• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صوبہ پنجاب کے کئی اضلاع گزشتہ ایک ہفتہ سے گرد آلود زہریلی دھند کی لپیٹ میں ہیں جس سے کئی شہروں میں کاروبار زندگی شدید طور پر متاثر ہورہا ہے۔ موٹر وے اور دوسری شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور متعدد پروازیں منسوخ کی گئی ہیں ۔ محکمہ صحت کی جانب سے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ منہ پر ماسک لگانے کے لئے کہا گیا ہے تاکہ اس زہریلی ہوا سے محفوظ رہا جاسکے ، اب دھند میں کمی آئی ہے لیکن محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گرد و غبار کی یہ کیفیت ابھی چند روز اور جاری رہے گی۔ ملتان اور اس کی گرد و نواح میںبھی دھند چھائی ہوئی ہے۔ صوبہ کے مختلف اسپتالوں میں بارہ سو سے زائد مریض داخل ہوئے ہیں جنہیں آنکھوں میں سوزش اور سانس لینے میں تکلیف ہوئی ہے۔ صوبائی وزارت ماحولیات نے اس کا سختی سے نوٹس لیا ہے ۔ لاہور اور اس کے گرد و نواح میں موجود19ایسی فیکٹریوں کو سیل کردیا ہے جو آلودگی پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں۔ایک اطلاع کے مطابق لاہور میں70اور گوجرانوالہ میں54ایسی سٹیل ملز اور فرنسز قائم ہیں جن میں گیس استعمال ہوتی ہے اور اس کا دھواں آلودگی کا سبب بنتا ہے اس کے علاوہ لاہور میں بادامی باغ اوربند روڈ پر سینکڑوں چھوٹی بھٹیاں بھی موجود ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے فضائی آلودگی کے سدباب کے حوالے سے ایک 20رکنی کمیٹی قائم کی تھی اور ان کی ہدایت پر صوبائی وزیر ماحولیات نے کئی چھاپہ مار ٹیمیں قائم کی ہیں جو تیزی سے کارروائی کررہی ہیں، تا ہم گرد و غبار کی اس چادر کے حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارتی پنجاب اور صوبہ میں چاول کی بھٹی کو جو آگ لگائی گئی ہے اس سے بھی فضائی گرد و غبار میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے اثرات سارے ملک پر پڑے ہیں۔ ہوائی اور ریلوے کا نظام متاثر ہوا ہے۔ اس لئے ضرورت ہے کہ اس مسئلہ پر فوری توجہ دی جائے اور اس کےمستقل سدباب کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔

.
تازہ ترین