کراچی (ٹی وی رپورٹ)تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت مشترکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز مان جائے تو دو نومبر کی نوبت نہیں آئے گی،پی ٹی آئی کسی طور بھی تشدد کے حق میں نہیں ہے، پاناما لیکس کے ایشو کو منطقی نتیجے تک پہنچائیں گے، حکومت پاناما پیپرز کو آئندہ انتخابات تک لٹکانا چاہتی ہے، جب بھی تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیاں شروع ہوتی ہیں ملک میں خودکش حملے یا لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھ جاتی ہے، کہیں ن لیگ کا نریندرمودی کے ساتھ کوئی بیل آؤٹ پیکیج تو نہیں ہے، بلاول بھٹو کی سوچ اعتزاز احسن سے قریب تر ہے لیکن وہ بے بس ہیں۔وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاناما لیکس پر ٹی او آرز طے کرنے کیلئے سنجیدگی سے کوشش کی ہے، پی ٹی آئی کا ایک ہی فارمولا مائی وے یا ہائی وے ہے،عمران خان اپنے سیاسی ایجنڈے کیلئے ملک کے مفادات سے کھیل رہے ہیں، وزیراعظم کی حب الوطنی پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا ، پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے فل بنچ سے ٹرائل کیلئے بھی تیار ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت جمہوریت کا واویلا اس وقت کرتی ہے جب اپنا اقتدار ڈگمگاتا دکھائی دے، جمہوریت کی دعویدار جماعتیں اپنی پارٹی میں الیکشن نہیں کرواتی ہیں، جمہوریت الیکشن کا نہیں رویے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے پی ٹی آئی نے ہر ممکن کوشش کی لیکن حکومت کا رویہ سنجیدہ نہیں تھا، ہم سات مہینے تک ٹی او آرز کا راگ الاپتے رہے مگر کچھ نہ بنا، جب کوئی راستہ نہ بچا تو سڑکوں پر پرامن احتجاج کا آئینی راستہ اختیار کیا ہے، پاناما لیکس پر نیب اور ایف بی آر سب خاموش تماشائی بنے رہے، اسپیکر کے پاس گئے ہمارے ریفرنس کا حال سب کے سامنے ہے، حکومت نے پاناما پیپرز پر اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی بہت سی چالیں چلیں، حکومت مشترکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز مان جائے تو دو نومبر کی نوبت نہیں آئے گی۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کسی طور بھی تشدد کے حق میں نہیں ہے، پاناما لیکس کے ایشو کو منطقی نتیجے تک پہنچائیں گے، حکومت پاناما پیپرز کو آئندہ انتخابات تک لٹکانا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی میں اعتزاز احسن اور آصف زرداری کی دو علیحدہ سوچیں چل رہی ہیں، بلاول بھٹو زرداری کی سوچ اعتزاز احسن سے قریب تر ہے لیکن وہ بے بس ہیں، جمہوری نظام ختم ہوا تو پی ٹی آئی کو بھی فائدہ نہیں ہوگا، کئی لوگوں نے پاناما کے معاملہ پر سپریم کورٹ جانے سے منع کیا،ہمیں الیکشن کمیشن سے کوئی مثبت اشارہ نہیں ملا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب بھی تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیاں شروع ہوتی ہیں ملک میں خودکش حملے یا لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھ جاتی ہے، کہیں ن لیگ کا نریندرمودی کے ساتھ کوئی بیل آؤٹ پیکیج تو نہیں ہے، حکومت قومی سلامتی اجلاس کی خبر لیک ہونے کی پردہ پوشی کررہی ہے، سولہ دن گزرنے کے باوجود تحقیقات کے نتائج سامنے نہیں آئی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے پاناما لیکس پر ٹی او آرز طے کرنے کیلئے سنجیدگی سے کوشش کی ہے، پی ٹی آئی جو کرنے جارہی ہے اس سے نئی اختراع ہوگی، ملک میں ایک ہزار گروپ ایسے ہیں جو اپنے جتھوں کواسلام آباد لاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان احتساب کے سلطان ہوتے تو خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن نہ توڑا جاتا، پی ٹی آئی چاہتی ہے حکومت اپنی مدت پوری نہ کرے، پی ٹی آئی جانتی ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی تو آئندہ انتخابات ان کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔