اسلام آباد(احمد نورانی)سابق چیف آف آرمی اسٹاف اورچوتھے ڈکٹیٹرجنرل پرویز مشرف نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ پاک فوج ان نتائج کو بچشم خوددیکھ رہی ہے جس کا میں سامنا کررہا ہوں اورجو کچھ میرے ساتھ ہورہا ہے اوراس لیے یہ(پاک فوج)کبھی بھی مداخلت نہیں کرے گی اورمارشل لاءکوئی متبادل حل نہیں ہے۔جنرل مشرف نے مستقبل قریب میں سپریم کورٹ کے کردارکی ’تجویز‘دی ہے۔29اکتوبر2016ء کو اپنے ایک انٹرویو کے دوران جنرل پرویزمشرف نے کہا کہ اگرچہ مارشل لاءکوئی متبادل حل نہیں ہے لیکن ایک عبوری حکومت کو سپریم کورٹ کی مددسے آنا چاہئے جس کا طریقہ کار یہ ہو کہ سپریم کورٹ آئین میں ترمیم کرکے اس عبوری حکومت کو ایک لمبی مدت مہیا کرے۔جنرل مشرف کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ترقی نہیں ہے،کرپشن عروج پر ہے،توقوم کیا کرے،آئین میں چیک اینڈ بیلنس ہے نہیں۔لوگ فوج کی طرف بھاگتے ہیں،فوج کیوں کرے،جو میرے ساتھ ہورہا ہے وہ ان کو فوج کو پتہ ہے نا کہ کیا ہورہا ہے۔اس سوال پر کہ یعنی آپ کہہ رہے ہیں فوج مداخلت نہیں کرے گی؟جنرل مشرف کا کہنا تھا کہ جی، فوج مارشل لاءنہیں لگائے گی۔میرا نہیں خیال ہے،کیوں کہ مارشل لاءکا دوردورہ نہیں ہے۔سابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ تبدیلی اگرآتی ہے تو سپریم کورٹ کو سونا نہیں چاہئے۔سپریم کورٹ لائے،عبوری حکومت آسکتی ہے۔یہ بالکل آئینی ہوگی، اریجمنٹ آئینی ہوگی،اس کو آنا،کوئی ترمیم چاہئے،سپریم کورٹ کا فیصلہ چاہئے،جو عبوری سیٹ اپ آئے وہ تین ماہ کے لیے نہ ہو،لمبے عرصے کے لیے ہونا چاہئے،تاکہ وہ ملک کو سہارے۔‘‘