سکھر (بیورو رپورٹ) میونسپل کارپوریشن سکھر سیپکو کی دو ارب اسی کروڑ روپے کی نادہندہے اس کے باوجود افسران کی غفلت ، کوتاہی اورمیئر سکھر ، ضلعی انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ لائٹس دن کے وقت روشن ہونے کے باعث ایک جانب انرجی ضائع ہورہی ہے تو دوسری جانب اربوں روپے کی نادہندہ سیپکو پر بھی مزید واجبات کا بوجھ بڑھ رہا ہے، بلدیاتی نظام کے بحال ہونے اور میئر سکھر سمیت منتخب بلدیاتی نمائندوں کی ذمہ داریاں سنبھالے جانے کے باوجود اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ،متعدد مرتبہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں دن کے وقت اسٹریٹ لائٹس روشن ہونے کی خبریں میڈیا پر آئی ہیں لیکن انتظامیہ، متعلقہ ادارے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیتے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ جو سندھ کے تمام سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات میں مصروف ہیں ان کی توجہ بھی تاحال اس اہم مسئلے کی جانب نہیں ہے۔سیپکو افسران کے مطابق سکھر میونسپل کارپوریشن سیپکو کی دو ارب اسی کروڑ روپے کی نادہند ہے اور متعدد مرتبہ سیپکو کی جانب سے میونسپل کارپوریشن کے کنکشن منقطع کئے گئے ہیں ،میونسپل کمشنر سکھر جوکہ بلدیاتی نظام کی بحالی کے باوجود اکثر اپنی سیٹ پر موجود نہیں ہوتے جس کے باعث ان کا موقف بھی سامنے نہیں آتا، عوام کو بلدیاتی نمائندوں سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ تھیں ۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی اہم ترین میونسپل کارپوریشن کے متعدد شعبے غیر فعال دکھائی دیتے ہیں گزشتہ کئی سالوں سے شہرکے مختلف علاقوں میں دن کے وقت بھی اسٹریٹ لائٹس کا روشن ہونا اور بجلی کا ز یا ں اس بات کا واضح ثبوت ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں بجلی کی بچت کے حوالے سے اعلانات کرتی ہیں، سندھ میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے باعث عوام مشکلات سے دوچار ہیں لیکن سرکاری سطح پر بجلی کے ضیاع کو روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے ، بجلی کی بچت کے حوالے سے میونسپل کارپوریشن سکھر نے سابق وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی اور آج بھی صورتحال ویسی ہی دکھائی دے رہی ہےوزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، صوبائی وزیر بلدیات ، کمشنر سکھر ڈویژن اور میئر سکھر کوفوری طور پر اس اہم ترین مسئلے کی جانب توجہ دیتے ہوئے میونسپل کمشنر سمیت متعلقہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لانی چاہیئے۔