• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سراج الحق کے اپوزیشن سے رابطے، سپریم کورٹ میں مشترکہ ٹی او آرز پیش کرنے پر اتفاق

لاہور (نمائندہ خصو صی) امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق  نے سپریم کورٹ میں مشترکہ ٹی او آرز پیش کرنے کیلئے    اپوزیشن  رہنمائوں سے  ٹیلی فون پر رابطے کیے  جس میں جس میں آج  سپریم کورٹ میں مشترکہ ٹی او آرز پیش کرنے پر اتفاق کرلیاگیا۔  سنجیدہ مسائل چوراہوں میں حل نہیں ہو سکتے،جوڈیشل کمیشن25روز میں تحقیقاتی رپورٹ عدالت عظمٰی میں پیش کرے،  امیر  جماعت اسلامی  سینیٹر سراج الحق نےمنصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن آج  عدالت عظمی میں مشترکہ ٹی او آرز کو پیش کرے گی۔ انہوں نے عدالت عظمی سے درخواست کی  کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے بننے والے جوڈیشل کمیشن کو پابند کیا جائے کہ وہ 25 روز کے اندر تحقیقات کر کے اپنی رپورٹ عدالت عظمی کو پیش کرے اور اس کی روشنی میں عدالت عظمی جرم ثابت ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں سزا یا جزا کا فیصلہ دے ۔    جماعت اسلامی نے 1996ء میں کرپشن کے خلاف سب سے پہلا دھرنا دیا تھا جب اس وقت کے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد پر بے انتہا تشدد کیا گیا۔کرپشن کے خلاف حالیہ مہم جماعت اسلامی نے یکم مارچ سے شروع کی جس سے پہلے باقاعدہ طور  پر تحقیق کی گئی اور سمجھا گیا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے ۔پاکستان کو کسی دشمن ملک سے اتنا خطرہ نہیں جتنا کہ کرپشن سے ہے جو  اسے تباہ و برباد کر سکتی ہے ۔  ملک کے سنجیدہ مسائل چوکوں اور چوراہوں میں حل نہیں ہو سکتے ہم چاہتے ہیں کہ یہ مسائل عدالتو ں کے ذریعے حل کئے جائیں ۔ ہم پی ٹی آئی کے تصادم کے بجائے یوم تشکر منانے اور عدالت عظمی پر اعتماد کی بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔   پاناما لیکس نے جماعت اسلامی کے موقف کو بہت تقویت دی ہے جبکہ عدالت عظمی میں بھی کرپشن کے خلاف سب سے پہلے جماعت اسلامی نے پٹیشن دائر کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی ، مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہی اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطے کئے ہیں اور اتفاق کیا ہے کہ پہلے سے بنائے ہوئے اپوزیشن کے ٹی او آرز عدالت عظمی میں پیش کریں گے ۔  اگر چہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ پہلے حکمرانوں کا احتساب ہولیکن اس کے بعد  قرض معاف کرانے والوں اور بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنانے والے دیگر لوگو ں کا بھی احتساب ہونا چاہیے ۔
تازہ ترین