سانگھڑ (نامہ نگار ) سانگھڑ کی ضلعی انتظامیہ نے محکمہ جنگلات کےکھپرو ڈویژن میں جنگلات کی ہزاروں ایکڑ اراضی کو قبضہ مافیا سے واگزار کرانے کے لئے گرینڈ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے ضلعی انتظامیہ پولیس اورمحکمہ جنگلات کی مختلف ٹیمیں جنگلات میں داخل ہو گئی ہیں ڈپٹی کمشنر سانگھڑ عمر فاروق بلو کا کہنا ہے کہ قبضہ میں لی گئی دس ہزار ایکڑاراضی میں سے چار ہزار نو سو ایکڑ اراضی واگزار کرالی گئی ہے جبکہ یہ آپریشن تمام زمینوں کے واگزار کرانے تک جاری رہے گا تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے پچاس سال قبل محکمہ جنگلات کھپرو ڈویژن کےکھوڑی فیز ون اور فیز ٹو ۔ٹنڈو مٹھا خان وڈل سرن واری اورنیان کے جنگلات کو فروغ دینے اور جنگلات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بائیس ہزار ایکڑ اراضی مختص کی تھی جن میں سے بیشتر اراضی پر جنگلات لگانے کے لئے سالانہ کروڑوں روپے اوربعض پروجیکٹ کی تکمیل کے لئے اربوں روپے کا اجرا کیا تھا جبکہ سندھ حکومت کی ایک اور پالیسی کے تحت مقامی لوگوں کو فی کس چالیس ایکڑ اراضی بھی لیز پر الاٹ کی جانی تھی جس پر صرف اور صرف جنگلات کاشت کیے جاسکتے تھے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ پنتالیس برس کے دوران مقامی با اثر سیاسی شخصیتوں اور محکمہ جنگلات کے مختلف ادوار میں متعین افسران کے گٹھ جوڑ سےنہ صرف اسکیموں اورپروجیکٹس کے اربوں روپےمبینہ طور سے خورد برد کرلیے گیے بلکہ با اثر افراد نے چالیس ایکڑ لیز کی اراضی کی آڑ میں مذید کئی کئی سو ایکڑ اراضی پر قبضہ بھی کرلیا اور ان تمام زمینوں پر جنگلات کے بجاے فصلیں اور باغات لگادیئے محکمہ جنگلات کے افسران نے بھی اس بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوےاور نہ صرف سرکاری فنڈز کی خوردبرد کی گئی بلکہ اپنے قریبی لوگوں کے ناموں پر نہ صرف لیز حاصل کی بلکہ غیر قانونی طور سے کئی سو ایکڑ زمینوں پر قابض بھی ہوگئے ان افسران میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جو آج بھی محکمہ جنگلات میں فارسٹ گارڈمتعین ہے لیکن مختلف ادوار میں اسے رینج فارسٹ آفیسر بنا دیا گیا جبکہ ایک اور فاریسٹ افسر کے پاس دو سو ایکڑ زمین موجود ہے علاوہ ازیں لیز پر دی گئ زمینوں کے ضمن میں محکمہ کے کروڑوں روپے کے بقایاجات بھی لیزیز کی مد میں واجب الادا ہیں آپریشن کے دوران زمینوں پر جنگلات کی جگہ کاشت کی گئی تیار فصلوں کو سرکاری تحویل میں لینے اور قابض افسران و با اثر افراد کے خلاف کوئی کارروائی بھی عمل میں نہیں آئی ۔ڈپٹی کمشنر سانگھڑ کا کہنا ہے کہ نہ صرف تمام قابض سے زمینیں واگزار کرائی جائیں گی بلکہ آئندہ قبضوں کے تدارک کے لئے جنگلات میں واچ ٹاور بھی تعمیر کرائے جائیں گے جبکہ خالی کرائی گئی زمینوں پر جنگلات کاشت کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔