اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) نیلم جہلم منصوبے کی لاگت دوبارہ بڑھائی جارہی ہے۔ 404 ارب روپے کےمنصوبے کی لاگت کو بڑھا کر 464 ارب کیا جارہا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق واپڈا حکام اس سلسلے میں نیا پی سی ون تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ منصوبہ10فیصد زمین کی سطح پر اور 90 فیصد زیرزمین ہے اور 51.3کلومیٹر طویل سرنگوں پر مشتمل ہے۔ اب چوتھی مرتبہ لاگت پر نظر ثانی کی جارہی ہے۔ دی نیوز کو دستیاب تازہ دستاویزات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے 2002 میں اس کی لاگت 84.502 ارب روپے طے کی تھی۔ پھر 2012 میں کمیٹی نے لاگت 277.502 ارب روپے کردی۔ پھر 2015 میں تیسری بار لاگت بڑھا کر 404.331 ارب روپے کردی گئی اور اب دوبارہ بڑھا کر 463.892 ارب روپے کی جارہی ہے۔ 2015 میں لاگت 86 فیصد اضافہ ہوا تھا اور اب مزید 15 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ دستاویزات کے مطابق واپڈا حکام منصوبہ بندی کمیشن کو پی سی ون ارسال کرنے والے ہیں، جس میں نئی لاگت 464 ارب روپے ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی کے سی ای او بریگیڈیئر (ر) انجینئر زرین نے لاگت میں اضافہ زیر غور ہونے کی تصدیق کی۔ لاگت 464 ارب تک بڑھانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی حتمی طور پر کوئی رقم طے نہیں ہوئی ہے۔ طے ہونے کے بعد اسے منصوبہ بندی کمیشن ارسال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن حکام نے 2015 میں کنسلٹنٹ کی فیس میں 10 ارب روپے کی کمی کی تھی، جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 414 ارب سے کم ہوکر 404 ارب ہوگئی۔ انہوں نے لاگت سے متعلق مزید وضاحت سے انکار کردیا۔ اس منصوبے کی لاگت میں کئی بار اضافہ ہوچکا ہے۔ 2002 میں لاگت 84 ارب روپے تھی۔ لیکن 2005 کے زلزلے کے بعد ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی اور ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ سے لاگت 277 ارب روپے ہوگئی۔ پھر ڈیوٹیز، ٹیکسز، سود اور کنسلٹنٹ کا معاوضہ ملانے کے بعد تیسری بار لاگت بڑھا کر 404 ارب روپے کردی گئی۔ منصوبے کی لاگت میں سود کی وجہ سے 86 فیصد اضافہ ہوا۔ حکام نے لاگت میں تازہ اضافے کی وجہ ماضی میں بعض سرنگوں کے پھٹنے کو قرار دیا۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی منصوبے پر 85 فیصد کام مکمل کرچکی ہے اور تکمیل کے قریب ہے۔ منصوبہ ٹرمینل مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، جس کا سہرا جنرل ریٹائرڈ محمد زبیر کے سر ہے، جنہوں نے اسے 85 فیصد تک مکمل کیا۔ ماہرین کے پینل کے رکن مارٹن وائیلینڈ نے بھی اس ضمن میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی کے سابق سی ای او جنرل ریٹائرڈ محمد زبیر کی خدمات کو سراہا۔