپنے رفقا سمیت حکومتی مہمان بننے کے قوی امکانات ہیں ان کی میزبانی کے لئے بلوچستان کے کسی دور افتادہ تفریحی مقام کا انتخاب عمل میں آرہا ہے یہی وجہ ہے کہ دو نوں کو اپنا سسرال بہت یاد آرہا ہے حالانکہ دونوں کے سسرال کا خانہ خالی ہے۔ اس سسرال میں طلب کی ہر شے نہیں ملتی۔
تازہ ترین