کراچی (ٹی وی رپورٹ)تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ ن لیگ کا سازش کا الزام ہم پر نہیں پاک فوج پر لگتا ہے، قومی سلامتی اجلاس کی خبر وزیراعظم ہاؤس سے کسی نے خاص مقصد کے تحت لیک کی تھی، پی ٹی آئی عوام کی عدالت میں نہیں گئی تو حکومت عدالتوں کو بھی نہیں چلنے دے گی، احتساب کرنے کیلئے اداروں کو عوام کی سپورٹ بہت ضروری ہے، اسلام آباد پورا بند نہیں کریں گے البتہ حکومت کو کام نہیں کرنے دیں گے۔ وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال،دھرنے کیخلاف ہائیکورٹ میں پٹیشنر اسلام آباد کے رہائشی شہزاد احمد میر،سینئر صحافی روزنامہ جنگ دی نیوز احمد نورانی اور پی ٹی وی حملہ کیس میں تحریک انصاف کے وکیل فیصل حسین چوہدری بھی شریک تھے۔احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف فوج اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے، 2014ء کی طرح اب بھی امپائر کی انگلی کھڑی نہیں ہوگی، پاکستان کی فوج، عدلیہ اور پارلیمنٹ آئینی حکومت پر سمجھوتہ کیلئے تیار نہیں ہیں۔احمد نورانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج نومبر میں ہونے کی وجہ سے لوگ ان پر شک کررہے ہیں۔شہزاد احمد میر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج سے نہیں ان کے طریقہ کار سے اختلاف ہے۔فیصل حسین چوہدری نے کہا کہ حکومت مخالف دھرنوں کے دوران عمران خان پر قائم مقدمے سیاسی ہیں۔شفقت محمود نےکہا کہ ن لیگ کا سازش کا الزام ہم پر نہیں پاک فوج پر لگتا ہے، ان کے الزامات سے لگتا ہے ہمارا احتجاج کسی کی ملی بھگت سے ہورہا ہے، قومی سلامتی اجلاس کی خبر وزیراعظم ہاؤس سے کسی نے خاص مقصد کے تحت لیک کی تھی، پی ٹی آئی عوام کی عدالت میں نہیں گئی تو حکومت عدالتوں کو بھی نہیں چلنے دے گی، احتساب کرنے کیلئے اداروں کو عوام کی سپورٹ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کا عدالتوں کے بارے میں تاریخی رویہ سب کے سامنے ہے، ماضی میں نواز شریف کے خلاف فیصلے کے امکان پر ن لیگ سپریم کورٹ پرحملہ کرچکی ہے،حکومت نے اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف عدلیہ کے اندر بغاوت کروائی، جب بھی ن لیگ کے حق میں فیصلہ ہوتا تو اسے ادارے اچھے لگنے لگتے ہیں۔شفقت محمود کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دو نومبر کو اپنا احتجاج کا حق استعمال کررہی ہے، ہماری کوشش ہے اسلام آباد کے شہریوں کو کم سے کم تکلیف دی جائے، 2014ء میں اسلام آباد میں کنٹینر پی ٹی آئی نے نہیں حکومت نے لگائے تھے، پی ٹی آئی نے سات مہینے تک حکومت کے ساتھ بیٹھ کر ٹی اوا ٓرز طے کرنے کی کوشش کی، اگر پی ٹی آئی نہ ہوتی تو لوگ پاناما لیکس بھول چکے ہوتے، اسلام آباد پورا بند نہیں کریں گے البتہ حکومت کو کام نہیں کرنے دیں گے،وزیراعظم نواز شریف کرپشن کے حساب دینے کے بجائے انتخابات جیتنے کی باتیں کرتے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف فوج اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے، پی ٹی آئی بہت دنوں سے فوج کارڈ کھیل رہی ہے، ن لیگ میں کسی نے نہیں کہا کہ فوج کی پشت پناہی سے سازش ہورہی ہے، عمران خان نے جلسہ میں یہ کہا کہ کابینہ کے وزیر فوج پر سازش کا الزام لگارہے ہیں، عمران خان سول ملٹری ہم آہنگی پر اٹیک کررہے ہیں، پی ٹی آئی کے اسٹیجوں پربیٹھنے والے اینکرز فوج کو مارشل لاء لگانے کی دعوت دے رہے ہیں، 2014ء کی طرح اب بھی امپائر کی انگلی کھڑی نہیں ہوگی، پاکستان کی فوج، عدلیہ اور پارلیمنٹ آئینی حکومت پر سمجھوتہ کیلئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کیخلاف کارروائی کا پی ٹی آئی کا اپنا ریکارڈ اچھا نہیں ہے، خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن نے کرپشن کی نشاندہی کی تو احتساب کمیشن توڑ دیا گیا، خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کیخلاف پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے کرپشن کے الزامات لگائے مگر عمران خان نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو ڈر ہے کہ ن لیگ کی حکومت نے ترقیاتی منصوبے مکمل کرلیے تو ان کے ہاتھ سے 2018ء کے الیکشن نکل جائیں گے، وزیراعظم نواز شریف پہلے دن سے پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے تیار ہیں، اپوزیشن کے ٹی او آرز آئین و قانون پر پورے نہیں اترتے ہیں، ہمیں احتجاج پر نہیں اسلام آباد بند کرنے پر اعتراض ہے، عمران خان کے طرزِ سیاست میں ہٹلر کی فاشسٹ سیاست کی جھلک نظر آتی ہے، عمران خان انتخابات میں ہارنے کے بعد طاقت کے ذریعے ریاست کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں۔احمد نورانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج نومبر میں ہونے کی وجہ سے لوگ ان پر شک کررہے ہیں، پی ٹی آئی کے اندر سے بھی احتجاج دسمبر میں لے جانے کی تجویز آئی تھی، حکومت نے پاناما لیکس پر تحقیقاتی ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہیں، وزیراعظم اگر کلیئر ہیں تو حکومت کو اپوزیشن کے ٹی اوآرز ماننے میں مسئلہ نہیں ہونا چاہئے، وزیراعظم یا ان کی فیملی ممبرز کے نام پر قائم آف شور کمپنیوں کی تفصیلات سامنے لائی جائیں۔شہزاد احمد میر نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق عدالت میں درخواست بطور شہری دائرکی ہے، میرا کسی سیاست جماعت سے تعلق نہیں ہے، احتجاج کرنے کا حق ہر کسی کو حاصل ہے لیکن پرامن احتجاج ہونا چاہئے، پی ٹی آئی کے احتجاج سے نہیں ان کے طریقہ کار سے اختلاف ہے،2014ء میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی نے احتجاج کے حق کو برے طریقے سے استعمال کیا،عمران خان کی طرف سے جو زبان استعمال کی گئی وہ اسلام آباد کے کلچر سے نہیں ملتی تھی، پی ٹی آئی کو ڈی چوک پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے، اسلام آباد میں کہیں بھی احتجاج ہو پورا شہر متاثر ہوتا ہے۔فیصل حسین چوہدری نے کہا کہ 2014ء میں حکومت مخالف دھرنوں کے دوران عمران خان پر قائم مقدمے سیاسی ہیں، ان مقدمات میں عمران خان اور طاہر القادری کے علاوہ ہزاروں لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے، ریاست عموماً ایسے سیاسی کیس کرتی ہے جس میں بہت سے ملزمان کو نامزد کیا جاتا ہے تاکہ اس کا قانونی فائدہ اٹھایا جاسکے، کسی شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونا اس کے مجرم ہونے پر دلیل نہیں کرتا ہے۔