لاڑکانہ ( بیورو رپورٹ) کیڈٹ کالج لاڑکانہ میں آٹھویں جماعت کے جماعت کے طالبعلم محمد احمد حسین پر کالج اہلکاروں کے مبینہ تشدد سے قبل بھی دو طلبا تشدد زدہ ماحول کی وجہ سے اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس سلسلے میں انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً سات ماہ قبل کیڈٹ کالج لاڑکانہ کاآٹھویں جماعت کاطالبعلم ابرار جتوئی پندرہ دن کی چھٹی پر گھر پہنچا اور پھر دوبارہ کیڈٹ کالج جانے سے انکار کر دیا۔ باپ عبدالغفار جتوئی نے چھٹی ختم ہونے سے ایک روز قبل اس کی فیس کے ایک لاکھ روپئے سے زائد کالج میں جمع کراکر بیٹے کوکیڈٹ کالج جانے پر اصرار کیا۔ سعادت مند بیٹے نے والد کا اصراردیکھ کر مایوس ہو گیا اور گھر سے اپنے ہی باپ کا پستول اٹھا کے باتھ روم میں خود کو گولی مار کر کیڈٹ کالج لاڑکانہ کے ساتھ ساتھ دنیا سے ہی چھوڑ گیا۔اسی قسم کا ایک اور واقعہ سات مارچ 2014 میں بھی ہوا جس میں گیارہویں جماعت کے محمد عمر لوہر نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔ادھر دوسری جانب کیڈٹ کالج لاڑکانہ میں محمد احمد حسین کی بے ہوش ہونے کی تحقیقات ابتدائی طور پر کالج انتظامیہ نے کر لی تھی اور اس واقعے کو مرگی کا دورہ قرار دے کر رپورٹ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کو بھجوا دی تھی۔ اس واقعے کو کالج انتظامیہ نے معمولی واقعہ قرار دے کر داخل دفتر کر دیا تھا اور مطمئن ہو کر بیٹھ گئی تاہم تین ماہ بعد تک کچھ بھی نہ ہونے پر کیڈٹ محمد احمدحسین کے والدین اور لواحقین نے میڈیا کا سہارہ لے کر تمام درد ناکاور لرزہ خیزوا قعات سے پردہ اٹھا دیا جس کے بعد بورڈ آف ڈائر یکٹر سمیت مختلف اداروں نے اپنے اپنے طور پر تحقیقات شروع کر دیں۔کالج انتظامیہ حقائق سامنے آنے کے باوجود اب بھی معاملے کو دبانے کی کوششوں میں مصروف دکھائی دیتی ہے اور اسی وجہ سے والدین اور لواحقین کی بے پناہ کوششوں کے باوجود کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آسکی ہے۔