اسلام آباد (نمائندہ جنگ،نیوز ایجنسیاں) چیئرمین سینٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ پاکستانی جمہوریت کو سول ملٹری تعلقات، حکومت عدلیہ تعلقات دونوں ایوانوں کے اختیارات میں عدم توازن جیسے چیلنجز اور مسائل کا سامنا ہے ۔ جمعرات کو سینٹ اور دولت مشترکہ تنظیم کی مشترکہ کاوشوں سے منعقدہ ارتقائی مراحل سے گزرنے والی جمہوریتوں کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینٹ نے وفاقی اکائیوں کے حقوق اور محروم طبقات کیلئے قانون سازی کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ ایوان کے کام کے طریقۂ کار میں کافی تبدیلی آئی ہے، رضا ربانی نے کہا کہ حکمران اشرافیہ نے ایک ایسی روش پید اکر لی ہے جس کے تحت اگر کوئی شخص آئینی اداروں اور قانون کی حکمرانی کی بات کرتا تو اسے فوج کے خلاف تصورکیا جاتا ہے، ایک منظم پروپیگنڈے کے تحت پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک پارلیمان اور سیاستدانوں کی کردار کشی کی گئی ہے جبکہ ڈکٹیٹروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے ، اور یہ کہ سیاستدانوں کو نااہل اور کرپٹ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان کبھی بھی فوج کے خلاف نہیں ہے ۔ اور آئین کے تحت ہر ادارے کا اپنا کردار ہے، لیکن بدقسمتی سے طالع آزمائوں نے جب بھی اقتدار پر قبضہ کیا تو آئین کو معطل کردیا گیا، تاہم عوام قانون کی حکمرانی کیلئے پر عزم تھے اور اب بھی ہیں ، اور عوام نے آمریتوں کا مقابلہ کیا اور سزائیں کاٹیں اور آخر میں فتح عوام کی ہی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایوان بالا کا مقصد وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہے ، ایک ایسا فارمولا بنانے کی اشد ضرورت ہے جس کے تحت دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کے دوران ووٹنگ میں دونوں ایوانوں کی حیثیت برابر ہو،انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمہوریت چاہے جیسی بھی ہو آمریت سے بہتر ہے۔ ہر سیاستدان کرپٹ نہیں ہے ۔ تمام ادارے احتساب کے حوالے سے اپنا احتساب خود کرتے ہیں اور سیاستدانوں کا احتساب بھی پارلیمان کو کرنا چاہیے نہ کہ خصوصی عدالتوں کو، انہوں نے کہا حکمران طبقے نے پارلیمان کو ہمیشہ بائی پاس کرنے کی کوشش کی ہے مگر اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمان اپنے اختیارات کیلئے خود کھڑی ہوجائے ۔ دولت مشترکہ تنظیم کے سیکرٹری جنرل اکبر خان نے کہا کہ پارلیمان ایک ایسا پلیٹ فام ہے جو کہ قومی سطح پر بنائی جانے والی حکمت عملیوں میں عوام کی آواز کو شامل کرتا ہے اور بحث اور مباحثے کے ذریعے معاشرتی انتشار کا خاتمہ کرتا ہے ، راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ تاریک دور گزر گیا ہے اور جمہوری عمل ایک نئے روشن دور میں داخل ہونے جارہا ہے، اعتزاز احسن نے کہا کہ ارتقائی مراحل سے گزرنے والی جمہوریتوں کیلئے انصاف تک رسائی اور قانو ن کے سامنے برابری کو ترجیح بنیادوں پر رکھنا ہوگا ، کیونکہ انصاف کے بغیر کوئی بھی جمہوریت پروان نہیں چڑھ سکتی ،سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک نےشرکاء کو آگاہ کیاکہ چیئرمین سینیٹ کی قیادت میں ایک اصلاحاتی منصوبے پر عملدرآمد جاری ہے تاکہ بین الاقوامی اہداف کے روشنی میں پارلیمانی کارروائی میں مزید بہتری لائی گئی ہے ،اے این این کے مطابق رضا ربانی نے کہا کہ آئین کی حکمرانی، قانون کی عملداری اور سیاستدانوں کی کچھ باتوں کو مسلح افواج کے خلاف سمجھا جاتا ہے جبکہ صرف سیاستدان کو سزا دینا اور مقدس گائے کو چھوڑ دینا غلط ہے، پاکستان کا سب بڑا مسئلہ سول ملٹری تعلقات ہیں، سول اور ملٹری بیوروکریسی نے ملک کو سوشل سکیورٹی اسٹیٹ بنادیا دونوں اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں،راولپنڈی سے اختیارات اسلام آباد منتقل ہونے میں وقت لگے گا، پاکستان میں جمہوریت اب بھی عبوری دور سے گزر رہی ہے جبکہ ملک میں اس وقت مثالی جمہوریت نہیں ہےلیکن پھر بھی آمریت سے بہتر ہے، ہمیں گورننس اور بدعنوانی جیسے مسائل کا سامنا ہے تاہم کرپشن معاشرے میں نچلی سطح تک سرایت کر گئی ہے، عدلیہ، فوج اور بیوروکریسی میں احتساب اور سزا کا اپنا نظام ہے،صرف سیاستدانوں کیلئے خصوصی قانون اور عدالتیں بنائی گئی ہیں، ہر دس سال کے بعد آئین توڑ دیا جاتاہے، جمہوریت بجلی کا سوئچ نہیں جو بٹن سے آن آف ہو، جمہور یت پراسس اور نظام کے تسلسل سے آتی ہے۔