کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام " نیا پاکستان طلعت حسین نے ساتھ"میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہر چیز کو سیاسی رنگ دینا قابل افسوس ہے،سرکاری دفاتر کو بند کرنے کی اجازت آئین اور قانون نہیں دیتا،نواز شریف منتخب وزیر اعظم ہیں استعفٰی کیوںدیں۔تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نعیم الحق نے کہا کہ ہم کسی کو نہیں روکیںگے ،سپریم کورٹ ،الیکشن کمیشن اور سفارت خانے کھلے ہونگے۔ اسحاق ڈار نےمزید کہا کہ کراچی پاکستان کا تجارتی مرکز ہے وہاں قانون کی بالادستی اور دیگر معاملات 2013تک سب کو معلوم ہیں، تجارتی مراکز ویرانی کا شکار تھے جس کے بعد ستمبر 2013 میں ایک بڑا فیصلہ ہوا جس کے بعد وزیر اعظم نے کراچی کے اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کیا ، ان ملاقاتوں میں بھی شامل تھا ۔2013 کے اور آج کے کراچی میں بہت فرق ہے ،قوم و عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ لاہور میں اسٹیٹ بینک کی منتقلی کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی لاہور منتقلی سے متعلق بات انتظامی معاملہ ہے ،جگہ کی وجہ سے چند چیزیں منتقل کی ہیں کوئی بڑا ڈیپارٹمنٹ منتقل نہیں ہورہا ۔اس سب کی پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں وضاحت کی گئی ہے، اخبارات میں چھپا ہے ہر چیز کو سیاسی رنگ دینا قابل افسوس ہے ۔ حکومت کی جانب سے قرضے لئے جانے کے حوالے سے سوال پروزیر خزانہ نے کہا کہ 2600 ارب روپے ایک سال ادھار لے کر آپ اس ملک کو چلاتے ہیں آج اس کو آدھے سے کم کر کے 1200 ارب کا ادھار لیا ہے ۔چند پیشہ ور لوگ اس بات کو مس گائیڈ کر رہے ہیں۔قرض کے بغیر تو بڑے بڑے ممالک نہیں چلتے ، بجٹ خسارے کا مطلب ہے کہ اس سال آپ نے اتنا قرضہ لینا ہے اور اس کے ساتھ ملک کا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ چلے گا، ہم نے اخراجات میں قابو کیا ہے اور ملک ٹیکس اکٹھا کرنے میں 3.3 فیصد اضافے کے بجائے تین سال میں 60 فیصد اضافہ کیا ہے ۔ ٍ ایک اور سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ 2002 میں ملک میں غربت کی لکیر کی سطح سے نیچے 61 فیصد آبادی تھی آج یہ تعداد 29 فیصد پر آگئی ہے۔ساری دنیا اس کو تسلیم کر رہی ہے لیکن چند بیمار ذہن کہتے ہیں کہ قرضہ کیوں لیتے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے متوقع دھرنے کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ سرکاری دفاتر کو بند کر نے کی اجازت آئین اور قانون نہیں دیتا ۔ اس سے آپ کیاپیغام دے رہے ہیں ؟اس کا کس کو فائدہ ہو گا ؟کل برطانیہ کے ایک وفد نے مجھے طنزاً کہا کہ آپ کے ملک میں دھرنے ہوتے ہیں اور ہمارے ملک میں ریفرینڈم ہوتا ہے ۔یہ دھرنا صرف جھنجھلاہٹ ہے ہم نے پہلے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو لکھا انھوں نے قانون کی نشاندہی کی کہ اس میں کمزوری ہے ہم نے اسے ٹھیک کیا۔وزیر اعظم استعفیٰ کیوں دیں ؟ وہ منتخب وزیر اعظم ہیں ۔ پی ٹی آئی کے دھرنے کے حوالے سے موقف دیتے ہوئے تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نعیم الحق نے کہا کہ 02 تاریخ کو دوپہر 02 بجے ہم اسلام آباد میں جمع ہو جائیں گے پورے ملک سے لوگ اس دن اپنے جلوس لے کر آئیں گے اور یہ اسلام آباد کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہو گا ۔زیرو پوائنٹ اور فیض آباد کے درمیان ایک بڑا اور اہم جتماع ہو گا ۔اس دوران اسپتال اور ایمبولینسز کے حوالے سے ہم کسی کو نہیں روکیں گے ، سپریم کورٹ ، الیکشن کمیشن اور سفارت خانے کھلے ہوں گے ان کی راہ میں ہم رکاوٹ نہیں بنیں گے۔