• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عالمی بینک کا یہ انکشاف کہ پاکستان دنیا کے ان دس سرفہرست ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جنہوں نے عالمی سردبازاری کے باوجود سال رواں کے دوران معاشی اور کاروباری حالات کو بہتر بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے، موجودہ حکومت کی درست معاشی پالیسیوں بالخصوص اس کی اقتصادی ٹیم کی عمدہ کارکردگی، اعلیٰ صلاحیتوں اور انتھک محنت کی ایک اہم گواہی ہے۔ فی الحقیقت یہ اعتراف حالیہ دنوں میں آئی ایم ایف سمیت کئی بین الاقوامی اداروں ، عالمی اقتصادیات کے موضوع پر شائع ہونے والے جرائد اور ممتاز ماہرین معاشیات کی جانب سے پاکستانی معیشت میں نمایاں بہتری کو تسلیم کیے جانے کے عمل کا تسلسل ہے۔ ورلڈ بینک کی ڈوئنگ بزنس2107کے موضوع پر ’’سب کے لیے مساوی مواقع‘‘ کے عنوان سے منظر عام پر آنے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یہ کامیابی بڑے پیمانے پر معاشی اور سماجی اصلاحات، امن وامان کی صورت حال میں بہتری اور قانون کی حکمرانی کو مؤثر بنائے جانے کا نتیجہ ہے۔ 190ممالک کے جائزے پر مشتمل اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان کاروباری انڈیکس میں چار درجے ترقی کرکے 144ویں نمبر پر آگیا ہے جبکہ پچھلے سال148ویں نمبر پر تھا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کارکردگی جنوبی ایشیا کے تمام ملکوں سے بہتر رہی ہے۔ بھارت ایک درجہ ترقی کر کے131ویں سے130ویں نمبر پر آیا ہے جبکہ بنگلہ دیش نے دو درجے ترقی کرکے اس فہرست میں 176ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔ معاشی اور سماجی میدانوں میں کارکردگی بہتر بنانے والے دس ملکوں کی اس فہرست میں برونائی دارالسلام، قزاقستان، کینا، بیلارس، انڈونیشیا، سربیا، جارجیا، متحدہ عرب امارات اور بحرین بھی شامل ہیں۔ عالمی بینک کی جانب سے معاشی بہتری کی پیمائش کے لیے استعمال کیے جانے والے پیمانے کے مطابق پچھلے سال کے 49.48کی نسبت رواں سال پاکستان نے51.77 پوائنٹ اسکور کیے ہیں۔ واضح رہے کہ موجودہ سال کے آغاز میں حکومت پاکستان نے ڈوئنگ بزنس میں اپنی عالمی درجہ بندی کو بہتر بنانے کے لیے تین سالہ روڈمیپ کا اعلان کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت ملک میں تین بڑی اصلاحات کی گئیں جن میں جائیداد کی رجسٹریشن کا لازمی قرار دیا جانا، قرضوں کے حصول اور ان کی معلومات تک رسائی اور سرحدوں پر تجارتی نقل و حمل کی سہولتوں میں بہتری شامل ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق ایک سال کے اندر کی جانے والی ایسی بڑی اور دور رس نتائج کی حامل اصلاحات کی کوئی مثال پچھلے ایک عشرے میں نہیں ملتی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرض لینے والوں کو قانونی طور پر اپنے ڈیٹا کی تفصیلات جاننے کے لیے اس تک رسائی کا حق دے کر پاکستان نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر لیگوئن پچاموتھو کا کہنا ہے کہ کاروباری ماحول میں بہتری سے کاروباری افراد کو مزید سہولتیں میسر آئیں گی تاہم روزگار کے مواقع اور ترقی کی رفتار بڑھانے کے لیے اصلاحات کے عمل کو تیز کرنا ضروری ہے۔ موجودہ حکومت ملک کے اندر اور باہر جس طرح مسلسل سخت چیلنجوں سے دوچار ہے، دہشت گردی، پڑوسی ملکوں کے منفی رویے اورامریکی انتظامیہ کی خطے میں بدلتی ہوئی پالیسیوں نے ملک کے لیے جو مشکلات پیدا کردی ہیں، سیاسی سطح پر ملک کے اندر کشیدگی کی جو فضا مسلسل قائم ہے، ان سب کو پیش نظر رکھا جائے تو تین برسوں میں ملک میں امن وامان کی صورت حال میں نمایاں بہتری لے آنا اور دیوالیہ ہونے کے فوری خطرے سے دوچار معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈال دینا یقیناً بڑی کامیابی ہے۔ لیکن اس بات میں بہرحال کوئی شک نہیں کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ عشروں سے چلی آنے والی خرابیوں کی وجہ سے ملک میں ہر سطح پر کرپشن آج بھی عام ہے اور قومی وسائل کا ایک بڑا حصہ اس کی نذر ہورہا ہے۔ کرپشن کے مکمل خاتمے کے لیے ہر سطح پر ترقی کا معیار صرف اہلیت کو بنانا اور مکمل شفافیت کا اہتمام ضروری ہے۔ کیونکہ اس کے بغیر پائیدار ترقی اور قومی یکجہتی کا حصول ممکن نہیں۔


.
تازہ ترین