• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظرنامہ‘ دھیمے لب و لہجے کی مریم اورنگزیب نے رواداری کلچر کو فروغ دیا

اسلام آباد (طاہر خلیل) اطلاعات و نشریات کی وزیر مملکت کا منصب سنبھالنے کے بعد مریم اورنگزیب نے سب سے پہلے پارلیمنٹ ہائوس کا دورہ کیا اور سپیکر سردار ایاز صادق سے ملیں جن کی سرپرستی اور رہنمائی میں مریم اورنگزیب نے بہت کم عرصے میں کامیابیوں کا سفر جاری رکھا۔ اسلام آباد کے مخصوص حالات میں ہر مجلس اور نشست میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا تذکرہ ہوتا ہے۔ مریم اورنگزیب کی سپیکر سے ملاقات میں بھی عمران خان کے تازہ دھرنے سے نمٹنے میں چوہدری نثار علی خان کا کردار زیر بحث رہا۔ مریم اورنگزیب چوہدری نثار علی خان کے مداحوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری صاحب سے میں نے بہت کچھ سیکھا۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ کی حیثیت سے چوہدری نثار علی خان نے میری ہر قدم پر رہنمائی کی اور ہر معاملے میں مجھے شریک رکھا۔ میں آج جس مقام پر پہنچی ہوں‘ سردار ایاز صادق اور چوہدری نثار علی خان کا بڑا کردار ہے جسے کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ سپیکر چیمبر میں مریم اورنگزیب کا پرجوش انداز میں خیرمقدم کیا گیا۔ مریم اورنگزیب پہلی خاتون ایم این اے ہیں جن کے لئے ایک بڑے الگ کمیٹی روم اور جدید ترین سہولتوں سے آراستہ دفتر سپیکر چیمبر کے ساتھ بنایا گیا اور انہیں قومی اسمبلی میں اصلاحات کی نگرانی کے ساتھ پائیدار ترقی کے اہداف کا پارلیمانی سربراہ بنایا گیا۔ وزیر مملکت اطلاعات کے ساتھ ان کا یہ دفتر بھی کام کرتا رہے گا۔ اسی دوران پارلیمنٹ سے ملحقہ عدالت عظمیٰ میں پانامہ لیکس کیس پر بات ہوئی تو عمران خان اور ان کے بڑے انتخابی حریف حنیف عباسی کے مابین دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی زیر بحث رہا۔ کمرہ عدالت میں داخل ہونے پر عمران خان نے تبصرہ کیا تھا کہ میں تو سماعت سننے آیا تھا پر یہ تو کوئی جلسہ ہورہا ہے۔ موقع پر موجود حنیف عباسی کا برجستہ جملہ سننے کو آیا کہ خان صاحب کے نزدیک دو سو افراد 20 لاکھ کے برابر ہیں۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایک موقع پر چیف جسٹس نے ایک کیس میں پارٹی بننے کے خواہشمند کے جارحانہ رویئے پر کہا کہ یہ کوئی ٹی وی کا ٹاک شو نہیں ہے۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران سیاستدانوں میں خاصی دھکم پیل دیکھنے میں آئی۔ عوامی تحریک کے سیکرٹری خرم نواز گنڈاپور اور تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق کے مابین شدید تلخ کلامی ہوئی۔ خرم نواز پہلے سے ڈائس پر موجود تھے۔ نعیم الحق نے انہیں عمران خان کی متوقع آمد کا بتا کر وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی تاہم خرم نواز شدید برہم ہوگئے اور پھر گفتگو بے قابو ہوگئی ان کے بعض الفاظ بعض چینلز پر لائیو بھی گئے اس موقع پر شیخ رشید بیچ بچائو کراتے رہے۔ لیکن لڑائی بمشکل ختم ہوئی اس کے علاوہ بھی وکلا اور دیگر سیاستدانوں کے ساتھ بھی سکرین پر آنے کے لئے ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔ دھیمے لب و لہجے کی حامل مریم اورنگزیب نے جو ترجیحات مقرر کی ہیں ان میں بدزبانی اور گالی گلوچ کی جگہ رواداری‘ تحمل اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے کلچر کو فروغ دیا ہے۔
تازہ ترین