اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)نیلم جہلم ہائیڈروو پراجیکٹ کے نئے سی جی او بریگیڈیئر (ر) انجینئر محمد زرین نے کہا ہے کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ اب سو فیصد درست حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ کے آغاز میں دریائے نیلم کا پانی جمع کرنے کے لئے بہت ناقص ڈیزائن تیار کیا گیا کیونکہ اس وقت اسی دریا پر بھارت کشن گنگا پراجیکٹ پر کام شروع کرچکا تھا۔ 2005ء میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد 2006-07ء میں پراجیکٹ کے ڈیزائن میں تبدیلیاں کی گئیں۔ ان کی توجہ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کے حالیہ بیان کی طرف دلائی گئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کا ڈیزائن ناقص تھا، بریگیڈیئر زرین نے وضاحت کی کہ چیئرمین کے کہنے کا مطلب یہ تھا جب اس پراجیکٹ کو دریائے نیلم کے پانی کے حقوق کےحصول کے مقصدکے تحت شروع کیا گیا،تاہم 2005ء کے زلزلے کے بعد پراجیکٹ کے ڈیزائن پر نظرثانی کرتے ہوئے کچھ تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ انہوں نے چیئرمین واپڈا کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے یہ دلیل دی کہ چیئرمین واپڈا نے نشاندہی کی تھی کہ ڈیزائن ناقص ہے، مطلب یہ تھا کہ ابتدائی مراحل میں ڈیزائن معیار کے مطابق نہیں تھا۔ اب یہ پراجیکٹ سو فیصد مکمل ڈیزائن کے ساتھ تکمیل کی راہ پر گامزن ہے۔ بریگیڈیئر(ر) زرین نےسرنگ کی کھدائی مشین (ٹی بی ایم) کے فوائد سے متفق ہیں مگر اسی سانس میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یہ ٹینڈر ڈیزائن کرتے وقت شامل کرلی جاتی تو ٹی بی ایم زیادہ سستی پڑتی اور اس کا زیادہ فائدہ ہوتا۔ادھرواپڈا کے اعلیٰ حکام جو تزویراتی اہمیت کے حامل اس پراجیکٹ کے آغاز سے اس کی 85فیصد تکمیل تک اس کا حصہ رہے ہیں، کا کہنا ہے ٹینڈرڈیزائن کرتے وقت ٹی بی ایم کے عالمی سطح پر فوائد پر کام نہیں کیا گیا۔مگرجب یہ پتہ چلا کہ سوئٹزرلینڈ میں ایک سرنگ کی ٹی بی ایم کے ذریعے کھدائی کی گئی تھی تو اس وقت کے چیئرمین واپڈا شکیل درانی نےٹی بی ایم کے استعمال کے فوائد جاننے کے لئے ماہرین کی ایک ٹیم سوئٹزرلینڈ بھیجی۔ ماہرین کی واپسی پر اس وقت کے صدر پاکستان آصف زرداری کو پراجیکٹ کی جلد تکمیل کے لئے ٹی بی ایم کی اہمیت پر بریفنگ دی گئی تھی۔ اس پر انہوں نے چیئرمین واپڈا کو اس پر کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں نیلم جہلم ہائیڈروپاور کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرزنے پراجیکٹ کے لئے ٹی بی ایم کی خریداری کی منظوری دی تھی۔ واپڈا حکام نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ عالمی سطح کی پن بجلی کی سہولت ہے جوپہاڑوں کی گہرائی میں شروع کیا گیا ہے جہاں جیالوجی نہ قابل پیشن گوئی نہ ہی قابل مطالبہ ہے۔ پاکستان میں اس سے پیچیدہ پراجیکٹ کوئی نہیں جو 80 فیصد زیر زمین ڈیولپ کیا گیا ہے۔ فنڈز کے اجرا میں تاخیر، موسمیاتی حالات، تعمیر کے ابتدائی مرحلے میں بجلی کی عدم دستیابی اور زمین کے حصول میں تاخیر کے باوجود اس پراجیکٹ کا 85.5 فیصد کامچ مکمل کرلیا گیا ہے اور اب یہ تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔