کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف پرامن جمہوری جنگ لڑنا جائز ہے، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں فوج آئے ،عوام پوچھ رہے ہیں کہ ہم نے کیا گناہ کیا ہماری سزا کب ختم ہو گی،پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی نے کہا کہ سیاست میں فوج کو ملوث کرنا سب سے بڑی غلطی ہوتی ہے۔پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ طاہر القادری کے کارکنوں نے کیا تھا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ میری عمران خان سے ناراضگی نہ پہلے کبھی تھی اور نہ اب ہے، پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت نہ کرنے میں ناراضگی کا کوئی عنصر نہیں تھا، پی ٹی آئی نے ہم سے مشاورت نہیں کی تھی اس لئے جلسے میں شرکت ہمارے لئے لازمی نہیں تھی، عمران خان نے اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے کچھ جملوں پر مجھ سے معذرت کی ہے جس کو سراہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی اے ٹی اور پی ٹی آئی کے بریک تھروکا کریڈٹ شیخ رشید کو جاتا ہے، شیخ رشید دو نومبر کیلئے مخلصانہ انداز میں کوششیں کررہے ہیں،خرم نواز گنڈا پور کو پی ٹی آئی کے دو نومبر کے احتجاج میں شرکت کیلئے کہہ دیا ہے، شیخ رشید اور پی آئی ٹی کے نمائندے سیکرٹری جنرل پی اے ٹی سے رابطہ کر کے آئندہ لائحہ عمل طے کریں گے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ دو نومبر کے دھرنے میں اپنی شرکت کے بارے میں قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ پارٹی شریک ہوگی، پاکستان عوامی تحریک یا پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پارلیمنٹ یا پی ٹی وی اسٹیشن پر حملہ نہیں کیا تھا، کارکنوں کو پولیس کے حملے سے بچاؤ کیلئے پارلیمنٹ کے گراؤنڈمیں جانا پڑا تھا، پاکستان ٹیلی ویژن پر حملہ حکومت کے لوگوں نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی کزن جیسے عنوان اخلاقی ہوتے ہیں، بہت سے لوگوں کو ہم بھائی کہتے ہیں میڈیا کزن بنادیتا ہے، یہ اخلاقی، سیاسی ساتھیوں کے رشتے ہوتے ہیں انہیں جو چاہے نام دیدیاجائے، میں نے اصولی طور پر احتجاج میں پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کیا ہے، احتجاج میں شرکت کا طریقہ وضع کرنا ہے، پی ٹی آئی نے اپنا پلان میرے سامنے نہیں رکھا ہے، تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ ملاقات ہوگئی تو تفصیل سامنے آئے گی۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے کرپٹ کرداروں اور ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کبھی معاف نہیں کرسکتے ہیں۔ پاکستان کے نظام کو بدل کر ممکنہ حد تک کرپشن سے پاک اور سیاسی آمریت و بادشاہت کا خاتمہ کرناچاہتے ہیں، کرپٹ لیڈروں کے خلاف جمہوری اور پرامن احتجاج کو جائز سمجھتے ہیں، کرپشن کے خلاف پرامن جمہوری جنگ لڑنا جائز ہے، جب ملک میں کرپشن ہورہی ہو اور کوئی بادشاہ خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے پر تیار نہ ہو اس کے مقابلہ میں احتجاج کرنا ہر شہری کا آئینی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب بھی کہیں احتجاج کرتے ہیں تو حکومت اطراف میں کنٹینر کھڑے کر کے راستے بند کردیتی ہے، 2014ء میں جب ہم نے احتجاج کیا تو حکومت نے پورا پنجاب بند کردیا تھا،ہمارے لوگوں کو اسپتال جانے کیلئے راستہ نہیں دیا گیا تھا، میں وہی کہوں گا جس کی میں ذمہ داری قبول کرسکوں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ طاہر القادری نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا ہے، اگر ضرورت پڑی تو طاہر القادری کو منا کر پاکستان دھرنے میں لاؤں گا، جس بھی دینی طاقت کو تحریک میں لانا پڑا میں لے کر آؤں گا، میں کہہ دوں تو دفاع پاکستان کونسل اور حافظ سعید لال حویلی اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے لیکن عمران خان یہ نہیں چاہتے ہیں، اگر عمران خان اس خواہش کا اظہار کردیں تو کل شام تک ساری دفاع پاکستان کونسل اور شیعہ کمیونٹی کو لاسکتا ہوں۔شاہزیب خانزادہ کے سوال آپ نے عمران خان کو طاہر القادری سے فون کرنے کیلئے کیسے منایا ؟ کا جواب دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ میں نے عمران خان کو حقیقت بتائی کہ طاہر القادری کا ہمارے ساتھ تحریک میں آنا ہمیں تقویت دے گا، طاہر القادری ایک مذہبی رہنما ہیں جو دنیا میں احترام کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں، ہر حلقے میں ان کے پانچ دس ہزار لوگ ہیں، طاہر القادری اگر ستر دن ہمارے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں تو مزید سات دن بھی بیٹھ سکتے ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرپٹ لٹیروں نے اکٹھے ہو کر غریبوں کا جینا مشکل کردیا ہے، اگر نواز شریف اور آصف زرداری کزن ہوسکتے ہیں تو طاہر القادری اور عمران خان کزن کیوں نہیں ہوسکتے، اگر انس نورانی اور مولانا فضل الرحمٰن وہاں بیٹھ سکتے ہیں تو طاہر القادری اور سراج الحق کیوں نہیں ساتھ بیٹھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کوئی انڈین ایجنٹ نہیں ہیں، چین حافظ سعید اور مسعود اظہر کیلئے کھڑا ہوگیا مگر ہم بکری بن گئے، حافظ سعید اور مسعود اظہر محب وطن لوگ ہیں، دفتر خارجہ نے چین کو مسعود اظہرکیلئے ویٹو کرنے پر آمادہ کیا لیکن ہم نے اپنے گھر میں کیا کیا، یہاں ہم نے پاک فوج کو پنجاب پولیس بنانے کی کوشش کی، اپنے گھر میں جس طرح خبر لکھوائی گئی ، کس طرح دو بڑے اداروں کو بلایا گیا،ایک ادارے نے ناں کی دوسرے نے ہاں کردی، نواز شریف کو غلط فہمی ہے کہ وہ پاکستان میں اردگان بن سکتا ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ خدا نہ کرے کہ ملک میں فوج اور مارشل لاء آئے، چور جب اکٹھے ہو کر سویلین قانون سے بھاگتے اور گینگ آف فائیو اور ان کے تیس بچے جب خود کو جمہوریت کے پیچھے چھپالیتے ہیں تو حادثات ہو ہی جاتے ہیں، چوروں کے اس گروہ سے ملک کو نجات دلائیں گے،طاہر القادری اور عمران خان کے ملنے سے کیا قیامت آگئی ہے۔