راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج رائے محمد ایوب خان مارتھ نے سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں شہادتوں کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد بیان ملزمان کیلئے 21نومبر کی تاریخ مقرر کر دی، نو برس پرانے اس کیس میں گزشتہ روز ایف آئی اے کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے فرانزک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) اور یو این او کی انکوائری کمیشن کی رپورٹ سمیت تمام دستاویزی شہادتیں عدالت میں پیش کر دیں، اس کیس میں استغاثہ کی طرف سے شہادتوں کا عمل مکمل ہوچکا ہے آئندہ تاریخ پر ملزمان کے بیان قلمبند کئے جائیں گے، گزشتہ روز پیش کی جانے والی دستاویزی شہادتوں میں خودکش بمبار سعید بلال کے اس پستول کی فرانزک رپورٹ بھی شامل ہے جس سے ملزم نے 27دسمبر 2007کو لیاقت باغ کے باہر خود کش دھماکہ کرنے سے پہلے بینظیر بھٹو پر فائر کیا تھا اس کے علاوہ جائے وقوعہ اور سابق وزیراعظم کی گاڑی سے حاصل کئے جانے والے خون کے نمونوں کی رپورٹ، خون کی ڈی این اے رپورٹ کہ گاڑی سے ملنے والا خون واقعی بینظیر بھٹو کا تھا، سابق وزیراعظم کے سر کی ہڈی سے متعلق فرانزک رپورٹ، دس دسمبر 2007کو حساس ادارے (آئی ایس آئی) کی طرف سے اس وقت کے سیکرٹری داخلہ کمال شاہ کو لکھے گئے خط کی کاپی جس میں سیکرٹری داخلہ کو بتایا گیا تھا کہ القاعدہ کے کچھ لوگ بینظیر بھٹو اور رحمان ملک کو قتل کی منصوبہ بندی کئے بیٹھے ہیں لہذا انہیں خصوصی سکیورٹی دی جائے، اس کے علاوہ یو این او کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون کو بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اس واقعہ کی تفتیش یو این او کے خصوصی کمیشن سے کروانے کیلئے لکھے گئے خط کی نقل سمیت دیگر تمام ضروری دستاویزی شہادتیں بھی پیش کر دی گئیں۔