لاہور،اسلام آباد(نمائندہ خصو صی،نیوز ایجنسیاں) امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پانامہ پیپرز تحقیقات میں تاخیری حربے استعمال کرکے عدالت عظمیٰ کا وقت برباد کرنے کی کوشش کررہی ہے ،جبکہ تمام سیاسی جماعتوں اور پوری قوم کی نظر عدالت عظمی کے فیصلے پر ہےحکومت کو حقائق کا سامنا کرتے ہوئے بتانا ہو گا کہ پیسہ غیرقانونی طور پرباہر کیسے گیا اور نیب نے اس پر کارروائی کیوں نہیں کی؟حکومت کیساتھ اپوزشن کا بھی احتساب ہونا چاہیئے ،اب میر اچو رزندہ باد اور تیرا چور مردہ باد والا معاملہ نہیں چلے گا۔جماعت اسلامی نے اپنے ٹی او آرز سپریم کورٹ میں جمع کروادیئے ہیں کمیشن کی کارروائی کے پورے عمل کے لئے 25 دن کافی ہیں ، عوام زیادہ انتظار کے متحمل نہیں ہو سکتے۔الیکشن کمیشن سمیت ہمارے اداروں کو اپنا کام خود کرنا چاہئے اور تماشائی نہیں بننا چاہئے، سپریم کورٹ کی طرف سے کیس کے قابل سماعت ہونے اور کسی طرف سے بھی اعتراض نہ آنے کی وجہ سے حکومت کے ہاتھوں کے طوطے اڑے ہوئے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے حوالے سے کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عدالت نے وزیر اعظم کے بچوں کی طرف سے جواب دینے کیلئے تین دن دیئے ہیں۔ حکومت کو تاخیری حربے استعمال کرنے کی بجائے سنجیدگی سے حقائق کا سامنا کرنا ہو گا۔ یہ کیس کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کا ہے جن کی جیبوں پر حکومت نے سرجیکل سٹرائیک کی۔ 20 کروڑ عوام کے ہاتھوں میں کرپشن کی وجہ سے قرضوں کی ہتھکڑیاں لگ چکی ہیں۔ یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کو سنوارنے کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شروع سے عدالت کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے کے حامی تھے اور مجھے خوشی ہے کہ میرے بہت سے ساتھیوں نے بھی اسی موقف کو درست سمجھا اور عدالت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ہمیں اس مسئلے کو شور شرابے اور غل غپاڑے کی نظر نہیں کرنا چاہئے۔ اگر آف شور کمپنیاں جائز ہیں تو پاکستانی پیسہ کس راستے سے ان کمپنیوں میں لگایا گیا۔ بتانا پڑے گا کہ یہ پیسہ غیرقانونی طور پر یا قانونی طور پر باہر گیا اور نیب نے اس پر کارروائی کیوں نہیں کی۔ ایف آئی اے خاموش رہی ۔سراج الحق نے کہا کہ جس کمیشن کا ہم مطالبہ کر رہے ہیں آہستہ آہستہ معاملات اسی طرف بڑھ رہے ہیں کہ بااختیار کمیشن ہو، تمام ادارے اس کے پابند ہوں، اوپن کیس ہو، سپریم کورٹ کا حاضر سروس جج اس کمیشن کا نگران ہو اور کمیشن کی رپورٹ کو الماریوں میں بند کرنے کی بجائے سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے قائد اعظم سے احتساب کا عمل شروع کرنے کا کہا ہے جو سراسر غلط ہے وہ ہمارے ملک کے بانی اور ہمارے محسن ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اس وقت موجود ملک پر مسلط ٹولے سے احتساب کا عمل شروع کیا جائے اور پھر ماضی میں حکومت کرنے والی ہر جماعت کو اس عمل سے گزارا جائے۔