کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ بار کونسل کی بین الصوبائی کمیٹی نے سانحہ کوئٹہ ،سانحہ مردان ،وکلاکی ٹارگٹ کلنگ اور ججز کے ناروا سلوک کے خلاف 26اکتوبر بدھ کو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ہڑتال کے موقع پر پریس کلب ،ڈسٹرکٹ اور ہائی کورٹس کے سامنے احتجاج کیا جائے گا جبکہ باز کونسلوں کا سہ ماہی اجلاس 19نومبرکو کے پی کے بار کونسل میں منعقد کیا جائے گا ۔یہ اعلانا ت ہفتے کو سندھ با رکونسل کے زیر اہتمام بین الصوبائی کمیٹی کے چیئر مین عبدالرزاق مہر کی زیر صدارت مقامی ہوٹل میں ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کیے گئے۔اجلاس میں پنجاب سے وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل چوہدری محمد حسین ، چوہدری دادو احمد دین ، سید انتظار نقوی ، فرح اعجاز بیگ ، میاں فیض علی ، بلوچستان سے بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی عطااللہ لانگو ، راحب خان بلیدی ، آزاد جموں و کشمیر سے آزاد جموں و کشمیر بار کونسل کے چیئرمین لیگل ایجوکیشن کمیٹی میر شرافت حسین ، اسلام آبادسے اسلام آباد بار کونسل سےسید واجد علی گیلانی ، خیبر پختون خواہ سے خیبر پختون خواہ بار کونسل سے سید شاہ فیصل ، شاہ فیصل اتم خیل، شاہد رضا ملک اور سندھ بار کونسل کےتمام اراکین بشمول چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی منصور احمد لغاری و دیگر نے شرکت کی ۔ اجلاس میں سانحہ کوئٹہ،نحہ مردان ،وکلا کی ٹارگٹ کلنگ ،سپریم جوڈیشل کونسل کی کارکردگی ،وکلا کے ساتھ ججوں کے روئیے ،ملک میں امن و امان کی صورتحال،کرپشن ،اقربا پروری،بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ،گمشدہ افراد،لا کالجوں ،یونی ورسٹیز کی کارکردگی ،وفاقی و صوبائی حکومتوں کی طرف سے بار کونسلوں کو نظر انداز کرنا اور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال و دیگر امور کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں جیل کی صورتحال کو انسانی حقوق خلاف قرار دیا گیا جبکہ وکلا نے سانحہ کوئٹہ میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے بے نقاب کرنا کا مطالبہ کیا اوروکلا کی ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات میں پیش رفت ،سپریم جوڈیشل کونسل کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا ۔اجلاس میں سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا معاملے کی سماعت جلد از جلد کرنے اور سپریم جوڈیشل کونسل میں ہر بار کونسل سے ایک ایک نمائندہ لینےکا بھی مطالبہ کیا گیا ۔اس موقع پر اجلاس میں وکلا رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ ججوں کے لیے نام و اہلیت کے لیے بار کونسلوں سے مشاورت کی جائے ،عدلیہ میں کرپشن اور چہروں کی بنیاد پر ریلیف دینے کے عمل کو ختم کیا جائے،وکلا کو تحفظ اور اسلحے لائسنس کی فراہمی یقینی بنائی جائے ،عدلیہ کی طرف سے مقدمات میں مقررہ کردہ وکلا کی فیس بار کونسل کی لیگل ایڈ کمیٹی کے ذریعے ادائیگی کی جائے۔اس کے علاوہ لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسل ایکٹ کی دفعہ 57میں ترمیم کی جائے،بار کو نسل کے لیے سالانہ بجٹ میں گرانٹ مختص کرنے ،لا کا لجوں اور یونی ورسٹیز کا سلیبس بنانے اورانتظام میں بار کونسل میں شامل کیا جائے۔اجلاس میں وکلا نے مطالبہ کیا کہ ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے اورآئین میں دئیے جانے والے بنیادی حقوق کا احترام یقینی بناتے ہوئے کسی بھی شہری کو بلاجواز گرفتار نہ کیا جائے۔اجلاس میں ،گمشدہ افراد کی بازیابی ،اقلیتوں اور خواتین کے حقوق کا احترام،کاروکاری کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد ،کرپشن اور اقربا پر وری کے خاتمہ کرکے سب اداروں کا بلا تفریق احتساب کرنے ،ملک میں لوٹ مار کر کے ملک اور عوام کا پیسہ باہر بھیجنے والوں کے خلاف ایک آزاد کمیشن بناکر ثبوت قوم کے سامنے لانےکا بھی مطالبہ کیا گیا ۔اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میںکہا گیا ہے کہ ،جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں میں جمہوری روایات کو فروغ دیا جائے،سیاسی جماعتوں میں اقربا پر وری اور رشوت خوری کو ختم کرنےکے لیے عملی اقدمات کیے جائیں ،کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کو ختم کرانے کے لیے حکومت اپنا کردار ادا کرے اورمسئلے کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنےا ورکشمیری عوام کو ووٹ کے ذریعے فیصلہ کرنے کا اختیار دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔ اس موقع پر نیب قانون میں ترمیم کر کے پلی بارگین کی شق کو ختم کرکے نیب کو ایک خود مختار ادارہ بنانے، حکومتی شخصیات کی کرپشن پر بھی موثر کارروائی کے حوالے سے قرار دادیں بھی پیش کی گئیں ۔