اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے، نیب اور ایف آئی اے کس مرض کی دوا ہیں۔وہ نومنتخب امیراسلام آبادزبیر فاروق خان کی حلف برداری کے عوامی استقبالیے سے خطاب کر رہے تھے۔نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم اورزبیر فاروق خان اور آل پاکستان تاجر اتحاد کے صدر محمد کاشف چو ہدری نے بھی خطاب کیا۔ اجتماع میں خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔سراج الحق نے کہا کہ حکمران باہر جا کر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں جبکہ اپنا سرمایہ باہر بھیجتے ہیں، جب وزیر اعظم سے ہم پوچھتے ہیں کہ پاناما، دبئی اور لندن لیکس کے پیسے کہاں سے آئے تو مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ ثابت کریں۔ عدالتوں کا عجیب مسئلہ ہے اگر عدالتوں میں ہاتھی پیش کریں کہ یہ ہاتھی ہے تو عدالت کہتی ہے کہ ہے تو یہ ہاتھی لیکن آپ ثابت کریں ۔اب ایسا نہیں چلے گا کہ گائے کو چارا ہم دیں اور دودھ ،مکھن اور لسی آپ پئیں ۔حکومت نے عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے غلط حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے قرضے بڑھ گئے ہیں، سیاسی قائدین ترک صدر سے ملاقات کرنا چاہتے تھے ،نواز شریف نے ان کو اپنا خاندانی مہمان بنا کر انکی حیثیت کو خراب کیا۔سیا لکوٹ میں غنڈوں نے ایک خواجہ سراء کی بے عزتی قابل مذمت ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج کراچی سے چترال تک چاروں صوبوں کے بعد ضلع تحصیل اور یونین کونسل کی سطح تک جماعت اسلامی کے انتخابات مکمل ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے تین بار خطاب میں کہا کہ میں اور میرا خاندان احتساب کے لئے حاضر ہیں اگر حاضر ہیں تو کمیشن بنایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔