تھوڑا الٹا سیدھا یہ جملہ جوں کا تون من و عن لکھ رہا ہوں جو وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپنی پریس کانفرنس میں بولا اور ناخوشگوار یادوں کا فلڈ گیٹ کھل گیا۔ چودھری صاحب نے فرمایا’’کیا ایک صوبائی حکومت اعلان جنگ وفاق کے خلاف کرسکتی ہے؟‘‘ہاں چودھری صاحب ! کوئی بھی صوبائی حکومت وہ سب کچھ کرسکتی ہے جو کبھی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں نواز شریف نے وفاق میں بیٹھی وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے ساتھ کئی سال تک طمطراق سے جاری رکھا کیونکہ انہیں’’محب وطن‘‘ قوتوں کی پشت پناہی حاصل تھی۔ یہ وہ زمانے تھے جب’’جاگ پنجابی جاگ تری پگ نوں لگ گیا داغ‘‘ جیسے شیطانی اشتہار چھپا کرتے تھے کیونکہ بینظیر بھٹو کا تعلق سندھ سے تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب وفاق کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے پی ٹی وی کے مقابلے پر صوبائی یعنی’’پنجاب ٹیلی وژن‘‘ لانچ کرنے کا اعلان کیا گیا اور پنجاب بینک بھی اسی’’بغاوت‘‘ کی یادگار ہے جب پنجاب کا وزیر اعلیٰ وزیر اعظم پاکستان بینظیر بھٹو کی لاہور آمد کو رعونت اور حقارت سے نظر انداز کردیا کرتا تھا کیونکہ اسے اصلی آقائوں کی غیر مشروط سرپرستی حاصل تھی۔چودھری نثار اک باوقار آدمی ہیں اس لئے مجھے یقین ہے میں انہیں جو جو کچھ یاد دلائوں گا وہ اپنے دیگر ڈھیٹوں کی طرح کبھی جھٹلائیں گے نہیں کہ یوں بھی میرے پاس سارا ریکارڈ موجود اور محفوظ ہے۔کیا کوئی بھول سکتا ہے کہ آج عمران خان کو سیکورٹی رسک قرار دینے والے کبھی بینظیر بھٹو کو بھی سیکورٹی رسک قرار دیا کرتے تھے۔کیا قائد اعظم کی برسی پر1989ءمیں پیپلز پارٹی کی منتخب جمہوری حکومت گرانے کے لئے موچی دروزاے میں میاں نواز نے یہ نہیں کہا تھا........’’بینظیر کو دولت لوٹنے کے سوا کوئی کام نہیں، بیرون ملک سے ان کا اربوں روپیہ واپس لائیں گے۔ یہ فاشزم اور دہشت گردی کی علامت ہیں۔ انہیں ملک سے محبت ہے تو اپنا سرمایہ ملک میں واپس لائیں۔ جمہوریت کے نام پر آمریت قائم ہے محب وطن قوتیں فیصلہ کرلیں کہ حکومت بچانی ہے یا ملک؟ پاکستان یا حکومت؟ محب وطن قوتیں فیصلہ کریں(آج تھرڈ امپائر کی باتیں کرنے والے تب کن قوتوں کو محب وطن قوتیں کہا کرتے تھے)۔’’پیپلز پارٹی کا جنازہ اٹھنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے‘‘ نواز شریف’’بینظیر کرسی چھوڑ دیں تو ملک بچ جائے گا‘‘ نواز شریف کیا یہ سچ نہیںکہ نواز شریف نے سیکورٹی رسک، بیڈ گورننس، کرپشن کے الزامات لگا کر ہڑتالیں ،جلسے، ٹرین مارچ، پہیہ جام ہڑتالوں جیسے حربوں سے پی پی پی کی منتخب جمہوری حکومت کو3سال میں چلتا کردیا تھا۔آج عمران خان چومکھی جنگ لڑرہا ہے تو محمد خان جونیجو کا محسن کش کون تھا؟غلام اسحق خان جیسے شرافت کے پتلے سے کون لڑا؟ فاروق لغاری کی پشت میں خنجر کس نے گھونپا؟ چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے محاذ آرائی کا موجد اعلیٰ کون تھا؟ چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل آصف نواز جنجوعہ سے پرویز مشرف تک کون متصادم رہا؟ جنرل جہانگیر کرامت کے استعفیٰ کے عوامل کیا تھے؟ 1995ءمیں پی پی پی کی منتخب حکومت گرانے کے لئے کون سرگرم عمل رہا؟ کرپشن اور بیڈ گورننس کے الزامات(بغیر ثبوت) لگا کر بینظیر کی منتخب حکومت کا20ماہ میں دھڑن تختہ کس نے کیا؟تاریخی اور ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے سیاسی کلچر میں تمام تر کچرے، گندگی اور غلاظت کی موجد صرف اور صرف یہ ن لیگ ہی ہے جو آج نوحہ لیگ میں یوں تبدیل ہوئی کہ عمران خان نے تن تنہا اسے نکیل ڈال رکھی ہے اور انہیں اپنا منطقی انجام دیکھ دیکھ کر ہول اٹھ رہے ہیں تو ذرا حوصلہ کریں۔ اس فصل کی کٹائی کے لئے ہمت پیدا کرو جو تم نے خود کاشت کی تھی کہ اسی کو مکافات عمل کہا جاتا ہے۔بات چلی تھی خوشحال خان خٹک کے وارث پرویز خٹک کے اس سوفیصد جائز ردعمل سے کہ.......’’عمران کو بنی گالہ سے نکال کر دکھائیں گے۔ باغی بن گئے تو ملک کا حشر نشر ہوجائے گا۔ ہمیں باغی مت بننے دو۔ انتہا پر چلے گئے تو کوئی نہیں روک سکے گا۔ وفاق نے غیور پٹھانوں کو للکارا ہے۔ کرپشن کے خلاف احتجاج حق ہے۔ شہباز شریف روک کر دکھائو۔ نواز شریف بڑے چور ہیں۔ اسفندیار بڑے ڈاکو اپنے دیس افغانستان کب جائیں گے؟ شریف برادران اور چودھری نثار سے کہتا ہوں، ہمارے صوبے میں کیسے آئو گے؟‘‘پرویز خٹک کو اس ردعمل پر مجبور کیا گیا اور پھر پوچھتے ہیں.....’’کیا ایک صوبائی حکومت اعلان جنگ وفاق کے خلاف کرسکتی ہے‘‘۔حضور! ہوش کے ناخن لیں۔ پہلے اپنی ہسٹری اور حرکتوں پر غور کریں کہ اگر ایک صوبائی حکومت وفاق کے خلاف اعلان جنگ نہیں کرسکتی تو کوئی وفاقی حکومت ایک صوبائی حکومت کے راستے بھی تنگ نہیں کرسکتی۔ تمہیں کتنی بار یہ شعر یاد دلائوں کہ؎راستے بند کئے دیتے ہو دیوانوں کےڈھیر لگ جائیں گے بستی میں گریبانوں کےبار بار چیخ رہے ہیں’’عمران خان ملک کی جڑیں ہلا دے گا‘‘جڑیں تو وہ ضر ہلادے گا بلکہ اکھاڑ دے گالیکن کرپشن کی، جس کے بعد یہ ملک صحیح معنوں میں وہ ملک بن سکے گا جس کے خواب ہمارے پرکھوں نے دیکھے۔
.